عثمان بزدار کی ٹیم نے کرپشن کے ثبوت مٹانے شروع کر دئیے
پچھلے ساڑھے تین برس کے دوران وزیراعظم عمران خان کے وسیم اکرم پلس عثمان بزدار کی جانب سے بطور وزیراعلیٰ ڈالی گئی وارداتوں کے ثبوت مٹانے کا عمل تیز کر دیا گیا ہے اور سی ایم سیکریٹریٹ کے تمام کمپیوٹرز کا ڈیٹا ڈیلیٹ کیا جا رہا ہے تا کہ جب بزدار سرکار کے احتساب کی باری آئے تو نیب کے پاس کوئی ثبوت موجود نہ ہو۔
معلوم ہوا ہے کہ عثمان بزدار کی جانب سے وزیراعظم کو استعفیٰ جمع کروائے جانے کے بعد سے انکے اہم ترین اسٹاف افسران وزیراعلی سیکریٹریٹ کے ایڈیشنل سیکریٹریز اور ڈپٹی سیکریٹریز کے کمپیوٹرز سے تمام ڈیٹا ڈیلیٹ کر رہے ہیں۔ کمپیوٹرز سے جو ڈیٹا مٹایا جا رہا ہے وہ وزیراعلیٰ کے احکامات، خصوصا انکی جانب سے جاری کردہ کروڑوں روپے کی صوابدیدی گرانٹس سے متعلق ہے۔
سینئر صحافی انصار عباسی نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد احتساب کے خدشات کے پیش نظر تمام ثبوت مٹانے جا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری نے کمپیوٹر ٹیکنیشنز کی ایک ٹیم کے ساتھ اپنی ذاتی نگرانی میں وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ کے تمام اہم عہدیداروں کے کمروں میں جا کر ان کے کمپیوٹرز سے اہم ڈیٹا ڈیلیٹ کروایا ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکریٹری عامر جان کا تعلق پی اے ایس کیڈر سے ہے اور موصوف کے پاس تین سینئر عہدوں کا چارج ہے۔ وہ وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری ہونے کے علاوہ صوبے کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری انرجی اور پھر سیکریٹری انرجی بھی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ عامر جان وزیراعلیٰ پنجاب کے ہر جائز اور ناجائز کام میں شریک کار ہیں اور اسی لیے حکومت جاتی دیکھ کر اپنے خلاف ہر ثبوت مٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔صوبائی انتظامی معاملات کے حوالے سے عامر جان کا عہدہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکریٹری کو اہم ترین مشیر اور وزیراعلیٰ کا چیف آف اسٹاف سمجھا جاتا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکریٹری کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ وزیراعلیٰ کی طرف سے احکامات جاری کر سکیں۔ وہ وزیراعلیٰ کی طرف سے تمام فائلوں اور سمریوں پر احکامات اور ہدایات صادر فرماتے ہیں۔ پرنسپل سیکرٹری کو منجانب تمام محکموں اور انتظامی ڈویژنوں اور اضلاع کے سربراہان کے کام اور کارکردگی کی نگرانی کرنا ہوتی ہے۔ انہیں وزیر اعلیٰ کے ’’آنکھ اور کان‘‘ سمجھا جاتا ہے۔ سینئر افسران کو یکے بعد دیگر تبدیل کرنے کے حوالے سے شہرت کے حامل عثمان بزدار نے گزشتہ ساڑھے تین برسوں میں عامر جان کو اپنا پانچواں پرنسپل سیکرٹری مقرر کیا تھا۔
عامر جان سے قبل یہ عہدہ ڈاکٹر راحیل صدیقی، ڈاکٹر شعیب اکبر، افتخار ساہو اور طاہر خورشید کے پاس رہ چکا ہے۔ عامر جان کو بزدار نے تقریباً ایک سال کے لیے ایڈیشنل چیف سیکریٹری انرجی اور سیکریٹری انرجی کا چارج بھی دے رکھا ہے جبکہ وہ پرنسپل سیکریٹری کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پرنسپل سکریٹری کو ایڈیشنل چیف سیکریٹری انرجی اور سیکریٹری انرجی ڈپارٹمنٹ کی کارکردگی پر نظر رکھنا ہوتی ہے، اور وزیراعلیٰ کو ان کی کارکردگی اور کام کے معیار سے آگاہ رکھنا ہوتا ہے۔
چنانچہ یہاں منفرد معاملہ یہ ہے کہ عامر جان خود ہی اپنے کام کی نگرانی کرتے ہیں۔ ایک اور متضاد معاملہ یہ بھی ہے کہ عامر جان نے بطور ایڈیشنل چیف سیکریٹری انرجی اور بحیثیت سیکرٹری انرجی اپنی فائلیں اور سمری وزیر اعلیٰ کے احکامات کے حصول کیلئے خود کو ہی جمع کرائیں کیونکہ وہ پرنسپل سیکریٹری بھی ہیں۔ان سمریوں اور فائلوں پر عامر جان نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری انرجی اور بحیثیت سیکرٹری انرجی کی حیثیت سے خود ہی دستخط کیے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ان فائلوں میں اربوں روپے کی منظوریوں کے ثبوت موجود تھے لہٰذا ان کو بھی غائب کیا جا رہا ہے۔
Usman Bazdar team started destroying evidence of corruption | video