عمران خان کے قریبی ساتھی ایک دوسرے پر حملے کیوں کر رہے ہیں؟

بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جیل جانے کے بعد سے ان کی جماعت تحریک انصاف مسلسل انتشار کا شکار ہے اور پارٹی رہنما آپس میں ایک دوسرے سے دست و گریبان ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ اس کی تازہ مثال پارٹی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما شیر افضل مروت کے مابین کھڑا ہونے والا تنازع ہے۔

تحریک انصاف کو اپنی غیر سیاسی حکمت عملی کی وجہ سے تمام محاذوں پر مسلسل ہزیمت کا سامنا ہے جہاں ایک جانب پی ٹی آئی اور حکومت کے مابین مذاکرات کی ناو کسی کنارے لگتی دکھائی نہیں دے رہی اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ریلیف کی فراہمی کی تمام راہیں مسدود ہوتی نظر آ رہی ہیں وہیں پی ٹی آئی رہنماؤں میں بڑھتی خلیج اور انتشار نے بھی پارٹی قیادت کو پریشان کر رکھا ہے۔ نند اور بھابھی یعنی علیمہ خان اور بشری بی بی کی لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی کہ اب تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ اور شیر افضل مروت نے ایک دوسرے کے خلاف نیا محاذ کھول لیا ہے۔سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا اور شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے ۔

پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ  نے جمعرات کو سینئر پارٹی رہنما شیر افضل مروت کی پارٹی معاملات پر بات کرنے کی ’صلاحیت‘ پر سوال اٹھایا تو اس پر شیر افضل مروت بھی چپ نہ رہے اور انھوں نے سلمان اکرم راجہ کو سیکرٹری جنرل ماننے سے ہی انکار کر دیااور ان کی پارٹی کے عہدے کے بارے میں بھی سوال اٹھادیا۔ دونوں رہنماؤں نے ایک ہی نجی ٹی وی چینل کے مختلف ٹاک شوز میں ایک دوسرے کے بارے میں اظہار خیال کیاجو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پارٹی کے اندر معاملات درست نہیں ہیں۔

خیال رہے کہ دونوں یوتھیے رہنماؤں کے مابین تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب سلمان اکرم کے مروت کے خلاف دیے گئے تبصروں کا ایک کلپ مروت کو دکھایا گیا، جس میں سلمان اکرم راجہ نے مروت کی پارٹی کے پالیسی معاملات کو سمجھنے کی صلاحیت پر سوال اٹھایا اور کہا کہ صرف دو سے چار لوگ پارٹی کے بارے میں بات کرنے کے اہل سمجھے جاتے ہیں۔سلمان اکرم راجہ کا مزید کہنا تھا کہ”مروت مختلف ٹی وی چینلز پر مدعو ہوتے ہیں اور روزانہ ایسے بیانات دیتے ہیں جن کا پارٹی کے بیانیے یا سوچ سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ وہ معاملات کو نہیں سمجھتے اور روز کچھ نہ کچھ نیا کہہ دیتے ہیں،” جب ان سے مروت کے اس بیان کے بارے میں پوچھا گیا کہ عمران خان سے ملاقات کے بعد انہوں نے کہا کہ اگر کمیٹی کی ملاقات نہ بھی ہوئی تو کوئی مسئلہ نہیں، سلمان اکرم نے اسے نظرانداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسے پارٹی کے مؤقف کے طور پر نہیں لیتے۔”پی ٹی آئی ایک بہت بڑی پارٹی ہے۔ جس میں مختلف لوگ اپنے خیالات کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔ شیر افضل مروت کی بات کو پارٹی کی پالیسی یا عمران خان کا پیغام نہیں سمجھتے۔ کیونکہ عمران خان بالکل واضح ہیں وہ کہتے مذاکرات نہیں چلتے تو نہ چلیں، ان کی باہر آنے کی بالکل خواہش نہیں ہے۔

ویڈیو کلپ دیکھنے کے بعد شیر افضل مروت نے سیدھا اینکر سے پوچھا کہ سلمان اکرم کا پی ٹی آئی سے کیا تعلق ہے، اور جب بتایا گیا کہ انہیں ’خان صاحب‘ نے سیکرٹری جنرل مقرر کیا ہے، جس پر شیر افضل مروت نے جواب دیا، "کیا آپ نے کوئی نوٹیفکیشن دیکھا ہے، کیونکہ پارٹی آئین کے مطابق صرف وہی شخص سیکرٹری جنرل بن سکتا ہے جس نے انٹرا پارٹی انتخابات میں حصہ لیا ہو۔”سلمان اکرم راجا پارٹی کے رولز کے مطابق تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل بن ہی نہیں سکتے ،بہت کوشش کی کہ وہ خاموش ہوجائیں،مگر وہ مسلسل میرے خلاف بول رہا ہے۔

شیر افضل مروت نے کہاکہ بیرسٹر گوہر سے پوچھا جائے کہ سلمان اکرم راجہ کیسے جنرل سیکریٹری بن گیا، اور جب یہ جنرل سیکریٹری ہی نہیں تو میرے خلاف کیسے کارروائی کرسکتا ہے۔مروت نے مزید کہا کہ سلمان اکرم راجا مجھے معطل کرہی نہیں سکتے ،پارٹی میں ان کی حیثیت ایک اجنبی کی سی ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ سلمان اکرم راجہ 15 دن لاہور اور ایک دن اسلام آباد آتے ہیں، انہیں صورت حال کا کیسے ادراک ہوگا۔شیر افضل مروت نے کہاکہ 9 مئی کے وقت سلمان اکرم راجہ کہاں تھے؟ اب ٹھیکیدار بن گئے ہیں۔ اس کے بعد ہمیں کوئی ترجمان نہیں مل رہا تھا، تب ترجمان اور عمران خان کا وکیل میں ہی تھا۔انہوں نے کہاکہ دیگر پارٹیوں میں ایک دوسرے کے خلاف بیان نہیں دیے جاتے، ایسا صرف پی ٹی آئی میں ہوتا ہے۔ میں جلد بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کر کے انھیں سلمان اکرم راجہ کے حوالے سے ساری بات بتاؤں گا کیونکہ یہ ذاتیات پر اتر آئے ہیں۔

عمران کے فوج مخالف ٹویٹ نے مذاکراتی عمل کیسے تارپیڈو کیا ؟

تجزیہ کاروں کے مطابق تحریک انصاف کا مسئلہ یہ ہے کہ پارٹی میں پرانے لوگوں اور نئے آنے والوں میں کشمکش جاری ہے، تین چار بڑے دھڑے اور گروپ بن چکے ہیں۔ مبصرین کے مطابق  تحریک انصاف کے بانی عمران خان جتنا زیادہ عرصہ جیل میں قید رہیں گے، اتنے ہی امکانات بڑھتے جائیں گے کہ پی ٹی آئی میں گروپنگ ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط ہو گی، ذاتی مفادات کے تحفظ کے لیے پارٹی رہنما باہمی دست و گریبان ہونگے۔ جس کی جھلک بشری بی بی اور علیمہ خان کی محاذ آرائی اور سلمان اکرم راجہ اور شیر افضل۔مروت کی بیان بازی اور الزام تراشی میں نظر آنا شروع ہو گئی ہے۔

Back to top button