یاسمین راشد نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا

پی ٹی آئی کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک اور خط لکھ دیا جس میں کہاگیا ہےکہ 3 سال سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔

رہنما پی ٹی آئی یاسمین راشد کی جانب سے جسٹس یحییٰ آفریدی کو لکھےگئے دوسرے خط میں کہاگیا ہےکہ یہ میرا چیف جسٹس کو دوسرا خط ہے،اب تک مجھےپہلے خط کا جواب بھی نہیں ملا۔

خط میں یاسمین راشد کا کہنا تھاکہ پولیس ہمارے گھروں میں بغیر وارنٹ کے داخل ہوئی،چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیاگیا، پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والی خواتین کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا گیا اور ان پر تشدد کیاگیا۔

ڈاکٹر یاسمین راشد کاکہنا تھاکہ ہمارے خلاف دہشت گردی کے جھوٹے مقدمات بنائےگئے، لوگوں کو پی ٹی آئی چھڑوانے کےلیے جیل میں رکھاگیا ہے جب کہ عمران خان کو دبانے کےلیے ان کی اہلیہ بشری بی بی کو پھر جیل میں بند کردیا گیا ہے۔

یاسمین راشد نے کہاکہ میری 75 سال عمر ہے اور میں 22 ماہ سے جیل میں ہوں، میں نے نواز شریف کےخلاف الیکشن لڑا اور فارم 45 کےتحت کامیاب ہوئی لیکن مجھے ہرادیا گیا میں نے الیکشن ٹریبونل میں کیس دائر کیا جس کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

ان کاکہنا تھاکہ 26ویں آئینی ترمیم اور پیکا ایکٹ سے انسانی حقوق ختم کردیے گئے ہیں،میرے بنیادی حقوق مکمل طور پر صلب ہو چکے ہیں تاہم بطور مسلمان میں ہمت نہیں ہاروں گی،انصاف کےدروازوں پر دستخط دیتی رہوں گی۔

یاسمین راشد نےکہا کہ اللہ تعالی نے آپ کو بہت بڑی ذمہ داری سونپی ہے،خواتین اپنے حقوق کےلیے آپ کی طرف دیکھ رہی ہیں۔

پاکستان اب ایک اور مارشل لاء کا متحمل نہیں ہوسکتا : بلاول بھٹو

واضح رہےکہ جیل میں قید یاسمین راشد نے پہلا خط 13 مئی 2024 کو سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو لکھاتھا جس میں انہوں نے کہا تھاکہ پی ٹی آئی کی بہت سی خواتین کارکنان اب بھی بغیر کسی مقدمے اور ضمانت کے بنیادی حق کےجیل میں بند ہیں۔

Back to top button