اڈیالہ جیل میں عمران خان سے امریکی پاکستانی شخص کی ملاقات کا انکشاف

سابق وزیر اعظم اورجیل میں بند پی ٹی آئی کےبانی چیئرمین عمران خان نے گزشتہ سال نومبر میں ایک ایسے شخص سے طویل بات چیت کی تھی جو اب اعلیٰ حکام کےساتھ حالیہ اہم بات چیت کا حصہ ہیں۔
دی نیوز کے مطابق یہ مذاکرات عمران خان کی رہائی اور پی ٹی آئی اور طاقتور حکام کےدرمیان تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے ممکنہ طریقے تلاش کرنےکےبارے میں ہیں۔
انتہائی موقر ذرائع نے اس نمائندےکو بتایا ہےکہ امریکی پاکستانیوں کےایک گروپ کےگزشتہ ماہ (مارچ) کے تیسرے ہفتے میں عمران خان کے ساتھ مذاکرات سے بہت پہلےاڈیالہ جیل میں عمران خان اورایک ایسےشخص کےدرمیان بات چیت کے کئی سیشنز منعقد ہوئے تھے، یہ شخص اب حالیہ مذاکرات اوربات چیت کا حصہ ہے۔
عمران خان اور طاقتورپاکستانی انتظامیہ کے درمیان تعطل کو ختم کرنے کیلئے جوکوششیں ہو رہی ہیں اُن میں فوُڈ اور ریئل اسٹیٹ کی امریکی پاکستانی شخصیت تنویر احمد، تحریک انصاف امریکا چیپٹر کےسینئررہنما عاطف خان، سردار عبدالسمیع، ڈاکٹر عثمان ملک،ڈاکٹر سائرہ بلال اور ڈاکٹر محمد منیر شامل ہیں۔
جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنےوالےامریکی پاکستانی افراد دو دہائیوں سے عمران خان کے ذاتی دوست اور انہیں عطیات دیتے رہے ہیں، جب عمران خان وزیراعظم تھےتب بھی ملاقات کیلئےآتےرہتے تھے اور امریکا سے پاکستان آنے والے وفد کو جوڑنے میں بھی انہوں نےاہم کردار ادا کیا۔
اسٹیبلشمنٹ یا کسی اور سے باضابطہ مذاکرات نہیں ہورہے : سلمان اکرم راجہ
اِن دو ملاقاتوں کے دوران جو کچھ ہوا؛ ان کےمتعلق معتبر ذرائع نے دلچسپ معلومات شیئر کی ہیں۔
گزشتہ سال امریکی پاکستانیوں کے ساتھ نومبر میں ہوئی ملاقات کے دوران عمران خان نے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مفاہمت کی ضرورت کوسمجھا اورمعاملات کے حل کیلئے تقریباً حامی ظاہر کی اور پھر انہیں یقین دلایا گیا کہ لاکھوں لوگ اسلام آباد لانگ مارچ میں شامل ہوں گےجس سےاس قدر افراتفری پیدا ہوگی کہ نظام کو فیصلہ کن مذاکرات کی طرف لایا جا سکے گا۔
ذرائع کےمطابق خیبر پختونخوا کے 3 سینئر رہنماؤں نے عمران خان کو یقین دلایا کہ لاکھوں لوگ اسلام آباد پر دھاوا بول دیں گے اورپی ٹی آئی کی شرائط پر عمران خان کو رہا کرایا جائے گا۔ اُس وقت بشریٰ بی بی اس پورے منظرنامے میں شامل نہیں تھیں اوران کی شمولیت کے حوالے سے بھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا۔
ذرائع کا بتانا ہےکہ عمران خان اس مارچ کی کامیابی کیلئےاس قدر پرامید تھےکہ انہوں نے امریکی پاکستانیوں کے ساتھ مذاکرات ختم کرنےکا فیصلہ کیا۔