آئینی عدالت کا فیصلہ کہیں چیلنج نہیں ہوسکے گا، حکومتی مسودے کے نکات سامنے آگئے

آئینی  عدالت کا فیصلہ کہیں چیلنج نہیں ہو سکے گا ،مجوزه 26 ویں آئینی ترمیم کے حکومتی مسودے کے نکات سامنے آگئے ہیں۔

مجوزه آئینی ترامیم کے سلسلے میں وفاقی حکومت نے وفاقی آئینی عدالت کا فارمولہ سیاسی جماعتوں سے شیئر کر دیا۔

حکومتی مسودے کے نکات کے مطابق آئینی عدالت کے چیف جسٹس، دو سینئر ترین ججز رکن ہوں گے ۔ وفاقی آئینی عدالت چیف جسٹس سمیت 7 ارکان پر مشتمل ہوگی، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر 3 سینیر ترین حجز میں سے کیا جاۓ گا، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر 8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے ہو گا،ترمیم

دوسری جانب مجوزہ آئینی ترمیم کے سلسلے میں خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں جمیعت علما اسلام ف (جے یو آئی) نے مجوزہ ڈرافٹ کمیٹی میں پیش کیا، جمیعت علما اسلام نے آئینی ترمیم کےلیے حکومت کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کےمشترکہ ڈرافٹ پر اگلا اجلاس زرداری ہاؤس میں ہوگا۔

سینئر رہنما پیپلز پارٹی خورشید شاہ کی زیر صدارت 26 ویں آئینی ترامیم کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں پی ٹی آئی کی طرف سے بیرسٹر گوہر، علی ظفر اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب شریک ہوئے جب کہ اسد قیصر نے ویڈیو لنک کےذریعے اجلاس میں شرکت کی۔

آئینی ترمیم : مولانا فضل الرحمٰن کا حکومت کا ساتھ دینے سے انکار

اس کے علاوہ اجلاس میں فاروق ستار،امین الحق، راجہ پرویز اشرف،نوید قمر، شیری رحمان، عجاز الحق، اعظم نذیر تارڑ اور عرفان صدیقی سمیت دیگر سیاسی شخصیات شریک ہوئیں۔

جے یو آئی (ف) کے کامران مرتضیٰ کاکہنا تھاکہ پیپلز پارٹی اور ہمارے ڈرافٹ میں صرف آئینی عدالت اور کمیشن کا فرق ہے، پیپلز پارٹی کےباقی ڈرافٹ پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں،امید ہے جلد دونوں جماعتیں مشترکہ ڈرافٹ پر اتفاق کرلیں گے۔

چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نےکہا کہ جے یو آئی اور حکومت کے ڈرافٹ کی کاپی مل گئی ہے،ان ڈرافٹس پر غور کریں گے،ہماری پارٹی نے اگلا اجلاس 17 اکتوبر کے بعد بلانے کا کہاہے۔

Back to top button