عمران کو سزا کے فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر جنگ چھڑ گئی
اسلام آباد کی احتساب عدالت کی جانب سے 190 ملین پاؤنڈز کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو سنائی جانے والی سزاوں کے فیصلے نے پاکستانی سوشل میڈیا کو بھی میدان جنگ میں تبدیل کر دیا ہے۔ جہاں ایک جانب یوتھیے سوشل میڈیا انقلابی اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسلامی ٹچ دے کر حکومت اور عدلیہ کو ہدف تنقید بنا رہے وہیں دوسری جانب حکومتی حمایتی اس عدالتی فیصلے کو آئین اور قانون کی فتح قرار دے رہے ہیں۔
عمران خان کو سزا دینے کے فیصلے کے بعد سوشل میڈیا صارفین اس پر خوب تبصرے کر رہے ہیں، فیصلہ آنے کے بعد پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا گیا کہ سیرت النبی ﷺ کی تعلیم دینے کے لیے بنائی گئی القادر یونیورسٹی کے جرم میں عسکری عدالت نےعمران خان کو سزا دے دی۔
صحافی امیر عباس نے لکھا کہ کوئی 7 سال سزا دلوانا چاہتا تھا، کوئی 10 سال اور کوئی 14 سال لیکن ان ٹاؤٹس کو یہ احساس ہی نہیں ہو رہا کہ جو شخص فسطائیت کی انتہا جھیلنے کے بعد بھی یہ نعرہ مستانہ لگا رہا ہو کہ
جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا وہ شان سلامت رہتی ہے
یہ جان تو آنی جانی ہے اس جاں کی تو کوئی بات نہیں
انھوں نے مزید لکھا کہ ایسے شخص کو صرف مزاحمت کی علامت بننے پر دی جانیوالی یہ سزائیں کیا خاک زیر کر سکیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگ ایسی انتقامی سزاؤں سے اپنی چھاتی چوڑی کر رہے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ جیل سے بیٹھ کر ان کی چھاتی پر مونگ دَل رہا ہے
شفاعت علی نے لکھا کہ عمران خان کو پھنسانے والے سارے کردار آج مفرور ہیں۔
اس فیصلے بارے بھگوڑے چوہدری مونس الٰہی نے لکھا کہ سیرت النبیﷺ کے فروغ کے لیے القادر یونیورسٹی کے قیام کے ’سنگین جرم‘ پر عمران خان کو 14 سال اور اُن کی اہلیہ بشری بی بی کو 7 سال قید کی سزا دے دی گئی۔ ان شااللہ یہ بھونڈا کیس ہائیکورٹ سے اُڑ جائے گا۔
اس پر وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ میگا کرپشن سکینڈل عمران خان کی منافقت اور کرپشن کو بے نقاب کرتا ہے۔ وہ شخص جو دوسروں پر کرپشن کا الزام لگاتا رہا، خود کرپشن کے سب سے بڑے مقدمے میں سزا یافتہ ہو گیا۔ عمران خان ملکی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکو ثابت ہوچکا ہے۔
عدالتی فیصلے پر وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آج سچائی اور انصاف کی جیت ہوئی۔ عمران خان کا ایمانداری والا ڈھونگ کھل کر سامنے آگیا۔ 190 ملین پاؤنڈ میگا کرپشن سکینڈل میں سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے کے طور پر بے نقاب ہو گیا۔ آج کا فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جلد ہو یا دیر، سچ سامنے آہی جاتا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ سرکار کا پیسہ ملک ریاض کو کیوں دیا؟
عمران خان کو لمبی سزا سنائے جانے کے عدالتی فیصلے پر نون لیگی حمایتی علی اکبر کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کے بعد بانی پی ٹی آئی کی پارسائی کا بت پاش پاش ہو گیا، خود کو صادق اور امین کہلانے والا آج سب سے بڑا ڈاکو ثابت ہو گا۔
ایک اور سوشل میڈیا صارف غلام حسین کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت کے فیصلے سے ملک میں قانون کا بول بالا ہوا اب عدالتوں کو سانحہ 9 مئی کے ملزمان کو بھی ایسے ہی سزائیں سنا کر آئین کی بالادستی کا پرچم مزید بلند کرنا چاہیے۔
صدر ٹرمپ کا یوتھیوں کی امیدوں پر پورا اترنے کا امکان کیوں نہیں؟
پی ٹی آئی رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کو 14 سال کی سزا سنانا آئین و قانون کے ساتھ بھونڈا مذاق ہے۔ آج جج کا کردار ایک سہولت کار کا تھا جس کو صرف فیصلہ سنانے کے لیے بھیجا گیا تھا کیونکہ سب کو پتہ ہیں کہ فیصلہ کہاں لکھا گیا۔ جو پیسے عمران خان کے اکاؤنٹ آئے ہی نہیں اور اس سے عمران خان کو کوئی فائدہ نہیں ہواتو پھر کس بات کا کیس بنتا ہے۔ عمران خان نے ایک اسلامک ٹرسٹ یونیورسٹی بنائی جس کی ان کو سزا دی جارہی ہے۔