’’اپنی چھت، اپنا گھر‘‘ سکیم کیا 15لاکھ روپے میں گھر کی تعمیر ممکن ہے؟

پنجاب حکومت کی جانب سے ’’اپنی چھت، اپنا گھر‘‘ منصوبے کے تحت کم آمدن والے افراد کو ذاتی گھر کی تعمیر کے لیے بلا سود اور آسان اقساط پر قرض کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم قرض حاصل کرنے والوں کیلئے 15 لاکھ روپے میں گھروں کی تکمیل ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ جس کی وجہ سے قرض حاصل کرنے والے متعدد افراد کو تعمیراتی اخراجات پورے کرنے کے لیے رشتہ داروں اور دوستوں سے اضافی قرض لینا پڑ رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ موجودہ مہنگائی کے دور میں پانچ مرلہ گھر کی صرف بنیاد ڈالنے پر ہی 8 سے 10 لاکھ روپے خرچ ہو جاتے ہیں، جبکہ حکومت 15 لاکھ روپے میں مکمل گھر بنانے کی بات کر رہی ہے۔ 15لاکھ روپے میں گھر کی تعمیر مکمل کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
خیال رہے کہ حکومت پنجاب کی جانب سے ’’اپنی چھت، اپنا گھر‘‘ منصوبے کے تحت گھر بنانے کے لیے 15 لاکھ روپے تک قرضہ دیا جارہا ہے یہ رقم صارفین کو پانچ سے سات برس میں واپس کرنا ہوگی۔ گھر کی تعمیر کے لیے قرض لینے والے افراد کو پہلے تین ماہ تک کوئی قسط ادا نہیں کرنی پڑتی تاہم بعد میں ماہانہ قسط 14 ہزار روپے دینی پڑتی ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق اس وقت ایک برس سے بھی کم عرصے میں تقریباً سوا لاکھ افراد کو رقم جاری کی جا چکی ہے جبکہ 47 ہزار گھر مکمل ہو چکے ہیں۔ حکومت 700 ارب روپے کی خطیر رقم صرف کر رہی ہے۔ حکام کے مطابق کوئی بھی شخص جس کے نام ایک مرلہ سے 10 مرلہ تک زمین ہے اور اس کے پاس اپنا گھر نہیں ہے اور وہ کسی بنک کا ڈیفالٹر نہیں ہے، وہ 15 لاکھ روپے لینے کا اہل ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر 400 سے 500 لوگوں کا قرضہ منظور ہو رہا ہے۔ اب تک 150 ارب روپے کے قرض جاری ہو چکے ہیں اور ریکوری 100 فیصد ہے۔
حکومت کی جانب سے اس سکیم کے تحت گھروں کی تعمیر کیلئے صرف 15 لاکھ روپے تک کا قرض دینے کے بعد عوامی حلقوں میں ایک ہی سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا اتنے پیسوں میں مکان کی تعمیر ممکن ہے بھی یا نہیں؟ شعبہ تعمیرات سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ حال ہی میں تعمیراتی لاگت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ اینٹ، سیمنٹ سریا اور ریت سمیٹ ہر چیز کی قیمتیں آسمان کی بلندی کو چھوتی نظر آتی ہیں۔ دروازے بنانے کے لیے لکڑی اور لوہے کی قیمت بھی بہت زیادہ ہو گئی ہے۔ پانچ مرلے کے گھر کی صرف بنیاد بنانے میں 8 سے 10 لاکھ روپے لگ جاتے ہیں۔ اس لئے 15لاکھ روہے میں 5 مرلہ گھر کی تکمیل ناممکن نظر آتی ہے۔ قرض حاصل کرنے والے افراد ان پیسوں میں لینٹر بھی نہیں ڈال سکتے۔ پنجاب حکومت کے منصوبے پر بات کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف دیواریں کھڑی کر کے اوپر عارضی گارڈر ڈال دیں گے۔ اس سے زیادہ اس بجٹ میں کچھ نہیں بن سکتا۔ ماہرین کے مطابق 5 مرلے پر ڈبل سٹوری گھر بنانے کے لیے آج کل کم از کم ایک کروڑ روپے لگ جاتے ہیں جبکہ سنگل سٹوری کی تعمراتی لاگت بھی 50 سے سے تجاوز کر چکی ہے ایسے میں 15لاکھ روپے میں گھربنانا ایک دیوانے کے خواب کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔
واضح رہے کہ مختلف علاقوں میں گھر کی تعمیر میں استعمال ہونے والے سامان کی قیمت مختلف ہو سکتی ہے۔ اسی طرح اس میٹیریل کی اقسام اور کوالٹی بھی مختلف ہوتی ہیں جنہیں اے، بی اور سی کی کیٹیگری کہا جاتا ہے۔ زمین ڈاٹ کام پر ایک فیچر موجود ہے جس میں گھروں کے تعمیر پر آنے والے خرچ کا تخمینہ لگایا جا سکتا ہے۔
تعمیراتی لاگت معلوم کرنے والے زمین ڈاٹ کام کے اس فیچر کی مدد سے لاہور میں تین مرلہ گھر کی تعمیر پر آنے والے اخراجات کا جائزہ لینے کے لیے ایک ہزار 215 سکوائر فٹ کنسٹرکشن ایریا پر مشتمل گھر کا انتخاب کیا گیا، جس میں ایک کمرہ، ایک واش روم، ایک کچن، ایک لیونگ روم اور ایک ڈرائنگ روم شامل ہیں۔ زمین ڈاٹ کام کے مطابق اس گھر کی تعمیر پر مجموعی طور پر تقریباً 57 لاکھ 14 ہزار روپے خرچ ہو سکتے ہیں، جن میں سے 26 لاکھ 69 ہزار روپے گرے اسٹرکچر جبکہ 24 لاکھ 43 ہزار روپے فنشنگ پر متوقع ہیں۔ اس کے علاوہ مزدوری کی مد میں اخراجات چھ لاکھ روپے تک جا سکتے ہیں۔
اخراجات کی مزید تفصیل کے مطابق بنیادوں اور گرے اسٹرکچر پر مجموعی طور پر 26 لاکھ 48 ہزار روپے خرچ ہونے کا اندازہ ہے، جس میں اینٹوں، سیمنٹ اور بجری پر 15 لاکھ 45 ہزار روپے شامل ہیں جبکہ مزدوروں کا خرچ تقریباً چار لاکھ 92 ہزار روپے ہو سکتا ہے۔ اسی طرح پلمبرنگ پر پانچ لاکھ 24 ہزار، بجلی کے کام پر چھ لاکھ 21 ہزار، لکڑی کے کام پر 17 لاکھ 58 ہزار اور کچن و واش روم کی تیاری پر ایک لاکھ 63 ہزار روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ جس سے پتا چلتا ہے کہ 15لاکھ روپے میں 3 مرلہ گھر کی تکمیل بھی نا ممکن ہے۔
