وفاقی حکومت نے سندھ کے 229 ارب روپے پر ڈاکہ ڈالا

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے سندھ کے 229 ارب روپے پر ڈاکہ ڈالا، تاریخ میں پہلی مرتبہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کم ریونیو کمایا جس کی وجہ حکومت کی نااہلی ہے اور اپنی نااہلی چھپانے کے لیے حکومت کو کورونا وائرس مل گیا ہے۔
سندھ اسمبلی کے آڈیٹوریم ہال میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات صوبائی حکومت کے فیصلے پر منحصر ہے اور 18ویں ترمیم کو آئینی تحفظ حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ کو تخمینہ سے کم رقم بجٹ میں دی جاری ہے، گزشتہ سال ہم نے متوازن بجٹ دیا تھا تاہم اس سال کورونا کی وجہ سے نقصان ہوا جبکہ اس کے علاوہ ہونے والا نقصان وفاقی حکومت کی نا اہلی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمیں اس سال وفاق سے 229 ارب روپے کم ملیں گے، اسے 229 ارب کا ڈاکہ نہ کہوں تو کیا کہوں۔انہوں نے کہا کہ وفاق کی وجہ سے ترقیاتی بجٹ کم کرنا پڑا اور صوبوں کے پاس وسائل نہیں کہ وہ جی ڈی پی کا حساب لگائیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ تعلیم کے بجٹ کو کم نہیں کیا، 700 اسکیم جو آئندہ سال مکمل ہوں گی ان کی فنڈنگ ہوگی جبکہ صحت کے شعبے پر آئندہ مالی سال میں بھرپور توجہ دی گئی ہے اور اس لیے سوائے ہیلتھ کے کسی شعبے میں نئی اسکیم نہیں دی۔انہوں نے مزید کہا مجھ پر الزام لگایا گیا کہ مساجد بند کرنے کا حکم دیا، علما سے مشاورت کی جس پر ان کے تعاون کا شکر گزار ہوں۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ہماری اموات اور کورونا پھیلنے کا تناسب زیادہ ہے لہٰذا وزیراعظم عمران خان سے درخواست ہے کہ زندگیاں بچانے کے لیے اقدامات کریں۔انہوں نے کہا کہ مشکل حالات میں سرکاری ملازمین کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتے اس لیے ان کی تنخواہیں بڑھائیں۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کورونا متاثرین کو 23 ارب کیش ریلیف سہولت دیں گے، 5 ارب انڈسٹریز کی معرفت چھوٹے کاروبار کو قرضے دیں گے جو کورونا سے متاثر ہوئے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ورلڈ بینک منفی 0.2 فیصد کی گروتھ بتا رہا ہے، پی ٹی آئی حکومت نے کہا کہ 1.9 فیصد ہونا چاہیے جبکہ پی ٹی آئی حکومت نے ٹیکس وصولی میں نااہلی دکھائی اور اس سال گروتھ کی اسٹیمیٹ 4 فیصد تھی آخر میں کورونا آگیا ہے تو منفی 4 فیصد رہ گیا ہے جو مجھے لگتا ہے کہ ان سے یہ بھی نہیں ہوگا اتنے نااہل ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آج وزیراعظم عمران خان بھی لاک ڈاؤن کی بات کررہے ہیں جبکہ ہم شروع سے کرتے آئے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے 80 فیصد کورونا ٹیسٹ سندھ میں سرکاری سطح پر کیے۔
ٹڈی دَل کے حملے سے متعلق انہوں نے کہا کہ بھٹو دور میں اسپرے کرایا گیا اس کے بعد نہیں کرائے گئے اور ایک دن آئے گا کہ حکومت کہے گئی کہ ٹڈی دل کو بھی ہم شکست دیں گے اور کل کہیں گے کہ کورونا کا مقابلہ بھی ہم ٹڈی دَل سے کریں گے۔پانی کے منصوبے ‘کے فور’ سے متعلق سوال کے جواب میں سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان 2018 میں بند کروا کرچلے گئے تھے اور انہوں نے کہا تھا کہ اس میں گھپلے ہوئے ہیں جبکہ اب تک کوئی گھپلا ثابت نہیں ہوا تاہم تاخیر کے ذمہ دار وہ خود ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت جو فیصلہ کرے گی بلدیاتی انتخابات اس طریقے سے ہوں گے۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ 18ویں ترمیم تاریخی فیصلہ تھا اس وقت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا کوئی رکن قومی اسمبلی نہیں تھا، ہم قانون اور آئین پر چلیں گے، 18ویں ترمیم کو آئینی تحفظ حاصل ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت قومی اسمبلی میں حکومت کو ایک پارٹی چھوڑ جا چکی ہے۔وزیراعظم کے کراچی کے دورہ سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بذریعہ ٹی وی مجھے ہفتہ کے بارے میں معلوم ہوا کہ وزیراعظم کراچی کا دورہ کریں گے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم کو پروٹوکول دینا ان کا حق ہے مگر اس لیٹر کو لے کر تنقید کی گئی، ایک پروگرام میں کہا گیا کہ وزیر اعظم کا نجی دورہ ہے، اگر وزیراعظم کا نجی دورہ تھا تو کورونا پر اجلاس کیوں کیا۔انہوں نے بتایا کہ ‘میں باہر نکل رہا تھا تو مجھے بھی روکا گیا کہ وزیراعظم آرہے ہیں انتظار کریں، کوئی گورنر سندھ سے بھی پوچھے کہ کیا وہ وزیر اعظم کے استقبال کرنے گئے تھے؟’سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اسمبلی تقریر میں تنخواہ اور پینشن کا تذکرہ نہ کرسکا جس کے لیے معذرت چاہتا ہوں۔ایک سوال کے جواب میں سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اسکول کھولنے کے مقابلے میں بچوں کو محفوظ کرنا ہے، جولائی کی تاریخ ہے مگر کیا حالات ایسے ہوں گے کہ فیصلہ کرسکیں۔علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ سستا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ 17 جون کو وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مالی سال 21-2020 کے لیے 12 کھرب روپے سے زائد کا مالی بجٹ پیش کیا تھا۔اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی سربراہی میں جاری اجلاس میں بجٹ پیش کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ مشکل حالات کے باجود مالی سال 21-2020 کا بجٹ پیش کررہا ہوں۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا تھا کہ میرے لیے فخر کا مقام ہے کہ میں 8ویں بار بجٹ پیش کررہا ہوں۔انہوں نے کہا تھا کہ ریونیو اخراجات کا مجموعی حجم 969 ارب روپے ہے، یہاں اس بات کی نشاندہی کی ضرورت ہے کہ ہم نے کورونا وائرس کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخرجات طے کرنے کی کوشش کی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button