شہباز گل کا ریمانڈ کینسل کرنیکی کوئی وجہ نہیں ،سماعت پیر تک ملتوی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے بغاوت کے مقدمہ میں زیرحراست تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ کیخلاف درخواست پر سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔

عدالت عالیہ کے قائم مقام چیف جسٹس عامرفاروق نے شہباز گل کے دوبارہ جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست پرسماعت کی۔ اس موقع پر شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری اور شعیب شاہین عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے فزیکل ریمانڈ آرڈر چیلنج کیا ہے ؟ جس پر وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ایڈیشنل سیشن جج نے قانون کے اندر دی گئی ہدایات کو فالو نہیں کیا، موکل پر جسمانی ریمانڈ کے دوران تشدد کیا جارہا ہے جو غیر قانونی ہے۔عدالت نے پولیس کو نوٹس جاری کرکے تین بجے تک جواب طلب کرلیا، جب کہ ایڈووکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو بھی معاونت کیلئے طلب کیا ، اس کے علاوہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔

وقفے کے بعد آئی جی اسلام آباد عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ شہباز گل پر بالکل کوئی ٹارچر نہیں ہوا، میڈیکل رپورٹ میں کہیں بھی ٹارچر کی نشاندہی نہیں،عدالت نے کہا کہ سامنے آنا چاہیے کہ ٹارچر ہوا یا نہیں، اگر نہیں ہوا تو جو الزام لگا رہے ہیں وہ ذمہ دار ٹھہرنے چاہئیں۔

دوران سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے اڈیالہ جیل راولپنڈی کے سپریٹنڈنٹ کی سرزنش کر دی،انہوں نے کہا جب شہباز گل کی اسلام آباد پولیس کو حوالگی کے احکامات ساڑھے چار بجے شام کو مل گئے تھے تو رات 9 بجے تک کیا ہوتا رہا۔

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ شہباز گل پر تشدد کی افواہیں کون اڑا رہا ہے اس کا کیا ثبوت ہے،انہوں نے کہا معذرت کے ساتھ میڈیا میں میری کورٹ کی غلط رپورٹ شائع ہوتی ہے، خبر کچھ ہوتی ہے اور سرخی کچھ لگتی ہے۔
قائم مقام جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ آئی جی اسلام آباد، آپ بتائیں کہ آپ کیا اقدامات کریں گے؟ جواب میں شہباز گل کے وکلا نے عدالت میں بیان دیا کہ ہمیں ان پر اعتماد نہیں ہے۔

عدالت نے شہباز گل کے وکلا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے نہیں کریں کورٹ روم کو سرکس نہیں بنائیں۔
عدالت نے اڈیالہ جیل کے میڈیکل افسر سے شہباز گل کے ابتدائی طبی معائنہ کی رپورٹ طلب کی تو جواب میں میڈیکل افسر اڈیالہ جیل نے کہا کہ وہ رپورٹ تو میں ساتھ نہیں لایا، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا پھر آپ یہاں کیا کر رہے ہیں؟ آپ کو میں نے علاج کے لیے تو نہیں بلایا۔

جیل میڈیکل افسر نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل نے سوا چار بجے دل کی تکلیف کی شکایت کی، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جیسے ہی ایڈیشنل سیشن جج کے ریمانڈ کا آرڈر ملا تو تکلیف ہو گئی۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ 12 اگست کو شہباز گل نے تشدد کا الزام لگایا اگلے روز میڈیکل بورڈ تشکیل دیا،میڈیکل بورڈ معائنے کے لیے جیل گیا تو شہباز گل نے تعاون سے انکار کردیا۔عدالت نے اڈیالہ جیل کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ، میڈیکل آفیسر ، اسلام آباد پولیس کے متعلقہ افسران کو وضاحت دینے کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کی وجہ سے اداروں کا نام خراب ہوتا ہے۔

عدالت عالیہ نے ریمارکس دیئے کہ شہباز گل کا ریمانڈ کینسل کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی، عدالت نے شہباز گل کے وکلاء کو ملزم کے ساتھ ملنے کی اجازت دے دی، مگر وکلا کو موبائل ساتھ رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔آئی جی اسلام آباد کو ابتدائی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

دوسری جانب پولیس نے ماتحت عدالت میں شہبازگل کی میڈیکل رپورٹ جمع کرا دی ،جوڈیشل مجسٹریٹ راجہ فرخ علی کی عدالت میں پولیس کی جانب سے جمع کرائی گئی میڈیکل رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شہباز گل سانس کی تکلیف کیلئے ضرورت پڑنے پر ایک مخصوص دوا استعمال کرتے ہیں۔

عدالت میں جمع کرائی گئی میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہباز گل کندھے ، گردن اور چھاتی کے بائیں جانب درد بھی محسوس کر رہے ہیں۔ ان کی ای سی جی کرائی گئی ہے۔میڈیکل بورڈ نے ایکسرے اور کچھ مزيد ٹیسٹ کرانے کا مشورہ دیا ہے، کارڈیالوجسٹ اور پلمانولوجسٹ سے طبی معائنہ بھی درکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق شہباز گل کے مزید طبی معائنے کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔

ادھر شہبازگل کا پمز ہسپتال اسلام آباد میں طبی معائنہ کر لیا گیا۔ ان کو فی الحال ہسپتال میں رکھنے کے فیصلے کے ساتھ ملاقاتوں پر پابندی بھی لگا دی گئی ہے، ڈاکٹرز کے مشورے کے بعد ہی انہیں ڈسچارج کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا، ڈاکٹر خالد مسعود کا کہنا ہے کہ شہبازگل کو دمے اور فوبیا کا مرض لاحق ہے۔

وفاقی دارالحکومت کے پمز ہسپتال میں داخل شہباز گل کا شوگر اور بلڈ ٹیسٹ ہوچکا ہے، میڈیکل بورڈ کے ارکان کی تعدا د چار سے بڑھا کر چھ کردی گئی ہے۔ ان کی میڈیکل رپورٹ سیشن عدالت میں جمع کروا دی گئی جس کے مطابق شہباز گل کو سانس لینے میں مسئلہ، جسم میں درد ہے جس کے سبب ایکس رے ، خون اور دل کا ٹیسٹ کرانا ضروری قرار دیا گیا ہے ، انہیں مزید طبی معائنے کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔ گذشتہ روز پی ٹی آئی رہنما کو ہائی الرٹ سکیورٹی میں اسلام آباد کے پمز ہسپتال لایا گیا تھا۔ پمز ہسپتال میں میڈیکل ٹیم تشکیل دی گئی تھی جس میں دل، پھیپھڑوں کے ماہرین اور میڈیکل آفیسر شامل تھے۔

پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹرز کے مطابق شہباز گل کو پہلے سے سانس کی تکلیف تھی، پی ٹی آئی رہنما کا کافی وقت سے سانس کی تکلیف کا علاج چل رہا ہے تاہم مکمل چیک اپ کے بعد ان کی صحت تسلی بخش بتائی گئی ہے۔

Back to top button