پنکی پیرنی کی رہائی پر دوبارہ ڈیل کے چرچے کیوں ہونے لگے؟
پارلیمنٹ کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے ایک روز بعد ہی عدالت کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کی ضمانت پر رہائی کے بعد ایک بار پھر سیاسی حلقوں میں ڈیل کی افواہیں گرم ہیں جبکہ میڈیا پر اس حوالے سے مختلف طرح کے تبصروں اور تجزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم جہاں ایک طرف پی ٹی آئی کی جانب سے ڈیل کی افواہوں کی تردید کی جا رہی ہے وہیں دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف پر قابض شرپسند ٹولے کو کارنر کرنے کیلئے ایک بندوبست کے تحت ہی بشری بی بی کی رہائی عمل میں آئی ہے تاکہ پنکی پیرنی انتشار کی سیاست کے حامی رہنماؤں کو سائیڈ پر کر کے مقتدر قوتوں سے پی ٹی آئی کے تعلقات کی بہتری میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
خیال رہے کہ 9 ماہ کی اسیری کے بعد رہائی کے بعد بھی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی مخالفین کی تنقید اور الزامات کا نشانہ بنی ہوئی ہیں ، ان کی رہائی کے حوالے سے طرح طرح کے خدشات کی قیاس آرائیوں اور امکانات کا پنڈورا بکس کھل گیا ‘.
مبصرین کے مطابق موجودہ صورتحال میں جب عمران خان کی حقیقی بہنیں جیل میں ہیں اگر ایسے حالات میں عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی پارٹی کی قیادت سنبھالتی ہیں تو یہ فیصلہ بھی تنازع کا باعث بن سکتا ہے‘ تاہم سوشل میڈیا پر بشری بی بی کی رہائی کے حوالے سے مختلف امکانات اور خدشات کا تذکرہ ہو رہا ہے جس میں ان کی رہائی کو ایک ڈیل کا نتیجہ قرار دیا جارہا ہے۔ کیونکہ پارلیمنٹ کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے ایک روز بعد ہی عدالت نے بشری بی بی کی ضمانت منظور کر لی اور اُن کی رہائی کا حکم دے دیا ،مبینہ طور پر جیل سے ان کی رہائی کے موقع پر گاڑیوں کی آمدورفت بھی وی آئی پی موومنٹ کے انداز میں ہوئی، پھر ان کی رہائی ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے موقع پر پی ٹی آئی کے راہنمائوں اور اراکین اسمبلی وسینیٹ کے کردار کو کمپرومائزڈ قرار دیا جارہا ہے ۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کی آئینی ترمیم کی منطوری پر دی جانے والی مبارکبادوں کے بعد یہ کہا جانے لگا کہ آئینی ترمیم کی منظوری کے دوران تحریک انصاف کی جانب سے زیادہ سخت ردِعمل نہ دینے اور بعدازاں نئے چیف جسٹس کی تعیناتی پر کوئی احتجاج نہ کرنے کی یقین دہانی کے باعث بشریٰ بی بی کی رہائی عمل میں آئی ہے۔
اسی حوالے سے اسٹیبلشمنٹ کے قریب تصور کئے جانے والے سینیٹر فیصل واؤڈا نے ایک پروگرام میں دعویٰ کیا تھا کہ بشریٰ بی بی کی ضمانت کی منظوری اور رہائی ایک سیٹلمنٹ کا نتیجہ ہے۔ سینیٹر فیصل واؤڈا کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’سابق وزیراعظم کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی رہائی کے بعد عمران خان سے ملاقاتوں پر پابندی بھی ختم ہو جائے گی۔‘
بشریٰ بی بی کی رہائی کے فوری بعد فیصل واؤڈا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں اپنی بات دہرائی اور کہا کہ وہ قوم کو ہمیشہ سچ بتائیں گے۔‘اپنی پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ ‘جیسے میں نے بتایا تھا کہ بشریٰ بی بی رہا ہو جائیں گی، وہ رہا ہو گئی ہیں، اور کوئی کیس بھی نیا نہیں بنا۔ وی آئی پی طریقے سے اُن کی گاڑیاں بھی اندر جانے دی گئیں۔‘ جب کہ عمران خان سے ملاقاتوں کاسلسلہ بھی دوبارہ شروع ہو چکا ہے۔
فیصل واؤڈا کے بعد متعدد سوشل میڈیا صارفین اور صحافیوں نے بھی ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹوں کے ذریعے سوالات اٹھائے کہ کیا بشریٰ بی بی کی رہائی کسی ڈیل کا نتیجہ ہے؟
بشریٰ بی بی کی رہائی کے بعد ملک میں ڈیل کی بازگشت سنائی دینے کے بعد چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کی رہائی میرٹ پر ہوئی‘ اگر کوئی ڈیل ہوتی تو وہ 9 ماہ جیل میں نہ رہتیں‘ بشریٰ بی بی کسی تحریک میں شریک نہیں ہوں گی‘بہت جلد عمران خان بھی عوام کے درمیان ہوں گے‘۔
26ویں آئینی ترمیم اپلائی کرنے کے لیے ایک اور ترمیم کیوں لانا پڑے گی؟
دوسری جانب سوشل میڈیا پر یہ سوالات بھی اُٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا اب بشریٰ بی بی تحریک انصاف کی قیادت سنبھالیں گی؟ اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ بشریٰ بی بی ایک غیر سیاسی اور گھریلو خاتون ہیں اور اُن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔تاہم جس انداز سے بشریٰ بی بی نے جیل کاٹی اور بنی گالہ سب جیل میں رہنے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دے کر اڈیالہ جیل منتقل ہوئیں اور 264 دن قید کاٹنے کے بعد رہا ہوئیں۔ اس سے بعض لوگ یہ اندازے لگا رہے ہیں کہ اب بشریٰ بی بی تحریک انصاف کی قیادت کر سکتی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بشریٰ بی بی کی پشاور منتقلی اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کی فوری طور پر وزیراعلٰی ہاؤس آمد نے اِن سوالات اٹھانے والوں کے موقف کو مزید تقویت دی ہے۔
خیال رہے کہ بشری بی بی نے رہائی کے بعد پشاور وزیر اعلی ہاوس کو اپنا مسکن بنا لیا ہے اور پارٹی کے معاملات اپنے کنٹرول میں لینا شروع کر دئیے ہیں۔
دوسری جانب بشری بی بی کے پہنچنے کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس میں ارکان اسمبلی کے بغیر اجازت داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق بشری ٰ بی بی کے قیام کے لیے وزیراعلیٰ ہاؤس کا ایک فلور خالی کروالیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ وزیراعلی ہاؤس میں مہمانوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی جبکہ ارکان اسمبلی اور پارٹی عہدیدار بھی بغیر اجازت نہیں آسکیں گے۔
ذرائع کے مطابق مختلف اجلاسوں کی صدارت کرتے ہوئے بشریٰ بی بی نے بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دی جانے والی ہدایات کے حوالے سے پارٹی رہنماؤں کو آگاہ کر دیا ہے اور باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے عمران خان کی رہائی کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔