بشریٰ بی بی نے ہر صورت ڈی چوک جانے کا فیصلہ کیوں کیا؟ ترجمان مشعال یوسف زئی نے سب بتادیا
پاکستان تحریک انصاف کےبانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسف زئی نے کہا ہےکہ بشریٰ بی بی کو پی ٹی آئی کی لیڈرشپ پر اعتماد نہیں تھا، اس لیےان کی کوئی بات مانےبغیرہرصورت ڈی چوک جانےکا فیصلہ کیا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتےہوئےانہوں نےکہاکہ بیرسٹر گوہر نے بشریٰ بی بی کو عمران خان کا پیغام پہنچایا تھا کہ سنگجانی میں دھرنا دیں، لیکن ان کا مؤقف تھاکہ میری عمران خان سے فون پربات کرائی جائے۔
انہوں نےکہاکہ بشریٰ بی بی نےاحتجاج سے واپسی کے بعد ابھی تک کسی سے کوئی ملاقات یاکسی اجلاس کی صدارت نہیں کی، اس حوالے سےپروپیگنڈا کیاجارہا ہے۔
انہوں نےکہاکہ مریم وٹوکی جانب سے بشریٰ بی بی کے حوالے سے دعویٰ کیا جارہا ہےکہ انہیں حبس بے جا میں رکھا گیا ہے، لیکن اصل میں وہ دو روزتک کسی سے بھی رابطے میں نہیں تھیں۔
مشعال یوسف زئی نےکہاکہ اسلام آباد میں بشریٰ بی بی کی گاڑی پرسیدھی گولیاں برسائی گئیں، لیکن وہ اس کےباوجود واپس نہیں جانا چاہتی تھیں۔
یورپ کی طرف پاکستانی پروازوں پرپابندی عمران خان دورحکومت میں کیوں عائد ہوئی؟
انہوں نے کہاکہ جب سنگجانی میں بیرسٹر گوہر نےعمران خان کا پیغام بشریٰ بی بی کو دیا تو انہوں نےکہاکہ بانی پی ٹی آئی نے مجھے جولائحہ عمل دیا ہےوہ ایک امانت ہے، اس لیے اگر عمران خان کوئی نئی ہدایات دے رہے ہیں تو میری ان سے فون پر بات کرائی جائے،ورنہ ہم ہرصورت ڈی چوک جائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ بشریٰ بی بی کی گاڑی پر سیدھی گولیاں ماری گئیں جس کےباعث فرنٹ شیشہ ٹوٹ گیا تھا، اس لیے انہیں علی امین گنڈاپورکی گاڑی میں بیٹھنا پڑا۔
مشعال یوسف زئی نے کہاکہ بشریٰ بی بی کو اس وقت بھی یہی کہا گیا تھا کہ ہم دھرنےکےمقام پر دوبارہ جارہے ہیں، تاہم علی امین گنڈاپور ان کو لےکروہاں سےنکلے کیوں کہ سیدھی گولیاں برسائی جارہی تھیں۔
ایک سوال کےجواب میں انہوں نےکہاکہ بشریٰ بی بی کے احتجاج شامل ہونےیا نہ ہونےسےمتعلق پارٹی رہنماؤں کا نقطہ نظر مختلف تھا، تاہم بشریٰ بی بی نےکہاکہ میں صورت مارچ میں شرکت کروں گی۔