کیا پیپلز پارٹی مریم کابینہ میں شامل ہونے پر تیار ہو جائے گی ؟

مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی میں اختلافات کی خلیج کم ہوتی دکھائی دے رہی ہے جہاں ایک طرف پنجاب حکومت پیپلز پارٹی کے تحفظات کے فوری ازالے کیلئے پرعزم دکھائی دیتی ہے وہیں دوسری جانب مسلم لیگ ن نے تمام اتحادی جماعتوں کو پنجاب اقتدار میں شامل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے استحکام پاکستان پارٹی اور پیپلز پارٹی کو بھی کابینہ کا حصہ بنانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کابینہ کی توسیع کیلئے نئے وزراء کے ناموں کی فہرست مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے پاس موجود ہے تاہم فی الحال پنجاب کابینہ کی توسیع کو مؤخر کیا گیا ہے کیونکہ لیگی قیادت کی پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ بات چیت مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہے ۔اس حوالے سے پنجاب کے ایک صوبائی وزیر نے دعویٰ کیا ہے کہ حالیہ مذاکرات کے بعد پیپلز پارٹی کی صوبائی کابینہ میں شمولیت کا امکان مزید بڑھ گیا ہے ۔ پیپلز پارٹی نے کابینہ میں شمولیت کیلئے مشروط آمادگی ظاہر کی ہے اور تین وزارتوں کا مطالبہ کیا ہے جبکہ مسلم لیگ ن دو وزارتیں دینے پر آمادہ ہے تاہم پیپلز پارٹی کی پنجاب کابینہ میں شمولیت کا حتمی فیصلہ چیئرمین بلاول بھٹو کی منظوری سے مشروط ہے ، اس حوالے سے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان بیک ڈور مذاکرات جاری ہیں۔

دوسری جانب ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کی رابطہ کمیٹیوں حالیہ مشاورتی اجلاس نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکا۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ لیگی قیادت نے پیپلز پارٹی کے صوبائی اتھارٹیز میں نامزدگیوں، ترقیاتی فنڈز کے اجراء اور بیوروکریسی میں من پسند تبادلوں بارے پیپلز پارٹی کا کوئی بھی مطالبہ فوری تسلیم کرنے کی بجائے الٹا پیپلز پارٹی سے پنجاب میں پاور شیئرنگ کے بدلے سندھ میں حصہ مانگ لیا ہے، ذرائع کے مطابق مشاورتی اجلاس میں پیپلز پارٹی نے پنجاب میں لیگی ارکان کے برابر ترقیاتی فنڈز کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ ہمارے اکثریت والے اضلاع میں مختلف محکموں کی چیئرمین شپ اور افسروں کی تعیناتی کا وعدہ پورا نہیں ہوا اور نہ ہی پیپلز پارٹی کے بیس ہزار سے زائد ووٹ لینے والے ٹکٹ ہولڈر کو ترقیاتی فنڈ دینے کا وعدہ پورا کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے تحفظات پر لیگی رہنما نے طنز کیا کہ پیپلز پارٹی ن لیگ پر تنقید بھی کرتی ہے اور فنڈز بھی برابر کے مانگتی ہے ۔ لیگی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کابینہ میں شامل ہو تاکہ ان کی تمام محرومیوں کو کم کریں، اگرہم پنجاب میں پیپلز پارٹی کے مطالبات تسلیم کرتے ہیں تو سندھ میں ن لیگ کو بھی پاؤرشیرنگ میں حصہ دیاجائے ۔

تین بار وزیراعظم رہنے والے نواز شریف عمارتوں کی بحالی پر کیوں لگ گئے؟

ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کی رابطہ کمیٹیوں کے اجلاس میں پنجاب میں پاورشیئرنگ کے معاملات کو دیکھنے کیلئے سب کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے ۔کمیٹی میں ن لیگ کی جانب سے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب شامل ہیں اور پیپلز پارٹی کی جانب سے پارلیمانی لیڈر سید علی حیدر گیلانی اور سید حسن مرتضیٰ شامل ہونگے ،سب کمیٹی ہر ہفتے پاؤر شیئرنگ کے معاملاتِ پر جائزہ لے گی ۔ گورنر ہاؤس کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی رابطہ کمیٹیوں کا مشاورتی اجلاس گورنر ہاؤس میں ہوا ،دونوں جماعتوں کا مل کر چلنے اور عوامی مفاد کے منصوبوں پر فوری عمل درآمد پر اتفاق کیا گیا ہے جبکہ دونوں جماعتوں کے قائدین میں ہر ماہ کے پہلے ہفتے میں تسلسل سے اجلاس کرنے پر بھی اتفاق ہو ا ہے، رابطہ کمیٹیوں کا آئندہ اجلاس 12 اپریل کو ہوگا۔ پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے مابین نئے پاور شئیرنگ فارمولے بارے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کا کہنا ہے کہ پی پی پی پنجاب میں کہیں بھی اپنا ڈپٹی کمشنر یا انتظامی افسر نہیں لگانا چاہتی، پیپلز پارٹی بارے اس حوالے سے قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں، گورنر پنجاب کے مطابق پنجاب کی صوبائی بیوروکریسی میں پیپلز پارٹی کا کوئی گروپ نہیں ، ہماری سیاست صرف عوام کے گرد گھومتی ہے۔ہم تو صرف ملکی مفادات کی خاطر نون لیگ کے ساتھ ہیں، عید کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ملاقات ہو گی امید ہے پیپلز پارٹی کے تمام تحفظات کا ازالہ کر دیا جائے گا۔ دوسری جانب سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کا اتحاد ملک کو مسائل اور مشکلات سے نکالنے کیلئے ہے ، ہمارا مسئلہ ملک کو آگے لے کر چلنا ہے تاکہ عوام مطمئن ہو سکیں، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کو وفاق کی سیاست کرنی چاہئے ، پیپلزپارٹی پنجاب میں آئے اور مسلم لیگ ن سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں جائے ۔امید ہے دونوں جماعتیں ماضی کی طرح مزید مضبوطی سے آگے بڑھیں گی۔

Back to top button