ن لیگ کا عمران کے فوری الیکشن کے مطالبے پر بلیک میل نہ ہونیکا فیصلہ
مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کو پنجاب میں انتخابات کی تیاریاں شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی جانب سے فوری عام انتخابات کے مطالبے پر وفاقی حکومت کو ’بلیک میل‘ نہیں کیا جاسکتا۔
معروف انگریزی اخبا ر ڈان کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کو یہ ہدایات لندن سے بذریعہ ویڈیو لنک ایک اہم پارٹی اجلاس میں شرکت کے دوران کی گئیں۔
علاوہ ازیں گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد کہا کہ انہوں نے پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہٰی کی ایڈوائس پر دستخط نہ کرنے کا فیصلہ کیا،انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ کہ ’میں نے فیصلہ کیا ہے کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے عمل کا حصہ نہیں بنوں گا، میں آئین اور قانون کو اپنی مرضی سے چلنے دینا چاہتا ہوں، ایسا کرنے سے کسی قانونی عمل میں رکاوٹ نہیں آئے گی کیونکہ اس حوالے سے آگے بڑھنے کے لیے آئین بالکل واضح ہے‘۔اطلاعات ہیں کہ شریف برادران نے پارٹی کے دیگر رہنماؤں سے مشاورت کے بعد گورنر کو سمری پر دستخط کرنے سے روک دیا تاکہ مسلم لیگ (ن) کی اسمبلی کی تحلیل کی مخالفت کے مؤقف کو تقویت ملے۔
قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے ماڈل ٹاؤن میں پارٹی اجلاس کی صدارت کی جس میں پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے شرکت کی، نواز شریف کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے بھی لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔اجلاس کے بعد مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ نواز شریف نے ایک ’بڑا فیصلہ‘ کیا ہے اور پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کو پنجاب میں انتخابات کی تیاری شروع کرنے کی ہدایت کی۔
مسلم لیگ (ن) کے مطابق ’نواز شریف نے وزیر اعظم شہباز شریف کو پارٹی کا پارلیمانی بورڈ (ٹکٹ دینے کے لیے) تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی ہے اور اجلاس کے شرکا سے کہا کہ وہ پورے جذبے، اعتماد اور تیاری کے ساتھ الیکشن میں حصہ لیں، فتح پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ہو گی‘۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ نے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل کو کسی بھی فورم پر چیلنج نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی قیادت نے پنجاب میں الیکشن کی تیاریاں شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ہم الیکشن لڑیں گے۔پیپلزپارٹی کے ساتھ انتخابای میدان میں اترنے سے متعلق سوال کے جواب مین رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ’اس بارے میں وقت بتائے گا‘۔نومبر 2019 سے برطانیہ میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے نواز شریف کی وطن واپسی کے بارے میں سوال پر عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ’نواز شریف کو آنا ہے اور وہ ضرور آئیں گے‘۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کا دعویٰ ہے کہ عام انتخابات سے قبل پارٹی کی انتخابی مہم کو آگے بڑھانے کے لیے نواز شریف وطن واپس آئیں گے۔پارٹی کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ ’عمران خان کی جانب سے ملک میں فوری عام انتخابات کرانے کے مطالبے کے بارے میں نواز شریف کا مؤقف واضح ہے، اُن کا کہنا ہے کہ کچھ بھی ہو جائے لیکن ہم عمران خان کے مطالبے سے بلیک میل نہیں ہوں گے، عام انتخابات مقررہ وقت (اکتوبر-نومبر 2023) پر ہی ہوں گے‘۔
ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کے پاس اس وقت 2 حکمت عملیاں زیرغور ہیں، پہلا پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات میں (آئندہ نگراں سیٹ اپ اور الیکشن کمیشن میں روابط کے ذریعے) تاخیر کے تمام حربے استعمال کرنا اور دوسری حکمت عملی دونوں صوبوں، بالخصوص پنجاب میں انتخابات کی بھرپور تیاریاں کرنا ہے۔
پنجاب اسمبلی ازخود تحلیل ہونے کے بعد عمران خان نے ایک سے 2 روز میں خیبرپختونخوا اسمبلی بھی تحلیل کرنے کا اعلان کیا ہے، تاہم مسلم لیگ (ن) کے پارٹی اجلاس کا محور پنجاب ہی تھا جو بظاہر شریف خاندان کے لیے سب سے زیادہ معنیٰ رکھتا ہے۔پنجاب طویل عرصے تک سے مسلم لیگ (ن) کا گڑھ رہا ہے اور وہ اسے عمران خان کے ہاتھوں کھونا نہیں چاہتے کیونکہ پنجاب کو کھونے کا مطلب مرکز میں بھی حکومت کھونا ہے۔