عمران کی سول نافرمانی کی دھمکی کو گیدڑ بھبکی کیوں کہا جا رہا ہے؟
بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے ایک بار پھر 14 دسمبر کے بعد سول نافرمانی تحریک چلانے کی دھمکی دیدی ہے۔ تاہم عمران خان پاکستان کے وہ منفرد سیاستدان ہیں جو ایک بار سول نافرمانی کی تحریک ناکام ہونے کے بعد دوبارہ سول نافرمانی کا اعلان کر رہے ہیں۔ اسی لئے مبصرین عمران خان کی حالیہ سول نافرمانی کی دھمکی کو گیڈر بھبکی قرار دے رہے ہیں مبصرین کے مطابق 10 سال قبل 2014 میں 126 دن کے دھرنے کے دوران بھی عمران خان نے سول نافرمانی کی جانب کا اعلان کیا تھا اور کنٹینیر پر کھڑے ہو کر انہوں نے بجلی کے بلوں کو آگ بھی لگائی تھی۔ تاہم اس کے کچھ ہی دنوں بعد میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان نے خود اپنا بجلی کا بل جمع کروا دیا تھا جس سے ان کی سول نافرمانی تحریک ٹھس ہو گئی تھی تجزیہ کاروں کے مطابق اب بھی عمران خان کی سول نافرمانی کی تحریک کا انجام ناکامی سے دوچار ہوا دکھائی دیتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق سول نافرمانی ملکی و عالمی تاریخ میں کوئی انوکھا واقعہ نہیں۔ نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر بھی اس طرح کی تحاریک چلانے کے اعلانات ہوتے رہے تاہم ماسوائے چند ایک کے زیادہ تر ایسی تحاریک بے اثر ہی رہیں۔
تاہم یہاں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ سول نافرمانی کیا ہوتی ہے؟ اور اس پر عملدرآمد کیسے یقینی بنایا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق سول نافرمانی احتجاج کا ایک پُرامن طریقہ ہے جس کے ذریعے حکومت سے اختلاف رکھنے والے لوگ حکومت کو ہر قسم کو ٹیکس دینے سے انکار کر دیتے ہیں۔ ایسی مصنوعات اور ایسی خدمات کے استعمال سے گریز کرتے ہیں جس سے سرکار کو فائدہ پہنچے۔
سول نافرمانی صرف ٹیکس نہ دینے کا نام نہیں بلکہ حکومتی قوانین کے برعکس کام کرنے کا بھی نام ہے جیسا کہ سرکاری کی جانب سے جہاں اجتماع پر پابندی ہو وہاں احتجاج کرنا، شاہرائیں بند کرنے پر پابندی ہے تو شاہرائیں بند کرنا وغیرہ۔ یہ عمل اگر عوامی دائرہ کار میں وسیع تر ہو جائے تو اس سے حکومت کو مشکلات کا شکار کیا جا سکتا ہے۔ تاہم عموما سیاسی جماعتیں ایسی تحاریک سے حکومت کو ٹف ٹائم دینے میں ناکام ہی رہتی ہیں۔
خیال رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے قبل بھی متعدد بار مختلف سیاسی جماعتیں پاکستان میں سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان کر چکی ہیں تاہم عمران خان واحد سیاسی رہنما ہیں جنہوں نے ایک بار ناکامی کے باوجود دوسری بار سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان کیا ہے۔ ماضی میں 1958 سے 1969 کے دوران وکلاء، طلباء اور سٹوڈنٹس یونینز کی طرف سے ایوب خان کی فوجی حکومت کے خلاف مختلف مواقع پر سول نافرمانی تحاریک کی کالز دی گئیں۔
1970 کے انتخابی نتائج کو قبول کرنے کے لیے اس وقت مشرقی پاکستان کے لیڈر شیخ مجیب الرحمٰن نے سول نافرمانی کی کال دی تھی۔
70 کی دہائی میں پاکستان نیشنل الائنس نے ذوالفقار علی بھٹو حکومت کے خلاف احتجاج کے لیے مختلف مواقع پر سول نافرمانی کی کالز بھی دیں۔
1981 سے 1986 کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت میں مختلف سیاسی جماعتوں کے اتحاد برائے بحالیٔ جمہوریت کی طرف سے سول نافرمانی کی تحریک چلانے کے اعلانات ہوتے رہے۔
اسلام آباد احتجاج : گرفتار PTI ورکرز پارٹی قیادت کو کوسنے لگے
جبکہ 2014 میں عمران خان نے 126 دن کے دھرنے کے دوران سول نافرمانی کی تحریک چلانے کا اعلان کیا تھا اور پارٹی کارکنان کو بلز کی عدم ادائیگی اور ترسیلات زر قانونی طریقے سے پاکستان نہ بھیجنے کا حکم دیا تھا تاہم عمران خان کہ تحریک ناکام رہی جبکہ اب ایک بار پھر عمران خان نے 14 دسمبر تک اپنے مطالبات پورے نہ کرنے پر ایک بار پھر سول نافرمانی کہ دھمکی دے دی ہے۔ اب دیکھنا ہے کہ ریاست عمران خان کے بغاوت نما بیانیے کا کیا جواب دیتی ہے۔