تنخواہیں، پنشن، الاؤنسز  منجمد ،14کھرب  اخراجات کٹوتی پلان تیار

 کابینہ کمیٹی برائے اقتصادی بحالی نے تنخواہیں،پنشن،الاؤنسزمنجمدکرکے 14کھرب اخراجات کٹوٹی کا نیا پلان پیش کردیا۔تفصلیات کے مطابق پلان کے تحت تنخواہیں،پنشن،الاؤنسرمنجمد ہوں گے،افسران کا سٹاف تناسب بھی کم ہوگا۔کم اخراجات کیلئے غیر شدہ سبسڈیز اور گرانٹس پرنظرثانی منصوبہ تیار کرلیاگیا پی ایس ڈی پی اور اے ڈی پیز میں تبدیلی کی تجاویزبھی زیرغور ہیں جبکہ نئی سکیمیں روک دی جائیں گی اور سپلیمنٹری گرانٹس کی اجاز ت نہیں ہوگی۔حکومت نے قابل عمل پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ منصوبوں پر توجہ مرکوز کر لی۔

تفصیلات کے مطابق اخراجات کو 14؍ کھرب روپے تک کم کرنے کی کوشش میں کابینہ کمیٹی برائے اقتصادی بحالی نے ایک تفصیلی روڈ میپ کا تصور کیا ہے جس میں تنخواہوں، پنشن اور الاؤنسز کو منجمد کرنے کے ساتھ ساتھ افسر تا عملے کے تناسب کو کم کرنا شامل ہے۔

نگران حکومت نے کفایت شعاری کے اقدامات پر عمل درآمد کے لیے بنائے گئے جری منصوبوں کے تحت متعدد سفارشات کو حتمی شکل دی ہے جس میں کابینہ کمیٹی برائے اقتصادی بحالی (سی سی ای آر) نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ بتدریج 1:3 تک افسر تا عملہ کا تناسب کم کردیں تاہم سی سی ای آر اس بات کی وضاحت نہیں کرتا کہ اس نے اس جری منصوبے پر عمل درآمد کے لیے وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتوں کو کتنا ٹائم فریم دیا ہے۔

حکومت نے اخراجات کو کم کرنے کے لیے غیر ہدف شدہ سبسڈیز اور گرانٹس کا جائزہ لینے کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا ہے، رواں مالی سال کے آخری بجٹ میں10؍ کھرب 64؍ ارب روپے کی سبسڈیز کے بل ہیں جن میں سے پاور سیکٹر کی سبسڈیز9؍ کھرب 70؍ ارب روپے کے مساوی بڑا حصہ استعمال کرنے والی ہیں۔ حکومت نے بجٹ میں مختلف اداروں اور محکموں کو گرانٹس کی شکل میں14؍ کھرب روپے کی فنڈنگ ​​کا تصور کیا ہے لہٰذا اس تمام بڑی فنڈنگ ​​کا تفصیل سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

حکومت نے وفاقی سطح پر پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام اور صوبائی سطح پر سالانہ ترقیاتی منصوبوں میں کمی کی سفارش کی ہے تاکہ نئی اسکیموں کو روک کر تمام صوبائی نوعیت کی اسکیموں کو وفاق کی اکائیوں کو منتقل کیا جائے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے کیے گئے کام میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ وفاقی مینڈیٹ کی وجہ سے پی ایس ڈی پی اسکیموں پر دوبارہ توجہ مرکوز کرنے سے رواں مالی سال کے لیے وفاقی حکومت کے لیے 315 ارب روپے کی بچت ہو سکتی ہے، نگران حکومت بھی منتقل معاملات پر وفاقی اخراجات کو مرحلہ وار ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، منتقل شدہ وزارتوں کے آپریشنل اخراجات میں کمی سے 328 ارب روپے کی بچت ہو سکتی ہے، حکومت نے قابل عمل پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبوں پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Back to top button