کیا خواتین کے پورا لباس نہ پہننے پر مرد ہراساں ہوتے ہیں؟

معروف لکھاری، مصنف خلیل الرحمن قمر نے انکشاف کیا ہے کہ خواتین کا بولڈ انداز اور پورا لباس نہ پہننا مردوں کو ہراساں کرنے کے مترادف ہے، 35 خواتین پیسوں کے عوض میرے خلاف مہم چلا رہی ہیں۔ڈراما ساز نے کہا کہ خواتین کی ایمانداری پر فخر ہے، وہ اچھی طرح نوکری کر رہی ہیں، وہ بیچاریاں کما رہی ہیں، ان کے پاس اور کوئی روزگار نہیں، خواتین میں سے جو شادی شدہ ہیں، ان کی شادیاں صرف سننے اور پڑھنے کی ہیں، اس طرح کی بہت ساری شادیاں دیکھ رکھی ہیں۔خلیل الرحمٰن قمر نے ماروی سرمد سے تنازع پر کہا کہ انہیں پروگرام پر ’باپ سے چاہئے آزادی اور بھائی سے چاہیے آزادی‘ سمیت ایک گھٹیا نعرے پر بحث کرنی تھی، مجھ سے زیادہ کوئی فیمنسٹ نہیں ہے، خواتین کو شروعات میں پیش کش کی تھی کہ وہ ان کے ساتھ مل کر کام کریں، وہ انہیں اچھے سلوگن بھی بنا کر دیں گے، انھوں نے کہا کہ ان کی تین بیٹیاں ہیں جبکہ ان کے لیے ان کی عورت بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے کیوںکہ عورت کی وجہ سے ہی ان کا معاشرہ چل رہا ہے، وہ کیسے اس نعرے کو نظر انداز کر سکتے تھے؟پوڈکاسٹ میں بات کرتے ہوئے خلیل الرحمٰن قمر نے اس بات کا شکوہ کیا کہ ماہرہ خان نے انہیں شادی کی دعوت نہیں دی اور ساتھ ہی کہا کہ اگر انہیں وہ دعوت نامہ بھجواتیں تو بھی وہ نہ جاتے، ماہرہ خان ٹوئٹ کرنے کے بجائے انہیں فون کر کے ان کے ساتھ ناراضی کا اظہار کرسکتی تھیں اور وہ انہیں دلائل دیتے۔خلیل الرحمٰن قمر نے مردانگی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مرد روتے ہوئے اچھا نہیں لگتا، اسے کبھی رونا نہیں چاہئے، ہمارے معاشرے میں سب سے زیادہ ہراساں مرد ہوتے ہیں، اگر مرد لڑکی کو دیکھ رہا ہے، لڑکی کو اچھا لگ رہا ہے تو کوئی ہراسانی نہیں لیکن جب لڑکی کو مرد کا دیکھنا اچھا نہیں لگے تو وہ ہراسانی ہو جائے گی۔