پارلیمان سے سپریم کورٹ تک، صبح سے اب تک کیا کیا ہوا؟
اتوار کو پاکستان میں چھٹی کا دن تھا مگر یہ اتوار اس اعتبار سے بہت مختلف تھا کہ اس میں ملکی سیاست کے اہم ترین واقعات رونما ہوئے اور ابھی تک ان کے آفٹرشاکس جاری ہیں۔
صبح سب سے پہلے لاہور سے خبر آئی کہ صوبائی اسمبلی میں وزیراعلٰی کے انتخاب سے قبل گورنر چوہدری محمد سرور کو وفاقی حکومت نے برطرف کردیا ہے اور ان کی جگہ عمر سرفراز چیمہ کو نیا گورنر نامزد کردیا گیا ہے۔
بعد ازاں چوہدری سرور نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے الزام لگایا کہ انہیں غیر آئینی احکامات نہ ماننے پر ہٹایا گیا ہے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے مستقبل کا فیصلہ ہونا تھا مگر اپوزیشن کی جانب سے مطلوبہ 172 ارکان سے زائد اسمبلی میں لانے کے باوجود تحریک پر ووٹنگ ہی نہیں ہوئی۔
ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے تحریک عدم اعتماد کو بیرونی سازش قرار دیتے ہوئے آرٹیکل پانچ اے کے تحت مسترد کردیا۔
قومی اسمبلی سے سرپرائز کے بعد وزیراعظم ہاؤس سے سرپرائز آیا جہاں قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ انہوں نے صدر مملکت کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے ایڈوائس بھیج دی ہے۔
صدر مملکت عارف علوی کی طرف سے وزیراعظم کی ایڈوائس منظور کرتے ہوئے اسمبلیاں توڑنے کا حکم نامہ جاری کردیا گیا جس کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی۔
سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے اس بیان پر کہ ادارے آج کی کارروائی پر حکومت کے ساتھ تھے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا ردعمل آیا۔
مقامی میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے افواج پاکستان کے ترجمان نے واضح کیا کہ ’آج جو کچھ ہوا ادارے کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔‘
’آج جو کچھ ہوا خالصتاً سیاسی عمل تھا۔ ان اقدامات میں نہ تو ادارے کا کوئی عمل دخل ہے نہ ہی کوئی تعلق۔‘
دوسری طرف اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی قرارداد مسترد کیے جانے کے بعد احتجاج کیا اور سابق سپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت اپنا علامتی ’اجلاس‘ شروع کردیا۔
اپوزیشن کے اس اجلاس میں مائیک تو نہیں لگے تھے مگر تحریک عدم اعتماد پر ’ووٹنگ‘ کرائی گئی تو 197 ارکان نے تحریک کے حق میں ’ووٹ‘ دیا۔
اسی اثنا میں پاکستان کی سپریم کورٹ نے ملک کی موجودہ صورت حال کا نوٹس لیے لیا، تاہم اس معاملے پر مزید کارروائی کیسے آگے بڑھے گی اس پر مشاورت جاری ہے۔
وہ خط میں نے لکھا تھا!
پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی جانب سے سپیکر کی رولنگ اور وزیراعظم کے اسمبلی توڑنے کے اقدام کو چیلنج کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے ایک پٹیشن بھی دائر کی۔
اس کے بعد سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’قانون کے مطابق عمران خان اب 15 روز تک وزیراعظم رہیں گے۔‘
تحریر:وسیم عباس
بشکریہ…اردو نیوز