ایس ایس پی مفخرعدیل لاپتہ ہوئے یا خود منظر سے غائب ہو گئے؟

لاہور سے لاپتہ ایس ایس پی مفخر عدیل اور ان کے دوست کا ایک روز بعد بھی پتہ نہ چل سکا. لاپتہ ہونیوالے ایس ایس پی مفخرعدیل کے حوالے سے کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ مفخر عدیل لاپتہ نہیں ہوئے بلکہ ایڈووکیٹ شہباز تتلہ کے ا غواءہونے کے کیس میں حالات بے قابو ہونے پر خود منظرعام سے غائب ہوگئے ہیں، پولیس نے شامل تفتیش دوست کے فون سے آخری مسیج حاصل کرلیا ہے۔ ایس ایس پی مفخر عدیل پیر کی رات سے لاپتہ ہوئے جس کے بعد پولیس نے ایڈووکیٹ شہباز تتلہ کے اغواءہونے کے کیس کی تفتیش میں تیزی لاتے ہوئے شہباز تتلہ کی آخری لوکیشن کے موقع پر موجود لوگوں سے پوچھ گچھ شروع کی تو معلوم ہوا ایس ایس پی مفخرعدیل منظرعام سے خود غائب ہوئے۔ پولیس نے ایس ایس پی کے دو ست کو بھی شامل تفتیش کیا ہے جس سے مفخرعدیل کا آخری میسج سامنے آیا ہے جو ساڑھے آٹھ بجے کے قریب کیاگیا۔ مسیج میں کہا گیا وہ اہم مشن پر جارہا ہے جو کسی کو بتا نہیں سکتا، اسکی کامیابی کی دعا کی جائے، جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ مفخرعدیل خود منظرعام سے غائب ہوئے ہیں۔
پولیس نے نواب ٹاؤن سے پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والے ایس ایس پی مفخر عدیل کی بازیابی کیلئے گھریلو ملازمین اور متعدد خواتین سمیت 21افرادکو حراست میں لیکر تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جبکہ شہباز نامی شخص اور ایک خاتون منظر عام سے غائب ہوگئے ہیں جن کی گرفتاری کیلئے بھی چھاپے مارے جارہے ہیں۔
پولیس کی تحقیقات میں مفخر عدیل کی زندگی کے کئی پہلو سامنے آئے ہیں جن کے مطابق وہ ایک شوقین آدمی ہے اور اس نے سی ایس ایس کی تیاری کے حامل افراد کی اکیڈمی بھی بنا رکھی تھی جہاں آنیوالی ایک سٹوڈنٹ لڑکی سے کچھ عرصہ قبل محبت کی دوسری شادی رچالی تھی جس سے ایک بیٹا ہے جبکہ اس کے پہلی بیوی سے 3بچے ہیں۔ مفخر عدیل نارووال کا رہائشی اور ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھتا ہے جبکہ نجی ڈانس پارٹیوں میں جانے کا بھی شوقین تھا۔پہلی شادی نارووال میں ہوئی جسے طلاق دے کر بچے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں۔ تحقیقاتی ٹیموں نے مفخرعدیل کے اہل خانہ، محلے داروں سے معلومات اکھٹی کرکے جائے وقوعہ اور اردگرد کے علاقوں سے سی سی ٹی وی کی مدد سے ویڈیو حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کے موبائل فون کا ریکارڈ اور جن دوستوں سے ان کی گفتگو ہوئی ہے ان سے بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔مفخر عدیل چند روز قبل نصیر آباد سے اغوا ہونے والے سابق اسسٹنٹ ایڈووکیٹ شہبازاحمد تتلہ کے مقدمہ کی پیروی بھی کر رہا تھا لیکن اس کے تین دن بعد خود لاپتہ ہو گیا ہے۔ مفخر عدیل اور شہباز احمد تتلہ میں گہرے مراسم بتائے جاتے ہیں،یہ دونوں افراد نارووال کی ایک سیاسی شخصیت کے بھی دوست تھے۔ مفخر کی پوسٹنگ نارووال میں وہ ہی سیاسی شخصیت کراتی رہی ہے۔ فرانزک ٹیم نے تین خواتین سمیت پانچ افراد کے بیانات قلمبند کے ہیں۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ لاپتہ ہونے کی رات وہ فیصل ٹاؤن میں کرائے کے ایک گھر میں ”خفیہ پارٹی“ میں بھی شریک تھا۔ پولیس نے اس پارٹی میں شریک تمام افراد کوبھی اپنی تفتیش کا حصہ بناتے ہوئے وہاں سے غائب ہونے والے شہباز نامی شخص اور ایک خاتون کی تلاش بھی شروع کر دی ہے۔ایس ایس پی مفخر عدیل اغواء یا خود غائب ہوئے،پولیس حکام تاحال کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے ہیں۔ جبکہ ایس ایس پی کی بیوی کی جانب سے اغوا کی درخواست بھی جمع نہیں کرائی گئی اور نہ تین روز گزرنے کے باوجود مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مفخر عدیل کی گاڑی نجی شاپنگ مال کی پارکنگ سے برآمد ہوئی ہے۔ موبائل کی آخری لوکیشن بھی جوہر ٹاؤن کی ٹریس ہوئی ہے۔پولیس ذرائع کا بتانا ہے کہ حالات اغوا کے بجائے خود غائب ہونے کا اشارہ دے رہے ہیں۔
آئی جی پولیس پنجاب کے مطابق آپریشن اور انویسٹی گیشن ونگ کی علیحدہ علیحدہ ٹیمیں تفتیش کر رہی ہیں۔ گزشتہ روزپولیس کی ایک ٹیم نارووال میں اس کی دوسری بیوی اور دیگر رشتہ داروں سے تفتیش کیلئے بھی روانہ کی گئی ہے۔رابطے پر سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمیدنے کہا ہے کہ ایس ایس پی مفخر عدیل نے چند روز قبل فیصل ٹاون کے علاقے میں ایک گھر کرائے پر لیا۔ اہل علاقہ کے مطابق ان کی سرکاری گاڑی اکثر آتی جاتی دکھائی دیتی تھی۔یہ مکان آٹھ دن پہلے کرائے پر لیا گیا۔جس گاڑی کا نمبر انہوں نے بتایا وہ گاڑی ایس ایس پی مفخر عدیل کو ہی الاٹ کی گئی ہے۔اہل محلہ کے مطابق8 فروری کو کچھ لوگ آئے تھے اور 10 فروری کو اس گھر سے عجیب سی بدبو آنے لگی۔ تعفن پھیلنے پر پورے گھر کی دھلائی کی گئی جب اہل علاقہ نے ان کے ایک ملازم سے اس ’بدبو‘ کے بارے میں پوچھا تو جواب ملا کہ ’یہاں باربی کیو کیا گیا تھا۔ اگلے روز اہل محلہ نے پولیس کو اطلاع دی کہ اس گھر میں کوئی مشکوک افراد آتے جاتے ہیں۔کچھ دیر بعد پولیس اور فرانزِک ٹیمیں اس گھر پر پہنچ گئیں اور شواہد اکھٹے کرنے شروع کر دئیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 3 روز قبل سی آئی اے ماڈل ٹاؤن نے شہباز تتلہ کے قریبی دوست ایس ایس پی مفخر عدیل کو پوچھ گچھ کےلیے طلب کیا تھا مگر وہ وہاں نہیں پہنچے تاہم ان کی گاڑی جوہر ٹاؤن سے برآمد ہوئی۔ ایس ایس پی مفخر عدیل کے اہل خانہ نے پولیس کو کوئی درخواست دی ہے نہ کوئی بیان جب کہ شہباز تتلہ کے اغواء کی ایف آئی آر ان کے بھائی کی جانب سے نامعلوم افراد کے خلاف درج کرائی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق دونوں کی بازیابی کے لیے مختلف پہلوؤں پر تفتیش جاری ہے۔ مفخر عدیل کا کال ڈیٹا حاصل کیا جا رہا ہے اور اب تک کوئی سراغ نہیں لگا یا جاسکا، جبکہ دو روز سے ان کا موبائل فون بھی بند ہے، سیف سٹیز اتھارٹی کے کیمروں کی مدد سے بھی دونوں کی تلاش جاری ہے۔ پولیس کے مطابق ایس ایس پی مفخر عدیل اورشہباز تتلہ نے چند ماہ قبل فیصل ٹاؤن میں ایک گھر کرائے پر لیا تھا جہاں ان کے دوست جمع ہوتے تھے، اس گھر سے بھی شواہد جمع کرلیے گئے ہیں۔
لاہور سے سینئر پولیس افسرمفخر عدیل اور ان کے دوست سابق اسسٹنٹ اٹارنی جنرل شہباز احمد تتلا 12 فروری سے لاپتہ ہیں. اس سلسلے میں فیصل ٹاؤن میں ایک گھر کی تلاشی بھی لی ہے جو مفخر عدیل اور شہباز تتلا کے زیر استعمال تھا اور دونوں چند روز قبل اس گھر میں آئے تھے۔ فرانزک ٹیموں نے گھر سے شواہد اکٹھے کیے اور پولیس نے بھی سامان کی چیکنگ کی۔ ایس ایس پی مفخر عدیل کے زیر استعمال سرکاری جیپ جوہر ٹاؤن شاپنگ مال کے قریب سے پولیس کو مل گئی ہے۔ مفخر عدیل 8 فروری سے کسی کیس کی خفیہ انکوائری کر رہے تھے اور منگل کی رات 11 فروری کو اکیلے سرکاری جیب پر گھر سے نکلے تھے، اور ان کا فون رات آٹھ بجے بند ہو گیا، دو روز گزرنے کے باوجود مفخر عدیل کا کچھ پتا نہیں چل رہا۔ ایس ایس پی مفخر عدیل پنجاب کانسٹیبلری لاہور میں تعینات ہیں، وہ ایس پی سول لائنز لاہور بھی رہ چکے ہیں، انہوں نے 2008 میں پولیس فورس کو جوائن کیا تھا.
دوسری طرف سابق اسسٹنٹ اٹارنی جنرل شہباز احمد لاہور کے علاقہ گلبرگ اکبر مارکیٹ سے اغواء ہوئے تھے۔ شہباز احمد کا آبائی تعلق نارووال سے ہے اور ان کے اغواء کا مقدمہ ان کے بھائی مدعیت میں تھانہ نصیر آباد میں درج کرادیا گیا ہے۔ بھائی سجاد احمد نے بتایا کہ شہباز احمد اپنے دفتر سے لاپتہ ہوئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ اغوا کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button