فوجی عدالت سے سزا پانے والے حسان نیازی اور بریگیڈیئر جاوید کون ہیں؟

فوجی عدالتوں نے 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث جن 60 مذید ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر دو سے 10 سال تک قید با مشقت کی سزائیں سنائی ہیں ان میں سب سے معروف نام حسان خان نیازی ایڈوکیٹ کا ہے جو عمران خان کے بھانجے ہیں اور معروف لکھاری اور کالم نگار حفیظ اللہ نیازی کے صاحبزادے ہیں۔ یاد رہے کہ حفیظ نیازی کی عمران خان کی ہمشیرہ سے علیحدگی ہو چکی ہے۔ سزا پانے والے دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں میں ایک سابق فوجی افسر بریگیڈئر (ر) جاوید اکرم بھی شامل ہیں۔ سزا پانے والا تیسرا معروف نام ایک کاروباری شخصیت میاں عباد فاروق کا ہے جو کہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر رہے ہیں۔

حسان خان نیازی کو دس برس، بریگیڈیئر (ر) جاوید اکرم کو چھ برس جبکہ عباد فاروق کو دو برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ حسان نیازی نو مئی حملوں میں گرفتاری سے قبل سابق وزیر اعظم عمران خان کے فوکل پرسن برائے قانونی امور کے عہدے پر تھے۔ انھوں نے وکالت کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے اور وہ پی ٹی آئی کے اقتدار میں آنے سے قبل پی ٹی آئی کی انصاف سٹوڈنٹ فیڈریشن اور پی ٹی آئی کے حامی وکلا کی تنظیم کے رکن بھی رہے ہیں۔ بطور وکیل وہ ملک میں انسانی حقوق سے متعلق مقدمات کو دیکھتے رہے ہیں۔ حسان خان نیازی کے والد حفیظ اللہ نیازی پاکستان کے مقامی میڈیا میں بطور سیاسی تجزیہ کار اپنی ایک علحیدہ شناخت رکھتے ہیں۔ جب عمران خان نے تحریک انصاف کی بنیاد رکھی تو حفیظ اللہ نیازی ان کے سب سے قریبی ساتھیوں میں شامل تھے لیکن پھر دونوں میں اختلافات ہو گئے۔ حفیظ نیازی اب نظریاتی طور پر عمران خان کے طرز سیاست کے مخالف ہیں۔

یاد رہے کہ حفیظ اللہ نیازی عمران خان کی بہن روبینہ خانم کے سابقہ شوہر ہیں۔ حسان خان نیازی کو 9 مئی کو لاہور کے کور کمانڈر ہاؤس یعنی جناح ہاؤس پر حملہ کرنے کے جرم میں فوجی عدالت نے دس سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے۔ 9 مئی کے حملوں سے ایک روز پہلے عمران خان کی گرفتاری پر ردِ عمل دیتے ہوئے حسان نیازی نے کہا تھا کہ ’یہ پاکستان کے عوام پر حملہ ہے، یہ پاکستان کے ساتھ ظلم ہے۔ حسان خا کہنا تھا کہ انھوں نے مقبول ترین لیڈر عمران خان پر حملہ کیا ہے، ان پر ہاتھ اٹھایا ہے، ہم ان کو بتائیں گے کہ عوام کدھر کھڑی ہے۔‘

9 مئی کے واقعات کے بعد حسان نیازی کچھ مہینے مفرور رہے لیکن پھر انہوں نے خود کو گرفتاری کے لیے پیش کر دیا۔ ان کو فوجی عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد پاکستانی میڈیا پر جو ویڈیو وائرل ہے اس میں وہ پاک فوج کی ایک وردی کو ڈنڈے پر چڑھا کر آگ لگاتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ وردی تب کے کور کمانڈر لاہور کی تھی جسے جناح ہاؤس پر حملے کے بعد آگ لگائی گئی۔ تاہم حفیظ اللہ نیازی کا کہنا ہے کہ فوجی وردی ان کے بیٹے نے نہیں بلکہ ہجوم نے چرائی تھی۔

فوجی عدالت سے سزا پانے والے دوسرے پی ٹی آئی رہنما بریگیڈیئر (ر) جاوید اکرم کا تعلق ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ہے۔ وہ پی ٹی آئی کی جانب سے صوبائی حلقہ پی پی 120 سے 2018 میں پارٹی کے امیدوار رہے، لیکن انھیں کامیابی نہیں مل سکی تھی۔ وہ 4 دسمبر 1948 کو پیدا ہوئے۔ انھوں نے 1970 میں پاکستان کی فوج میں کمیشن حاصل کیا۔ 1980 میں پاکستان کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ سے گریجویشن کیا اور 1998 میں ریٹائر ہوئے۔ انھیں صدر پاکستان نے ستارۂ امتیاز سے بھی نوازا ہے۔ انھوں نے 1998-99 کے دوران منیجنگ ڈائریکٹر واسا کے طور پر بھی کام کیا۔ انھوں نے 2001 کے دوران ناظم یونین کونسل اور ممبر پبلک سیفٹی کمیشن ٹوبہ ٹیک سنگھ کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

انھوں نے 2002 میں آزاد امیدوار کے طور پر عام انتخابات میں حصہ لیا اور رکن صوبائی اسمبلی پنجاب منتخب ہوئے۔ بعدازاں انھوں نے مسلم لیگ (ق) میں شمولیت اختیار کی۔ وہ 2004 سے 2007 کے دوران پارلیمانی سیکرٹری برائے صوبائی پروفیشنل مینجمنٹ ڈویلپمنٹ کے طور پر کام کرتے رہے۔

بعدازاں انھوں نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی۔ 2013 میں انھوں نے حلقہ این اے 112 سے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی جنید انور چوہدری اور پی پی 120 سے کرنل (ر) سردار ایوب کی حمایت کی تھی۔

2018 کے انتخابات کے لیے وہ ٹوبہ ٹیک سنگھ سے صوبائی اسمبلی کے لیے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ کے امیدوار تھے تاہم پارٹی نے انھیں ٹکٹ نہیں دیا تھا جس کے بعد 2018 میں انھوں نے مسلم لیگ ن کو چھوڑ کر تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ 2018 میں وہ صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 120 سے پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر انتخابی میدان میں اترے تھے تاہم انھیں الیکشن میں کامیابی نہیں مل سکی تھی۔

انھیں نو مئی کو پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ کرنے کے جرم میں چھ سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔

عمران دور میں فوجی عدالتوں نے کن 29 سویلینز کو سزائیں سنائیں؟

فوجی عدالت سے سزا پانے والی معروف بزنس مین میاں عباد فاروق پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 149 سے تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر رہے ہیں۔ ان کا تعلق لاہور سے اور انھوں نے 2018 میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی۔ 2024 میں ہونے والے انتخابات میں ان کے بھائی میاں شہزاد فاروق نے لاہور کے حلقہ این اے 119 سے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے مقابلے میں الیکشن لڑا تھا لیکن ہار گے تھے۔ میاں عباد 9 مئی 2023 کے پی ٹی آئی کے احتجاج میں کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کرنے کے الزام میں گرفتار کیے گئے تھے۔

گرفتاری سے قبل انھوں نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے ایک بیان میں لاہور کے کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ کرنے کا الزام پی ٹی آئی کی صوبائی قیادت پر عائد کیا تھا۔

اسی ویڈیو بیان میں انھوں نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے صوبائی حلقہ پی پی 149 سے پی ٹی آئی کی ٹکٹ واپس کرتے ہوئے آزادِ حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا۔ ستمبر 2023 میں ان کی اسیری کے دوران پاکستان کے مقامی میڈیا پر ان کے نو سالہ بیٹے کی طبیعت خرابی کے باعث انتقال کی خبریں آئی تھیں۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ ان کا بیٹا والد کی گرفتاری پر ذہنی مرض میں مبتلا ہو گیا تھا۔ انھیں نو مئی کو جناح ہاؤس پر حملے کے جرم میں دو سال کی قید بامشقت سنائی گئی ہے۔

Back to top button