چیف جسٹس نے عمران کی جیل سے کی گئی سازش کیسے ناکام بنائی؟
تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان جیل میں قید ہونے کا باوجود اپنی بھونڈی اور منافقانہ سیاست سے پاکستانی جمہوریت میں زہر گھولنے سے باز نہیں آرہے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے بانی چیئرمین کی ہدایت پر لاہور ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کے خلاف درخواست جمع کرائی تھی۔تاہم الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے بنچ نے عمران خان کی الیکشن ملتوی کروانے کی سوچی سمجھی گہری سازش ناکام بنا دی. ۔ پارٹی ذرائع کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کے خلاف درخواست پی ٹی آئی نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت جمع کرائی۔روزنامہ جنگ کی ایک رپورٹ کے مطابق بانی چیئرمین نے جیل سے آر اوز اور ڈی آر اوز کی تعیناتی کو چیلنج کرنے کا کہا تھا، پٹیشنر عمیر نیازی نے بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کے بعد عدالت عالیہ لاہور میں درخواست جمع کرائی عمیر نیازی کی جانب سے ابوذر سلمان نیازی لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے، عدالت عالیہ کے حکم نامے پر وکیل کو بانی پی ٹی آئی نے شاباش دی۔ نئے چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے عمیر نیازی کی درخواست کو پارٹی کا فیصلہ قرار دیا اور کہا کہ درخواست پی ٹی آئی نے دی اور ہم اسے اون کرتے ہیں۔ ابو ذر سلمان نیازی نے اس حوالے سے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور پارٹی کور کمیٹی کے حکم پر لاہور ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرائی۔ تاہم پندرہ دسمبر کی رات الیکشن کمشن آف پاکستان کی درخوا ست پر سپریم کورٹ نے فوری طور پر تین رکنی بنچ تشکیل دے کر فیصلہ جاری کیا اور الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے بے یقینی ختم کردی۔سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کیلئے بیوروکریسی کی خدمات لینے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر حکم امتناع جاری کرنے کا لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بنچ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے اس حوالے سے تمام تر کارروائی روکنے کا حکم جاری کردیا اور الیکشن کمیشن کو جمعہ کی رات ہی انتخابی شیڈول جاری کرنے کا حکم جاری کیا ، عدالت نے درخواست گزار وپاکستان تحریک انصاف کے ایڈیشنل سیکرٹری عمیر نیازی کو بھی توہین عدالت میں اظہار وجوہ کا نوٹس جار ی کردیا ، چیف جسٹس نے کہا جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دینگے، لاہور ہائیکورٹ کے جج نے حدود سے تجاوز کیا اور غیر ضروری عجلت میں فیصلہ کیا، اگر عدلیہ کے افسران انتخابات نہ کرائیں، الیکشن کمیشن اور ایگزیکٹو بھی نہ کرائے تو کون کرائے؟ پٹیشن عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی ہے،جسٹس طارق مسعود نے کہا آر اوز انتظامیہ سے لینے کا قانون کالعدم ہوجائے تو الیکشن ہو ہی نہیں سکیں گے۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد انتخابات کے حوالے سے بے یقینی کی صورتحال ختم ہوگئی۔سپریم کورٹ کے حکمنامے کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے 13 دسمبرکے حکم کیخلاف اپیل دائر کی گئی ہے الیکشن کمیشن کے وکیل کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے حکم کی وجہ سے الیکشن شیڈول جاری کرنا ممکن نہیں ہےوکیل کے مطابق سپریم کورٹ نے پابند کیا تھا کہ کوئی انتخابات میں رکاوٹ نہیں ڈالے گا، تمام فریقین 8 فروری کی تاریخ پر متفق تھے، صدر مملکت اور الیکشن کمیشن نے عدالتی ہدایات پر 8 فروری کی تاریخ مقرر کی ہے ، الیکشن کمیشن کے مطابق ہائی کورٹ آرڈر کے بعد انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں کیونکہ انتخابات کے انعقاد کیلئے تعینات ڈی آر اوز اور ڈی آر اوز کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن معطل کردیاگیا ہے ،حکمنامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں انتخابات کے انعقاد کے درخواست دائر کرنے والوں کو ہی ہائی کورٹ میں فریق بنایا گیا ، درخواست میں الیکشن ایکٹ کے سیکشن 50 اور 51 غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی،حکمنامہ کے مطابق عدالت نے عمیر نیازی کو توہین عدالت میں شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ بادی ا لنظر میں انہوں نے جمہوری عمل میں رکاوٹ ڈالی ہے، کیوں نہ آپ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے؟ عدالت نے قرار دیاہے عمیر نیازی کہتے ہیں وہ بیرسٹر ہیں تو انہیں سپریم کورٹ کے احکامات کا علم ہونا چاہیے تھا، عمیر نیازی اسی پارٹی سے ہیں جس نے انتخابات کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا،حکمنامہ میں کہا گیاہے کہ عدالت نے استفسار کیا ہے کہ کیا کسی ریٹرننگ افسر کے خلاف درخواست آئی تھی؟ جس پر الیکشن کمیشن نے بتایا کسی نے کوئی درخواست نہیں دی گئی تھی ،حکمنامہ میں کہا گہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی کے مطابق ہائی کورٹ کے حکم میں تضاد پایا جاتا ہے، وکیل کے مطابق کیس لارجر بینچ کو بھیجتے ہوئے نوٹیفکیشن معطل کیا گیا ہے ،حکم نامہ میں مزید کہا گیاکہ سنگل جج کے فیصلے سے الیکشن کمیشن کا پورے ملک میں کام رک گیاہے ، لاہور ہائی کورٹ نے آر اوز اور ڈی آراوز کو کام کرنے سے روکا اور لاہور ہائی کورٹ کے جج نے اپنے اختیار سماعت کی حدود سے تجاوز کیاہے، وکیل کے مطابق الیکشن شیڈول کیلئے مخصوص وقت درکارہے، حکم برقرار رکھا تو8 فروری کو الیکشن نہیں ہوسکے گا، عدالت نے پہلے ہی کہا تھا کہ جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی کوشش نہ کی جائے، فاضل عدالت نے لاہورہائی کورٹ کو آر اوز اور ڈی آر اوز سے متعلق درخواست پر مزید کارروائی روکنےکا حکم دیتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غیرضروری عجلت میں فیصلہ کیا ہے ،عدالت نے انتخابی شیڈول کے اجرا کیلئے الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک ہفتے کی مہلت دینے کی استدعا بھی مسترد کرتے ہوئے شیڈول آج (بروز جمعہ) ہی جاری کرنے کا حکم جاری کیا ،سپریم کورٹ نے حکمنامے میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست بظاہر قابل سماعت نہیں تھی اور درخواست گزار صرف سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتا تھا، درخواست گزار اور جج دونوں نے سپریم کورٹ فیصلے کو نظرانداز کیاہے،چیف جسٹس نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ سپریم کورٹ جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دیگی، عدالت نے الیکشن کمیشن کو آج ہی انتخابات کے شیڈول کے اجرا اور آئینی ذمے داریاں ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات 8فروری کو ہی ہونگے۔ بعد ازاں کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی گئی۔اس سے قبل چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے ملاقات ہوئی، جس میں جسٹس سردار طارق، جسٹس اعجازالاحسن اور اٹارنی جنرل بھی شریک تھے۔