سینئر سیاستدان سینیٹرمیرحاصل بزنجوکراچی میں انتقال کرگئے

نیشنل پارٹی کے رہنما اور سینئرسیاستدان میرحاصل بزنجو طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نیشنل پارٹی کے رہنما اور سینئر سیاستدان میرحاصل بزنجو طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے، انہیں پھیپھڑوں کے سرطان کا مرض لاحق تھا۔خاندانی ذرائع کے مطابق میرحاصل بزنجو گزشتہ کئی ماہ سے کراچی کے ایک نجی اسپتال میں زیرعلاج تھے، تاہم وہ دوران علاج جانبر نہ ہوسکے۔ ان کی میت قافلے کی شکل میں ان کے آبائی علاقے ضلع خضدار نال لائی جائے گی۔ نیشنل پارٹی کے رہنما میر حاصل بزنجو کو کل خضدار میں سپرد خاک کیا جائے گا، میت خضدار میں ان کے آبائی گاؤں نال لے جائی جائے گی، نماز جنازہ کل شام 5 بجے نال میں ہی ادا کی جائے گی۔ترجمان نیشنل پارٹی کے مطابق حاصل بزنجو کی میت کل صبح کراچی سے لے کرروانہ ہوں گے.
نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل جان محمد بلیدی نے سینیٹر حاصل بزنجو کی کراچی کے نجی ہسپتال میں انتقال کی تصدیق کی۔انہوں نے کہا کہ حاصل بزنجو کو طبیعت بگڑنے پر ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکے۔حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے ٹوئٹر پر میر حاصل بزنجو کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور ان کی مغفرت و پسماندگان کو صبر جمیل کی دعا کی۔
میرحاصل بزنجو پاکستان کے ممتاز سیاسی رہنما، سابق گورنر بلوچستان اور1973 کی آئین ساز کمیٹی کے رکن میرغوث بخش بزنجو کے صاحبزادے تھے۔ میر حاصل خان بزنجو 3 فروری 1958ء کو بلوچستان کے علاقے خضدار میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد والد میر غوث بخش بزنجو کو صوبے کا پہلا گورنر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔انہوں نے 1975ء میں کوئٹہ سے میٹرک تک تعلیم حاصل کی جس کے بعد انہوں نے اعلیٰ تعلیم کیلئے کراچی کا رخ کیا۔
میر حاصل بزنجو نے 1989ء میں اپنے والد کے انتقال کے بعد سیاست کے میدان میں قدم رکھا اور پاکستان نیشنل پارٹی کا حصہ بنے۔ حاصل بزنجو خود کو بلوچ عوام کے حقوق کا علمبردار سمجھتے تھے اور بلوچستان کے مسائل کا ذمہ دار سابق بالخصوص فوجی حکومتوں کو سمجھتے تھے۔ وہ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف تقریر کرنے کے جرم میں جیل بھی کاٹ چکے تھے۔سینیٹر میر حاصل بزنجو فروری 1958 میں ضلع خضدار کی تحصیل نال میں بلوچستان کے سابق گورنر میر غوث بخش بزنجو کے گھر پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم خضدار اور کوئٹہ سے حاصل کی۔ 1979 میں گورنمنٹ کالج کوئٹہ سے انٹر کیا اور کراچی چلے گئے جہاں جامعہ کراچی سے آنرز کرنے کے بعد فلسفے میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔حاصل بزنجو نے 1970 کی دہائی میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے پلیٹ فارم سے سیاست کا آغاز کیا۔ 1972 میں بلوچستان سٹودنٹ آرگنائزیشن (بی ایس او) نال زون کے صدر اور بعد میں تنظیم کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری منتخب ہوئے۔ 1987میں بی ایس او اور بی ایس او عوامی کے اتحاد کے خلاف تنظیم سے علیحدگی اختیارکی۔
حاصل بزنجو جامعہ کراچی میں اسلامی جمعیت طلبہ کے خلاف تشکیل دیے جانے والے قوم پرست اور ترقی پسند طلباء کے اتحاد یونائیٹڈ اسٹوڈنٹس موومنٹ کے چیئرمین بھی رہے۔1985 تحریک بحالی جمہوریت (ایم آر ڈی ) میں متحرک رہے۔ 1988میں بلوچستان نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ان کے بڑے بھائی بیزن بزنجو1990 کےعام انتخابات قومی اسمبلی کی دو نشستوں پر کامیاب ہوئے بعد ازاں ایک نشست چھوڑ دی جس پر حاصل بزنجو نے انتخاب لڑا اور پہلی دفعہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔1997 کے عام انتخابات میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے پلیٹ فارم سے قومی اسمبلی کی نشست پر کامیاب ہوئے۔1998 میں بلوچستان نیشنل پارٹی کو چھوڑ کر منحرف اراکین کے گروپ بلوچستان ڈیموکریٹک پارٹی میں شامل ہوگئے اور سربراہ منتخب ہوئے۔ 2003 میں نئی سیاسی جماعت نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔ 2005 سے 2008 تک نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل رہے۔2009 میں پہلی بار سینیٹر منتخب ہوئے۔ 2014 میں اپنی پارٹی کے سربراہ یعنی صدر منتخب ہوئے۔ 2015 میں دوبارہ سینیٹر منتخب ہوئے اور نواز شریف کابینہ میں شامل ہوئے اور جہاز رانی و بندرگاہوں کے وفاقی وزیر بنے۔
حاصل بزنجو کا شمار غیر متزلزل جمہوری مؤقف رکھنے والے سیاستدانوں کی صف میں ہوتا ہے جنہیں اسٹیبلشمنٹ مخالف سمجھا جاتا ہے۔ مارچ 2018 میں سینیٹ کے موجودہ چئیرمین کی کامیابی کے بعد بھی انھوں نے انتہائی سخت لب و لہجہ اختیار کرتے ہوئے خطاب کیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’آج جمہوریت ہار گئی، بالا دست طاقتیں پارلیمنٹ سے زیادہ طاقتور ہیں اور پارلیمنٹ مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے اس جیت سے جمہوریت کی ہار ہوئی ہے نو منتخب چیرمین کوکس بات کی مبارک دوں، کیا پارلیمنٹ کو مسمار کرنے کی مبارک دوں؟ اس بلڈنگ کو گرانے کے بعد بلوچستان کا نام لیا جا رہا ہے صوبائی اسمبلیوں کو منڈی بنا دیا گیا ہے حقیقت یہ ہے کہ جب ہم نے لوگوں سے ووٹ مانگنے کی بات کی تو انہوں نے کندھوں کی طرف اشارہ کر تے ہوئے کہا کہ مجبوری ہے ووٹ نہیں دے سکتے۔‘
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا سینیٹر میر حاصل خان بزنجو کے انتقال پر رنج و غم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میر حاصل خان بزنجو نظریاتی، سیاسی و تاریخی شعور رکھنے اور پاکستان سے شدید محبت کرنے والے جمہوریت پسند رہنما تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی وفات وفاق پاکستان، جمہوریت اور ملک و قوم کے لئے بہت بڑا نقصان ہے۔وہ بلوچستان کے عوام کی ایک مقبول اور توانا آواز تھے۔ ان کی وفات سے پیدا ہونے والا خلاء پر نہیں کیا جا سکتا۔اللہ تعالی مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل دے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button