بندیال نے فون پر جسٹس طارق مسعود کو دھمکی کیوں دی؟
سپریم کورٹ کی سربراہی کے دوران اپنی ساس اور عمران خان کی محبت میں عدلیہ کی عزت کو داغدار کرنے اور اپنی عزت کا جنازہ نکالنے والے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ان کہ سیاہ کاریاں اور آئین شکنیاں سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ جسٹس بندیال کی طرف سے اپنے ساتھی عمرانڈو جج پر لگنے والے کرپشن اور آئین شکنی کے الزامات پر کلین چٹ حاصل کرنے کے لئے سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس طارق مسعود کو دھمکانے اور ان کے خلاف آنے والی شکایت ختم کرنے کا لالچ دینے کا انکشاف ہوا ہے۔
سینئر صحافی عبدالقیوم صدیقی کی ایک رپورٹ کے مطابق سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریٹائر منٹ سے پہلے سینئر ترین جج جسٹس سردار طارق مسعود کو مبینہ طور پر فون کیا ، جس میں جسٹس بندیال نے جسٹس طارق سے ان کی شکایت کے بدلے ساتھی جج کیخلاف شکایت بند کرنے کی پیشکش کا انکشاف ہوا ہے، جس پر دونوں معزز میں تھوڑی سی تلخی بھی ہوئی،
سینئر صحافی عبدالقیوم صدیقی کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس سردار طارق مسعود اس وقت کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ایک فون کال پر شدید ناراض ہو گئے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق انہوں نے اگلے دن جسٹس عمر عطا بندیال کو خط لکھا جس کی کاپیاں سپریم جوڈیشل کونسل کے ارکان کو بھجوا دیں خط میں لکھا گیا تھا کہ یہ مناسب عمل نہیں کہ آپ نے میرے خلاف شکایت پر فون کر کے مجھ سے پوچھا کہ اسکا کیا کریں؟ مناسب ہوگا کہ شکایت کو سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے مقرر کر دیا جائے ورنہ مجھ پر یہ اضافی الزام لگے گا کہ میں نے آپ سے فیوور مانگی۔
ذرائع کے مطابق پانچ ستمبر کی رات سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایک سینئر جج کے فون پر گھنٹی بجتی ہے کام میں مصروف جج فون اٹھاتا ہے فون اس وقت کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا ہے فون پر دونوں ججز کی گفتگو ہوتی ہے تھوڑی سی تلخی کے بعد فون بند ہو جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ اس وقت کے چیف جسٹس کی جانب سے ایک آخری کوشش تھی کہ ساتھی ججز کیخلاف آنے والی شکایات کو ختم کر دیا جائے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس سردار طارق مسعود کو اس فون کال پر پیشکش کی تھی کہ انکے پاس موجود ان کے ایک ساتھی جج کے خلاف شکایت اگر واپس انہیں بھجوا دی جائے تو سردار طارق مسعود کے خلاف آنے والی شکایت بھی ختم کر دی جائے گی ۔ ذرائع کے مطابق جسٹس سردار طارق مسعود نے اس پیشکش پر انتہائی ناراضی کا اظہار کیا اور اگلے روز چیف جسٹس عمر عطابندیال کو ایک خط بھی لکھا اور اس خط کی نقول سپریم جوڈیشل کونسل کے دیگر ارکان کو بھی بھجوائی۔ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس سردار طارق مسعود نے چھ ستمبر 2023 کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال اور سپریم جوڈیشل کونسل کے ارکان کو جو خط لکھا اس خط میں اس وقت کے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال قابل عزت چیف جسٹس آف پاکستان کل رات آپ نے مجھے فون کیا، اور مجھے اطلاع دی کہ میرے خلاف ایک شکایت داخل ہوئی ہے۔ شکایت کنندہ مسز آمنہ ملک ہیں اور آپ نے مجھ پوچھا کہ اس کا کیا کرنا ہے۔جناب چیف جسٹس انتہائی عزت اور احترام کے ساتھ میں نہیں سمجھتا کہ یہ بات مناسب ہے کہ اس شکایت کے حوالے سے آپ مجھ سے بات کرتے ۔ جناب چیف جسٹس آپ نے اس شکایت کے بارے مجھ سے بات کر کے مجھے انتہائی شرمندگی کی صورتحال میں ڈال دیا ہے۔
جناب چیف جسٹس موجودہ صورتحال میں یہ بہترین انداز میں مناسب ہوگا کہ مسز آمنہ ملک کی جانب سے بھجوائی گئی شکایت کو سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے رکھ دیا جائے کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ مجھ پر ایک اور اضافی الزام لگ جائے کہ میں نے اپنے لیے آپ سے کوئی فیور مانگی ہے مجھے سپریم جوڈیشل کونسل پر پورا اعتماد ہے کہ وہ اس معاملے پر آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی ۔