کیا پرویز الٰہی اپنے 10 MPAs کو وزیر بنوا پائیں گے؟


سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کے اتحادی وزیر اعلیٰ چودھری پرویز الٰہی کے مابین تعلقات ہرگزرتے دن کے ساتھ کشیدہ تر ہوتے جا رہے ہیں جس کی بنیادی وجہ کپتان کی جانب سے قاف لیگ کے 10 اراکین اسمبلی کو وزارتیں دینے سے انکار ہے۔ عمران خان نے پرویز الٰہی پر واضح کیا ہے کہ 10 سیٹوں کے عوض ان کو وزارت دی چکی ہے اور اب انکا کوٹہ ختم ہوچکا ہے۔ تاہم پرویز الٰہی اپنے بیٹے مونس الٰہی کے ذریعہ کپتان پر مسلسل دباؤ ڈال رہے ہیں اور یہ باور کروانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اگر ان کی جماعت کے اراکین اسمبلی ناراض ہو کر ان کا ساتھ چھوڑ گئے تو پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت کا بھی خاتمہ ہو جائے گا۔

اس دوران عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہباز گل کی جانب سے فوج مخالف گفتگو کے بعد عمران خان اور پرویز الٰہی کے تعلقات اور بھی کشیدہ ہوگئے ہیں۔ اس خرابی کا آغاز پرویزالٰہی کی جانب سے شہباز گل کے بیان کی مذمت سے شروع ہوا۔ اب معاملہ یہ ہے کہ عمران خان شہباز گل کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے نکال کر ہسپتال بھجوانے کے لیے پنجاب حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں لیکن پرویز الٰہی ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے رہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت پنجاب کی 21 رکنی کابینہ میں تمام وزرا تحریک انصاف سے ہیں جبکہ ان کا وزیراعلیٰ پرویز الہٰی قاف لیگ کا ہے۔ اس لیے وزیراعلیٰ اپنی صوبائی کابینہ سے زیادہ مطمئن دکھائی نہیں دیتے، پرویز الٰہی صرف نام کے وزیراعلیٰ ہیں اور کابینہ میں ردوبدل کے تمام تر فیصلے عمران خان کرتے ہیں۔ اب صرف 10 روز سے بھی کم عرصے میں پنجاب کابینہ میں بڑی تبدیلیاں کرتے ہوئے خان صاحب نے پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں یاسمین راشد اور راجہ بشارت کے محکمے تبدیل کر دیئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ راجہ بشارت چونکہ پرویز الٰہی کے قریب ہو رہے تھے اس لیے انہیں کھڈے کائن لگاتے ہوئے غیر اہم وزارت سونپ دی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ کے دفتر سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وزیر قانون راجا بشارت کا محکمہ تبدیل کر کے انہیں پارلیمانی امور اور ماحولیاتی تحفظ کا قلم دان دیا گیا ہے، پہلے وہ محکمہ قانون اور پراسیکیوشن کے وزیر تھے۔ اسی طرح ڈاکٹر یاسمین راشد کو صحت کی وزارت سے ہٹا کر سپیشلائزڈ ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کی وزارت دے دی گئی ہے۔

لیکن کابینہ میں جس اضافہ پر سب سے زیادہ شور مچایا جارہا ہے وہ بشریٰ بی بی کے ساتھ فون کال لیک ہونے پر لائم لائٹ میں آنے والے ڈاکٹر ارسلان خالد ہیں۔ ارسلان خالد کو پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کا محکمہ دیا گیا، جو ابتدائی طور پر راجا یاسر ہمایوں کو سونپا گیا تھا۔ یہ تبدیلی وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر کی گئی ہے۔ اسکے علاوہ خرم ورک کو وزیر پارلیمانی امور کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ پنجاب کابینہ کا اعلان 10 روز قبل کیا گیا تھا، جس کی منظوری عمران خان نے دی تھی لیکن اب انتہائی مختصر عرصے میں کابینہ میں تبدیلیاں شروع کر دی گئی ہیں، عمران کی جانب سے حتمی منظوری کے بعد کابینہ اراکین کے ناموں کی فہرست وزیراعلیٰ پنجاب کے بیٹے مونس الہٰی کو دی گئی تھی۔ اس فہرست میں 21 رکنی کابینہ بنانے کی تجویز دی گئی تھی۔ پرویز الٰہی نے اپنی جماعت کے ممبران پنجاب اسمبلی کو بھی وزیر بنانے پر اصرار کیا تھا لیکن ان کی بات نہیں مانی گئی اور یہ کہا گیا کہ مسلم لیگ(ق) کو پہلے ہی وزارت اعلیٰ مل چکی ہے اور اس کا کوٹہ پورا ہو چکا ہے، تاہم پرویزالٰہی کی پوری کوشش ہے کہ کسی طریقے سے مسلم لیگ(ق) کے اراکین کو کابینہ کے دوسرے مرحلے میں وزیر بنوا لیا جائے۔

اس سے پہلے کابینہ کے پہلے مرحلے میں محسن لغاری کو فنانس، کرنل ریٹائرڈ ہاشم ڈوگر محکمہ داخلہ اور جیل خانہ جات، خرم ورک وزارت قانون اور پارلیمانی امور، ڈاکٹر یاسمین راشد وزیر صحت، راجا یاسر ہمایوں کو اعلیٰ تعلیم اور آئی ٹی کاقلمدان دیا گیا ہے جبکہ مراد راس وزیر کو سکول ایجوکیشن کا وزیر برقرار رکھا گیا تھا۔ سابق وزیر داخلہ اور قانون راجا بشارت کو کوآپریٹو اور پبلک پراسیکیوشن، آصف نکئی کو محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن اور نارکوٹکس کنٹرول جبکہ علی ساہی کو کمیونیکیشن اینڈ ورکس کا شعبہ دیا گیا تھا۔ پنجاب کی 21 رکنی صوبائی کابینہ میں خواتین کو نظر انداز کیا گیا اور صرف ایک خاتون ڈاکٹر یاسمین راشد کو وزارت سونپی گئی تھی جبکہ وزیراعلیٰ کا تعلق مسلم لیگ (ق) سے ہونے کے باوجود ان کی پارٹی کو صوبائی کابینہ میں نمائندگی نہ مل سکی۔

کابینہ میں شامل دیگر اراکین میں تیمور ملک کو اسپورٹس اینڈ کلچر کا قلمدان، انصار مجید خان نیازی (لیبر)، منیب سلطان چیمہ (ٹرانسپورٹ)، شہاب الدین خان سحر (لائیو اسٹاک)، نوابزادہ منصور خان (ریونیو)، سید حسین جہانیاں گردیزی(زراعت)، غضنفر عباس چھینہ (سوشل ویلفیئر)، محمد لطیف نذر(مائنز اینڈ منرلز)، حسنینم دریشک (توانائی اور خوراک)، میاں محمود الرشید (لوکل گورنمنٹ)، میاں اسلم اقبال (ہاؤسنگ اینڈ انڈسٹریز)، علی عباس شاہ کو(فاریسٹ اینڈ وائلڈ لائف) کا وزیر بنایا گیا تھا۔ اس کے علاوہ عمر سرفراز چیمہ، محمد ایاز خان نیازی اور نوابزادہ وسیم خان بدوزئی کو وزیراعلیٰ کا مشیر مقرر کیا گیا تھا۔

Back to top button