جنرل باجوہ کو مارشل لا لگانے سے کس نے روکا؟

سینئر صحافی اور کالم نگار حامد میر نے بتایا ہے کہ یورپی یونین  نے گزشتہ سال اس وقت کے آرمی چیف  جنرل قمر جاوید باجوہ کو خبردار کیا تھا کہ اگر انھوں نے ملک میں مارشل لا لگایا تو یورپی یونین پاکستان پر اقتصادی پابندیاں عاید کر دے گی .کیونکہ امریکہ کے برعکس یورپی یونین پاکستان میں کسی ڈکٹیٹر کو نظرانداز نہیں کرسکتی ۔ اپنی ایک تحریر میں حامد میر اپنے دورہ یورپ کا احوال بیان کرتے ہوۓ لکھتے ہیں کہ یورپی یونین کی طرف سے برسلز کے مطالعاتی دورے میں یورپی پارلیمینٹ کے سینئر رکن مائیکل گاہلر کے ساتھ گفتگو میں ہمیں ایک خبر مل گئی جسے نظرانداز کرنا مشکل تھا۔ مائیکل گاہلر نے بتایا کہ 2023ء میں اگر پاکستان میں عام انتخابات ہوئے تو یورپی یونین اپنے مبصرین کا وفد نہیں بھیجے گی کیونکہ اسے ابھی تک وفد کیلئے دعوت نہیں ملی۔

مائیکل گاہلر کا تعلق جرمنی سے ہے۔وہ 2008۔2013ء اور 2018ء کے انتخابات کے دوران پاکستان کیلئے یورپی یونین کے آبزرویشن مشن کی قیادت کر چکے ہیں۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ 2018ء کے انتخابات بہت متنازع تھے اور عمران خان کو دھاندلی کے ذریعے وزیر اعظم بنوایاگیا تاہم انہوں نے آئندہ انتخابات کی شفافیت پر بھی سوال اٹھائے۔ میں نے پوچھا کہ اگر اگست میں نئے انتخابات کا اعلان ہو گیا اور اکتوبر یا نومبر میں انتخابات ہوگئے تو آپ کا آبزرویشن مشن آئے گا یا نہیں؟انہوں نے آبزرویشن مشن بھیجنے کے طریقہ کار کی وضاحت کی اور بتایا کہ مشن کیلئے ارکان پارلیمینٹ کا انتخاب، پھر ان کے ویزے اورسفر کے انتظامات کیلئے کم از کم تین چار ماہ درکار ہوتے ہیں۔انہوں نے کوئی لگی لپٹی رکھے بغیر بتایا کہ ہمیں ویزے جاری کرنے میں بھی رکاوٹیں ڈالی جاتی ہیں لہٰذا اگر اس سال انتخابات کا اعلان ہو بھی گیا تو ہمارا آبزرویشن مشن پاکستان نہیں آ سکے گا البتہ ایک چھوٹا سا ایکسپرٹ مشن آ سکتا ہے جس میں ارکانِ پارلیمینٹ شامل نہیں ہونگے، یہ گفتگو آن دی ریکارڈ تھی۔

حامد میر کا کہنا ہے کہ جب ہم نے یہ گفتگو رپورٹ کی تو ایک لندن پلٹ اشتہاری ملزم کے ذریعے ہمیں دھمکیاں دلوائی گئیں اور مائیکل گاہلر کو پاکستان کا دشمن بنا کر پیش کیا گیا۔اس دورے میں ہمیں یورپی پارلیمینٹ کی ایک خاتون رکن ہیدی ہوتالہ نے بتایا کہ یورپی کونسل یعنی یورپی ممالک کے سربراہان پر مشتمل ادارہ جی ایس پی پلس کے تحت سہولتوں سے فائدہ اٹھانے والے ممالک پر یہ شرط لاگو کرنا چاہتا ہے کہ یورپی ممالک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والوں کو پکڑ کر ان کے وطن واپس بھیجا جائے تو وہ انہیں قبول کرنے کے پابند ہونگے لیکن یورپی پارلیمینٹ اس شرط کو تسلیم نہیں کر رہی لہٰذا نیا قانون التواء کا شکار ہے اور پاکستان سمیت نو ممالک کیلئے جی ایس پی پلس کی حیثیت میں فی الحال توسیع کی جا رہی ہے ۔ہماری برسلز میں موجودگی کے دوران جی ایس پی پلس میں توسیع کا اعلان بھی کر دیا گیا لیکن اس پر کسی نے یورپی یونین کا شکریہ ادا نہیں کیا کیونکہ جی ایس پی پلس کے متعلق نیا مجوزہ قانون پاکستان سمیت دیگر نوممالک کو ایک پلان آف ایکشن بنانے کا پابند بنائے گا جس کے تحت انہیں ناصرف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکنی ہونگی بلکہ یورپ میں غیر قانونی تارکین وطن کا داخلہ بند کرنے کیلئے اقدامات بھی کرنے ہونگے۔

حامد میر بتاتے ہیں کہ یورپی یونین کے مختلف اداروں کے اہم ذمہ داروں سے گفتگو کے دوران ہمیں پتہ چلا کہ پچھلے سال سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو برسلز میں بڑے واضح الفاظ میں خبردار کیا گیا تھا کہ اگر آپ نے مارشل لاء لگایا تو یورپی یونین کی طرف سے پابندیوں کیلئے تیار رہیں کیونکہ امریکہ تو پاکستان میں ڈکٹیٹروں کو نظرانداز کر سکتا ہے لیکن یورپی یونین کسی ڈکٹیٹر کو نظرانداز نہیں کریگی۔ ہمیں بتایا گیا کہ یورپی یونین میں شامل 27ممالک ہر سال پاکستان کو بھاری امداد اور امپورٹ ڈیوٹی میں سہولتیں دیتے ہیں جن کا مقصد پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کا تحفظ ہے اگر جمہوریت محفوظ نہیں رہے گی تو امداد

ثاقب نثار نے عوام کو ڈیم فول کیسے بنایا؟

دینے والے اداروں کو پارلیمینٹ میں جواب دینا ہوتا ہے۔

Back to top button