کپتان حکومت کا ممکنہ خاتمہ اسٹاک مارکیٹ کو لے ڈوبا
وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے ممکنہ خاتمے کا اثر براہ راست پاکستانی سٹاک مارکیٹ پر پڑا ہے جس کے باعث مارچ 2022 کے دوران اسٹاک مارکیٹ سے تقریباً چالیس کروڑ روپے کی غیر ملکی سرمایہ کاری کا اخراج ہوا ہے۔ سٹاک مارکیٹ گذشتہ کئی ہفتوں سے مندی کے رجحان کا شکار ہے۔ ایک جانب اس میں سرمایہ کاری کرنے والے مقامی اور بیرون ملک پاکستانی مزید سرمایہ کاری سے کترا رہے ہیں تو دوسری جانب غیر ملکی سرمایہ کار بھی مارکیٹ سے پیسہ نکال رہے ہیں۔
سٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق یکم مارچ سے 25 مارچ تک پاکستان کی سٹاک مارکیٹ سے تقریباً چالیس کروڑ روپے غیر ملکی سرمایہ کاری کا اخراج ہوا ہے۔ مارچ کے مہینے میں پاکستان میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں جب وزیراعظم عمران خان کے خلاف حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع کروائی گئی۔ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے بعد ملک میں سیاسی غیر یقینی کی فضا میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے معیشت منفی اثرات کے دباؤ کا شکار ہے۔ ایک جانب پاکستان میں سٹاک مارکیٹ مارچ کے مہینے میں شدید مندی کا شکار رہی ہے تو دوسری جانب غیر ملکی سرمایہ کاروں کا بھی سٹاک مارکیٹ سے اخراج کافی نمایاں رہا جو مرکزی بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری سٹاک مارکیٹ اور حکومت کی جانب سے جاری کردہ بانڈز میں آتی ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس مالی سال میں اب تک ملک سے ڈیڑھ ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کا اخراج ہوا ہے جو سٹاک مارکیٹ اور حکومتی بانڈز میں کی گئی تھی جس میں سے ایک ارب ڈالر کا اخراج سٹاک مارکیٹ سے ہوا۔ صرف مارچ کے مہینے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے اخراج کا حجم چالیس کروڑ ڈالر کے لگ بھگ رہا۔ اس سال مارچ کے مہینے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا اتنا زیادہ اخراج دو سال کے بعد ریکارڈ کیا گیا ہے۔
مارچ 2020 میں ساٹھ کروڑ ڈالر کا اخراج ہوا تھا جب کورونا وائرس کی وجہ سے سٹاک مارکیٹ کریش کر گئی تھی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کا بے تحاشا اخراج ریکارڈ کیا گیا تھا۔ رواں سال مارچ کے مہینے میں صرف دو کروڑ ڈالر سے کچھ زائد کی غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ پاکستان کی سٹاک مارکیٹ اور حکومتی بانڈز سے غیر ملکی سرمایہ کاری کا اخراج ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب حکومتی بانڈز پر منافع کی شرح بھی پرکشش ہے اور اس کے ساتھ سٹاک مارکیٹ میں حصص کی قیمتیں بھی نچلی سطح پر موجود ہیں تاہم اس کے باوجود سرمایہ کار ان میں سرمایہ کاری کرنے سے گریزاں ہیں۔
یاد رہے کہ بڑے غیر ملکی سرمایہ کار ادارہ جاتی سرمایہ کاری کے طریقہ کار کے ساتھ پاکستان میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ تاہم وہ اب نہیں آ رہے اور جو موجود تھے وہ بھی پاکستان کی مارکیٹ سے نکل رہے ہیں۔
معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ پاکستان میں غیریقینی سیاسی صورتحال ہے کیونکہ اس وقت حکومت کی ساری توجہ سیاسی امور پر لگی ہوئی ہے جس وجہ سے وہ معیشت پر توجہ دینے سے قاصر ہے۔ اس کا برای راست اثر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے پاکستان کی مارکیٹ میں سرمایہ کاری پر پڑا ہے۔