کیا پٹرولیم مصنوعات پر دیا گیا حکومتی ریلیف عارضی ہے؟


پنجاب کی 20 نشستوں پر ضمنی الیکشن سے پہلے شہباز شریف کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں دئیے گئے ریلیف کے بعد سوشل میڈیا پر یہ سوال زیر بحث ہے کہ کیا یہ کوئی عارضی ریلیف تو نہیں جو چند ہفتوں بعد واپس لے لیا جائے گا؟

وزیر اعظم شہباز شریف نے 14 جولائی کی رات پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’آج عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں تیزی سے گر رہی ہیں اور ہمیں بھی ان قیمتوں میں کمی کرنے کا موقع ملا ہے۔ یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے گذشتہ تین مہینوں کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 60 فیصد اضافے کے بعد اب پٹرول پر 18 روپے فی لیٹر جبکہ ڈیزل پر 40 روپے فی لیٹر کمی کی گئی ہے جس کی وجہ ایک طرف تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی ہے۔ اس اعلان کے بعد جہاں کئی لوگوں نے ’ٹینکی فُل‘ کروانے کے لیے پیٹرول پمپس کا رُخ کیا وہیں یہ سوال بھی کیا جا رہا ہے کہ کیا یہ ’ریلیف‘ پنجاب میں ضمنی الیکشن سے قبل ایک ’عارضی سیاسی فیصلہ‘ تو نہیں جسے اگلے چند ہفتوں میں واپس لے لیا جائے؟

فنانس ڈویژن کی جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 18.50 روپے کی کمی کی گئی ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 230.24 روپے فی لیٹر ہے۔ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت، جو 276.54 روپے فی لیٹر تھی، اس میں 40.54 روپے کی کمی کی گئی ہے اور اب اس کی نئی قیمت 236 روپے ہے۔ مٹی کے تیل کی فی لیٹر قیمت میں 33.81 روپے کی کمی کے بعد اس کی نئی قیمت 196.45 روپے فی لیٹر ہے۔ اس کی پرانی قیمت 230.26 روپے فی لیٹر تھی۔ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 34.71 روپے کی کمی کی گئی ہے جس کے بعد اس کی فی لیٹر قیمت 191.44 روپے ہوگئی ہے۔

قوم سے خطاب کے دوران شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ انھیں امید ہے یہ آئی ایم ایف سے آخری معاہدہ ہوگا اور ’اچھا وقت ضرور آئے گا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ سابق حکومت نے معیشت کی بارودی سرنگیں بچھائی تھیں جس کی وجہ سے ان کی حکومت کو ’دل پر پتھر رکھ کر‘ مشکل فیصلے کرنا پڑے۔

پیٹرولیم قیمتوں میں گذشتہ اضافوں کے بعد قریب ہر کوئی اس مسئلے پر اپنی رائے رکھتا ہے اور شاید اسی لیے سوشل میڈیا پر اس ’خوشخبری‘ پر بھی مختلف آرا سامنے آئی ہیں۔ شہباز کی تقریر کے بعد خاتون صحافی غریدہ فاروقی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’صرف تین ماہ کی حکومت؛ کٹھن معاشی/عالمی حالات کے باوجود وزیراعظم شہبازشریف کا پاکستانی عوام کو بڑا ریلیف بڑی خوشخبریاں! ویلڈن وزیراعظم!

لیکن ایک سوشل۔میڈیا صارف صاحبہ نوید نے لکھا کہ پیٹرول کی قیمت میں کمی کا اثر بنیادی ضروریات کی اشیا کی قیمتوں پر بھی پڑنا چاہیئے کیونکہ صرف پیٹرول سستا کرنا آدھا کام ہے۔ انہوں نے لکھا کہ پٹرول کی قیمتوں میں کمی کے بعد ٹرانسپورٹ، دودھ، سبزیوں، پھلوں اور روٹی کی قیمتوں میں کمی کروانا بھی حکومت کا کام ہے؟ حکومت اب تمام متعلقہ اداروں کو حکم دے کر ان کی قیمتیں کم کروائے۔‘

دوسری طرف تجزیہ کار مشرف زیدی کہتے ہیں کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیتموں میں کمی اچھا فیصلہ نہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اس کے باوجود مہنگائی کو ’تیزی سے قابو نہیں‘ کیا جاسکتا۔ یہی تبصرہ عزیر یونس نے بھی کیا اور لکھا کہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں اُتار چڑھاؤ آتا رہے گا مگر ضروری یہ ہے کہ حکومت اپنے لیے آسانی پیدا کرے اور اسے ایک ’فسکل بفر‘ بنائے۔ ’حکومت سیاسی مقاصد کے لیے عوام کو ریلیف دے رہی ہے۔ اگر پیٹرول کی قیمتیں مزید گرتی ہیں تو حکومت کو تیزی سے اس پر سیلز ٹیکس لگانا چاہیے جو اس وقت تک نہیں لیا جا رہا ہے۔‘

ٹوئٹر پر صارف داور بٹ نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ پیٹرول کی قیمت میں کمی سے ٹرانسپورٹ کی قیمتیں تو کم ہوسکیں گی مگر اشیا کی ریٹیل قیمتوں پر اتنا اثر نہیں پڑے گا۔ ’آمدن اور ریلیف ایک ساتھ چلنے چاہییں۔ نقصان کا ازالہ کیا جانا چاہیے۔‘ ایک اور صارف عثمان بٹ نے طنزیہ سوال کیا کہ قوم سے خطاب کے دوران ’پاکستانی عوام کو خوشی کی خبر دیتے ہوئے وزیر اعظم خوش کیوں نہیں دکھائی دیے؟‘

بعض صارفین نے اس بات پر اعتراض اٹھایا ہے کہ وزیر اعظم کے قوم سے خطاب سے قبل قومی ترانہ نہیں چلایا گیا اور نہ ہی اس ویڈیو میں پاکستان کا پرچم دیکھا گیا۔

رہنما تحریک انصاف شیریں مزاری نے اپنی مخصوص عمرانڈو سٹائل کی ٹویٹ میں لکھا کہ ‘کرائم منسٹر قومی پرچم نمایاں کیے بغیر قوم سے مخاطب ہونے کی جسارت کیسے کرسکتا ہے؟ انہوں نے لکھا کہ کیا جس ملک کو وہ لوٹ رہا ہے اسے اپنانے میں شرمندگی محسوس کرتاہے یا واقعتاً وہ خود کو وزیراعظم پاکستان کے منصب کے لائق نہیں سمجھتا؟ مجھے اپنا پرچم عزیز ازجان ہے مگر اُسے اس سے یقیناً تکلیف ہے جو نہایت شرمناک ہے۔‘

Back to top button