حنا ربانی کھر کو سٹائلش سیاستدان کیوں کہا جاتا ہے؟
وزیر اعظم شہباز شریف کی کابینہ کا اعلان ہونے کے بعد حنا ربانی کھر سوشل میڈیا پر سب سے ذیادہ زیر بحث آنے والی کابینہ رکن ہیں جس کی بنیادی وجہ ان کا ایک سٹائلش سیاستدان ہونا ہے۔حنا ربانی کھر اپنے اسٹائلس لباس، امپورٹڈ ہینڈ بیگز اور جوتوں کی وجہ سے اتنی مقبول ہیں کہ تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری کو اور کچھ نہ سوجھا تو ان کے سٹائلش ہونے کو ہی تنقید کا نشانہ بنا دیا۔
کھر خاندان کی حنا ربانی کھر پاکستان کی پہلی خاتون وزیرِ خارجہ ہونے کا اعزاز رکھتی ہیں۔ حنا کھر جنوبی پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ کے علاقہ سنانواں سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کا خاندان سیاست میں کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ جب 2011 میں زرداری دور حکومت میں حنا نے وزاتِ خارجہ کا قلمدان سنبھالا تھا تو ان کی عمر بمشکل 35 برس تھی۔ ان کے وزیرِ خارجہ بننے پر ناقدین کی جانب سے تنقید بھی کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ ایک کم عمر اور کم تجربہ کار شخصیت کو اتنی اہم وزارت سے کیوں نواز دیا گیا۔ مگر حنا کھر نے یہ عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے انتخاب کو کام کے ذریعے درست ثابت کر دیا۔
26 جولائی 2011 کو پاکستانی تاریخ کی پہلی خاتون وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر کے بھارت پہنچنے پر خوب چرچے ہوئے تھے اور وہ میڈیا پر چھا گئی تھیں۔ دورے کے دوران بھارتی میڈیا انکی ’سحرانگیز‘ شخصیت کو مختلف عنوانات دیتا رہا، جس کی وجہ سے پاکستانی وزیرِ خارجہ کے دورے کے سیاسی پہلو بظاہر دب کر رہ گئے، اس دورے سے ان پر ہونے والی تنقید بھی دب گئی، بھارت میں حنا ربانی کھر نے جب اپنے ہم منصب کے ساتھ پریس کانفرنس کی تو ان کا اعتماد بلندی کو چھو رہا تھا۔
نومبر 1977 میں ملتان میں پیدا ہونے والی 45 سالہ حنا ربانی کھر دیکھنے میں اب بھی 25 برس کی نظر آتی ہیں۔ یاد رہے کہ پنجاب کے سابق گورنر غلام مصطفی کر آنا ربانی کے چچا ہیں۔ حنا نے عملی سیاست کا آغاز 2002 کے انتخابات سے مسلم لیگ ق کے پلیٹ فارم سے کیا، وہ مظفر گڑھ کے حلقہ این اے 177 سے کامیاب ہو کر پارلیمنٹ کا حصہ بنی تھیں، اس الیکشن میں ان کو مجبوری کے تحت اُتارا گیا تھا، وجہ یہ تھی کہ اِن کے والد غلام نور ربانی کھر انتخابات میں حصہ لینے کے لیے بی اے کی ڈگری کی شرط پر پورا نہیں اترے تھے، اس الیکشن کی انتخابی مہم ان کے والد نے ہی چلائی تھی، حتیٰ کہ انتخابی پوسٹروں پر اِن کی تصویر تک نہیں چھاپی گئی تھی، مظفرگڑھ کا یہ حلقہ ان کے خاندان کا آبائی حلقہ ہے، یہاں سے غلام نور ربانی کھر نے 1990 کے الیکشن میں کامیابی سمیٹی تھی۔
دوسری بار وہ 1997 میں منتخب ہوئے تھے، 2002 اور 2008 کے انتخابات میں حنا کھر نے حصہ لیا اور ایم این اے منتخب ہوئیں، 2013 کے انتخابات میں غلام نور ربانی کھر کی پارلیمانی سیاست کی طرف دوبارہ واپسی ہوئی، مگر وہ الیکشن ہار گئے، تاہم وہ ضمنی الیکشن میں سیٹ جیتنے میں کامیاب ہو گئے تھے، 2018 کے الیکشن میں ان کے بیٹے اور حنا ربانی کھر کے بھائی رضا ربانی کھر ایم این اے منتخب ہوئے تھے۔
2002 میں جب حنا کھر پہلی بار پارلیمان کا حصہ بنیں تو اِن کی عمر لگ بھگ پچیس برس تھی، یہ 2003 میں پارلیمانی سیکرٹری برائے اقتصادی امور و شماریات تعینات ہوئیں اور 2004 میں وزیر مملکت برائے اقتصادی اُمور بن گئیں۔ 2008 کے الیکشن میں جب وہ پارلیمنٹ کا حصہ بنیں تو اِن کو وزیر مملکت برائے خزانہ و اقصادی اُمور بنایا گیا، 18 جولائی 2011 کو وہ پاکستان کی پہلی خاتون وفاقی وزیرِ خارجہ بن گئیں اور 19 جولائی کو اس عہدے کا حلف اُٹھایا۔ حنا کھر کو وزارت ِخارجہ کا منصب سنبھالنے کے چند دن بعد 27 جولائی 2011 کو انڈیا کا دورہ کرنا تھا، نومنتخب اور نوجوان خاتون وزیرِ خارجہ کو انڈیا میں پاک انڈیا وزرائے خارجہ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کرنا تھی، جب وہ 26 جولائی 2011 کی دوپہر کو نئی دہلی کے ہوائی اڈے پر اُتریں تو اِن کے نیلے لباس کی نیلاہٹ نے گویا پورے بھارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا، ان کے ملبوسات اور زیورات، میک اپ اور ہیئر سٹائل کے انڈین میڈیا میں چرچے ہونے لگے، اخبارات اور جرائد کے صفحات ان کی تصویروں سے مزین ہوگئے۔
انڈیا میں ان کی شہرت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ انڈیا کے ’انڈیا ٹوڈے‘ نے ستمبر 2012 میں دنیا بھر کی ’مسحور کن شخصیات‘ کی حامل خواتین سیاست دانوں کی فہرست تیار کی تو اس میں حنا کھر کا نام سر فہرست تھا، ان کے دورے کے موقع پر انڈین میڈیا میں اس اُمید کا اظہار بھی کیا گیا کہ پاکستان کی وزیرِ خارجہ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہی اس لیے ان کے دورے سے دونوں ممالک کے مابین کشیدگی کم ہوگی اور نئے تعلقات اُستوار ہوں گے۔
شہبازشریف کی تیسری اہلیہ فرسٹ لیڈی بن گئیں؟
حنا کھر کے وزیرِ خارجہ بننے کے بعد نومبر 2011 میں سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو افواج کے حملے کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 20 پاکستانی فوجی ہلاک بھی ہوئے تھے، اس کے ردِعمل میں حکومت کی جانب سے نیٹو سپلائی بند کر دی گئی تھی، اس واقعے سے پاک امریکہ تعلقات میں شدید بگاڑ پیدا ہوگیا تھا، نیٹو سپلائی بند ہونے سے افغانستان میں موجود نیٹو فوج شدید مشکلات کا شکار ہو گئی تھی، پاکستان سے اس قدر شدید ردِعمل دیا گیا کہ تین جولائی 2012 کو ہیلری کلنٹن نے اُس وقت کی پاکستانی وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر کو فون کیا اور معذرت کی۔
ستمبر 2012 میں حنار بانی کھر نے امریکہ کا پہلا دورہ کیا اور ہیلری کلنٹن سے ملاقات کی، اس دورے کی بابت کہا گیا تھا کہ یہ دورہ دونوں ملکوں کے مابین تعلقات میں ’بہتری کے اشارے لایا،حنا ربانی کھر نے اپنے دور میں بنگلہ دیش کا دورہ بھی کیا اور روس کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے کی بات بھی کی تھی۔ حنا کھر اس وقت وزیر مملکت برائے خارجہ اُمور کام شروع کر چکی ہیں۔ پاکستان کو سفارتی سطح پر کئی چیلنجز کا سامنا ہے اور ملکی سیاست میں استحکام پر بھی سوالیہ نشان ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ حنا ربانی کھر اس منظر نامے میں کس طرح کی کارکردگی دکھاتی ہیں۔