ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی حمایت نہیں کریں گے : جو بائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن نے واضح کیاہے کہ اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملوں کےجواب میں ایران کی جوہری تنصیبات پرکسی بھی اسرائیلی حملےکی حمایت نہیں کریں گے۔
وائٹ ہاؤس سےجاری ہونےوالے بیان میں کہاگیا ہےکہ امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل پر زور دیاہے کہ وہ اپنے علاقائی دشمن کےخلاف ’متناسب‘ کارروائی کرے۔
وائٹ ہاؤس کےمطابق ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملے کےبعد امریکی صدر نے جی سیون ممالک کےسربراہان مملکت کےساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کےدوران ایران کے خلاف نئی اقتصادی پابندیاں لگانے پر اتفاق کیاہے، جس پرجلد ہی عملدرآمد کیا جائےگا۔
جو بائیڈن کاکہنا تھاکہ ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں سےخطے میں خوفناک صورتحال پیدا ہوسکتی ہےجب کہ امریکا کےعلاوہ کینیڈا،جرمنی،جاپان، برطانیہ،فرانس اور اٹلی بھی ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کےحق میں نہیں ہیں۔
وائٹ ہاؤس سےجاری بیان کےمطابق جی سیون ممالک کےسربراہان نے مشرق وسطیٰ کے بحران پر ’سخت تشویش‘ کا اظہار کرتےہوئے کہاکہ خطے میں جنگ روکنے کےلیے سفارتی حل اب بھی قابل عمل ہے تاہم خطےمیں وسیع تنازع کسی کےمفاد میں نہیں۔
دوسری جانب چین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ مشرق وسطیٰ میں تنازع کو کم کرنے کےلیے ’فوری اقدامات‘ کرے۔اقوام متحدہ میں چین کےمستقل نمائندے فو کانگ نےسلامتی کونسل کی بریفنگ کےدوران کہاکہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کی بحالی کی بنیادی ذمہ داری سلامتی کونسل پر عائد ہوتی ہے جب کہ تمام فریقین کو ’سیاسی اور سفارتی حل کےراستے پر واپس آنا چاہیے‘۔
یادرہے کہ یکم اکتوبر کو ایران نے اسرائیلی جارحیت کا جواب دیتےہوئے صہیونی ریاست پر درجنوں بیلسٹک میزائل فائرکیے، اسرائیلی فوج کےدو عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے تقریباً 200 بیلسٹک میزائل فائر کیےگئے۔
جس کےجواب میں امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیاتھا کہ امریکا ایرانی میزائل حملوں کے خلاف دفاع اور خطے میں امریکی فوج کے تحفظ کےلیے اسرائیل کی مدد کےلیے تیار ہے۔
بعد ازاں، ایران کےوزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکا کو خبردار کیاتھا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت نہ کرے۔