کیا امریکہ عمران کی صورت میں اپنا اثاثہ بچانے میں کامیاب ہوگا؟
امریکہ اپنے اثاثے عمران خان کو بچانے کیلئے کھل کر سامنے آ گیا۔ تاہم حکومت نے ایبسلوٹلی ناٹ کہہ کر امریکہ کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ مسترد کر دیا۔ خیال رہے کہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل نے ایک بار پھر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے فوجی ٹرائل کی مخالفت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کر دیا۔ تاہم ٹرمپ کے خصوصی مشیر کے بیانات پر جہاں یوتھیے لڈیاں ڈال رہے ہیں وہیں حکومتی ذمہ داران کی جانب سے رچرڈ کے بیانات پر برہمی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے امریکہ اپنے اسرائیلی اثاثے عمران خان کو بچانے کیلئے میدان میں کود چکا ہے تاہم یوتھیے جان لیں کہ حکومت اس حوالے سے کسی بیرونی دباو میں نہیں آئے گی۔ دوسری جانب مبصرین کا بھی ماننا ہے کہ تمام تر امریکی دباؤ اور دھمکیوں کے باوجود عمران خان کو کسی قسم کا ریلیف ملنا نا ممکن ہے کیونکہ مقتدر قوتیں سانحہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں اور ماسٹر مائنڈ کو انجام تک پہنچانے کا فیصلہ کر چکی ہیں جس کے بعد عمران خان کا امریکی دباؤ کے باوجود فوجی ٹرائل سے بچنا نا ممکن دکھائی دیتا ہے۔
خیال رہے کہ ٹرمپ کے مشیر خاص رچرڈ گرینیل کا اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہنا تھا کہ بانی پی ئی آئی عمران خان پر ویسے ہی الزامات ہیں جیسے ڈونلڈ ٹرمپ پر تھے اس لئے بے بنیاد الزامات کی وجہ سے قید سابق وزیراعظم عمران خان کو فوری رہا کیا جائے۔ رچرڈ نے مزید کہا کہ سابقہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس وقت کے پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے بہترین تعلقات تھے اس لئے ہم عمران خان کی فوری رہائی چاہتے ہیں۔ترجمان محکمہ خارجہ میتھیو ملر کے عمران خان سے متعلق بیان کے حوالے سے رچرڈ گرینل کا کہنا تھا کہ ’امریکی ترجمان نے پیچیدہ گفتگو کی، ان کا کہنے کا مطلب یہی تھا کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم کو رہا کیا جائے۔‘
نومنتخب امریکی صدر کے نامزد کردہ خصوِصی ایلچی رچرڈ گرینل نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد وزیرخارجہ مارکو روبیو نے پاکستان کے میزائل پروگرام پر بات کرنے کی تیاری کی ہوئی ہے۔رچرڈ گرینل کا مزید کہنا تھا کہ ایٹمی صلاحیت کے حامل ملکوں سے مختلف انداز میں ڈیل کیا جاتا ہے۔ پاکستان بھی ان ایٹمی صلاحیت والے ممالک میں شامل ہے جس پر امریکہ جلد بات کرے گا۔
خیال رہے کہ رچرڈ گرینل نے گزشتہ ماہ سے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر عمران خان کے حوالے سے پوسٹ کرنا شروع کی تھی، 26 نومبر کو جانے والی ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا تھا کہ ’عمران خان کو رہا کیا جائے۔
اسی طرح ایک دوسری پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح عمران خان پر بے بنیاد الزامات لگائے ہیں اور اس کی وجہ سے وہ جیل میں ہیں۔’
امریکی مشیر کے عمران خان کی رہائی بارے مطالبات پر وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ رچرڈ کے بیانات اور مطالبات کوئی معنی نہیں رکھتے۔ پاکستان پر عمران خان کی رہائی کے حوالے سے امریکا کا کوئی دباؤ نہیں ہے۔’ اگر اس حوالے سے کوئی دباؤ آیا بھی تو ہم ایبسلوٹلی ناٹ کہہ کر ایسا کوئی بھی مطالبہ یکسر مسترد کر دینگے۔
دوسری جانب مبصرین کے مطابق پاکستان میں مقتدر قوتیں عمران خان کی انتشار پسندانہ سیاست کو انجام تک پہنچانے کا فیصلہ کر چکی ہیں جس کے بعد امریکی مشیر کی خواہشات اور مطالبات تو کجا کسی غیر ملکی دبائو سے بھی عمران کا فوجی ٹرائل نہیں رکے گا، تجزیہ کاروں کے مطابق پی ٹی آئی اپنی پالیسیوں بارے یکسو نہیں ہے یوتھیے پہلے ایبسلوٹلی ناٹ اور ہم کوئی غلام ہیں کے نعروں کے ساتھ امریکا سے آزادی چاہتے تھے اور اب چاہتے ہیں امریکا ہی عمران خان کو آزادی دلوائے پی ٹی آئی کو کھل کر بتانا چاہیے کہ ان کی اصل پالیسی کیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق عمران خان کی رہائی کا مطالبہ امریکی مزاج کے عین مطابق ہے۔ کیونکہ امریکا خود کو انسانی حقوق کا علمبردار ثابت کرنا چاہتا ہے۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ امریکی خارجہ پالیسی ہمیشہ انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں پر مبنی نہیں ہوتی۔
سانحہ 9 مئی پر فوج اور عمران کے ڈیڈ لاک کا کیا نتیجہ نکلے گا ؟
ویسے بھی امریکا کی پالیسی سوشل میڈیا پر نہیں بنتی۔انسا نی حقوق کے معاملے پر بھی امریکی نمائندے بیانات دیتے رہتے ہیں۔ لوگوں کی غلط فہمی ہے کہ امریکی حکام فون کریں گے تو سب کچھ ہوجائے گا۔ان بیانات کی روشنی میں آج تک کسی کی رہائی نہیں ہوئی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان میں2019ء میں بھی فوجی ٹرائل ہوئے تھے دنیا نے تنقید کی تاہم کوئی بھی ملک بیانات اسے آگے نہیں گیا تھا۔ اب بھی امریکی بیانات کے باوجود عمران خان کا فوجی ٹرائل ضرور ہو گا۔ امریکی مطالبات اور خدشات کے باوجود شرپسند یوتھیوں کو فوجی عدالتیں سزائیں بھی سنائیں گے اور ان پر عملدرآمد بھی ہو گا۔