امریکہ نے دھمکی آمیز مراسلے کا الزام مسترد کر دیا
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے امریکہ کے ان کی حکومت کو دھمکی دینے کے دعوے کو امریکی محکمہ خارجہ نے یکسر مسترد کر دیا، جمعرات کو نیوز بریفنگ کے دوران جب وائٹ ہاؤس کی ڈائریکٹر کمیونی کیشن کیٹ بیڈینگفلڈ سے پوچھا گیا کہ عمران خان نے امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ ان کے خلاف لائی جانے والی تحریک عدم اعتماد میں امریکہ اپوزیشن کا ساتھ دے رہا ہے، اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’ان الزامات میں کوئی سچائی نہیں ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ سفارتی سلامتی کونسل کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے فیصلے کے تحت سفارتی ذرائع سے احتجاجی مراسلہ بھجوایا جائے گا، رات گئے دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے مختصر بیان میں کسی بھی ملک یا اس کے سفیر کی طلبی کا ذکر شامل نہیں ہے۔
تاہم سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے دھمکی آمیز خط پر امریکی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیا اور احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیا جس میں قومی سلامتی کمیٹی کی تشویش اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر پاکستان کا باضابطہ احتجاج درج ہے، سفارتی ذرائع کے مطابق دھمکی آمیز خط پر قائم مقام امریکی ڈپٹی چیف آف مشن کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا۔ پاکستان نے دھمکی آمیز خط میں امریکی حکام کی جانب سے استعمال کئی گئی زبان پر شدید احتجاج بھی کیا۔
واضح رہے 27 مارچ کو اسلام آباد میں ایک جلسے کے دوران پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اپنے حامیوں کے سامنے ایک خط لہراتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی حکومت کو ہٹانے کے لیے باہر سے سازش ہو رہی ہے۔گذشتہ اتوار کو ایک جلسے میں وزیراعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ’باہر سے ہماری حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
دھمکی آمیز خط امریکہ میں سابق سفیراسد مجید نے بھیجا
اتوار کو اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پیسہ باہر سے آ رہا ہے، لوگ ہمارے استعمال ہو رہے ہیں، زیادہ تر انجانے میں، لیکن کچھ جان بوجھ کے یہ پیسہ استعمال کر رہے ہیں۔اس خط کے حوالے سے حکومتی وزیر اسد عمر نے گذشتہ روز میڈیا کو بتایا تھا کہ یہ مراسلہ اعلیٰ ترین سول ملٹری شخصیات کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے، کابینہ کے کچھ اراکین کو ہی معلوم ہے کہ اس میں کیا لکھا ہے۔