کیا تیل 100 ڈالرز فی بیرل سے 400 ڈالرز پر جانے والا ہے؟

خام تیل اور گیس کے ذخائر موجودہ دور میں بڑے موثر ہتھیاروں کی شکل اختیار کر گئے ہیں جن کو استعمال کرتے ہوئے روس ایسا خطرناک قدم اٹھا سکتا ہے جس کا خمیازہ پوری دنیا کو بھگتنا پڑ سکتا ہے، امریکی بینک جے پی مورگن نے وارننگ دی ہے کہ روس تیل کی برآمدات کو مکمل طور پر روک کر عالمی معیشت کو اتنا بڑا جھٹکا لگا سکتا ہے کہ اس سے تیل کی قیمت فوری طور پر 100 ڈالرز فی بیرل سے چار گنا تک بڑھ کر 400 ڈالرز فی بیرل ہو جائے گی۔ یعنی روس پوری دنیا کو خوفناک کساد بازاری کی جانب دھکیل سکتا ہے، روس نے پہلے ہی معمول کی دیکھ بھال کے نام پر یورپ کو ’نورڈ سٹریم ون‘ پائپ لائن کے ذریعے قدرتی گیس کی سپلائی مکمل طور پر بند کر دی ہے۔ سپلائی کی یہ بندش صرف مختصر مدت کے لیے قرار دی جا رہی ہے لیکن جرمن حکومت کو شک ہے کہ روس توانائی کے اس سر چشمے کو مکمل طور پر بند کر سکتا ہے، یاد رہے کہ روس نے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد سے زیادہ قیمتوں کی بدولت تیل اور گیس کی اضافی ادائیگیوں کی مد میں اربوں ڈالر کمائے ہیں۔ لیکن روس کی جانب سے تیل کی فراہمی معطل کیے جانے کی صورت میں اس کی فی بیرل قیمت 100 ڈالرز سے سیدھی 400 ڈالرز پر جا سکتی ہے۔
اگرچہ امریکہ کے پاس اپنے لیے تیل کا وافر ذخیرہ موجود ہے لیکن یورپ اب بھی بڑی حد تک روس پر انحصار کر رہا ہے، جرمن اور اطالوی صنعت خاص طور پر توانائی کی زیادہ قیمتوں کی وجہ سے مفلوج ہو جائے گی اور ہزاروں کمپنیوں کو تالے لگ جائیں گے، اس صورت حال میں لاکھوں افراد بے روزگار ہو جائیں گے۔ صدر پوتن پہلے ہی فوسل ایندھن کو بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔ روس نے حال ہی میں کئی یورپی ممالک کو گیس کی سپلائی اس لیے بند کر دی ہے کیوں کہ وہ روسی کرنسی روبل میں ادائیگی نہیں کر رہے تھے اور آخر کار انہیں ایسا کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ وہ دنیا بھر میں اجناس کی قیمتیں بڑھانے کے لیے یوکرینی خوراک کی برآمدات بھی بند کر رہے ہیں۔
حریت رہنما یاسین ملک کوعمر قیدکی سزا سنا دی گئی
دوسری جانب اگلے سال تک جرمنی روس پر اپنا انحصار ختم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، لہذا اچانک سپلائی بند کر کے پوتن تیل اور گیس پر انحصار کرنے والی معیشتوں کو زبردست جھٹکا دے سکتے ہیں۔ ایسا ہو گیا تو سٹاک مارکیٹس ڈوب جائیں گی اور ہزاروں کمپنیاں توانائی کی فراہمی کی متحمل نہ ہونے کی وجہ سے دیوالیہ ہو جائیں گی، لاکھوں لوگ اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے اور مغرب فوری طور پر یوکرین کو پیسے بھیجنے کی سیاسی خواہش کھو دے گا اور اس طرح پوتن جیت جائیں گے۔