پشاور ہائی کورٹ : مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف کیس کی سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی
پشاور ہائی کورٹ نے مجوزہ آئینی ترامیم کےخلاف کیس کی سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اشتیاق ابراہیم کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ نے مؤقف اختیار کیا کہ اٹارنی جنرل نے کسی کو نامزد نہیں کیا، سپریم کورٹ میں بھی ایسا ہی کیس 17 اکتوبر کو سماعت کےلیے مقرر ہے،آج کیس کو ملتوی کیاجائے۔
جسٹس ارشد علی نے استفسار کیاکہ سپریم کورٹ میں کیاکیس ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھاکہ ان کا جو کیس ہے اس طرح کیس میں سندھ ہائی کورٹ نے فیصلہ کیاہے۔
آئینی ترامیم : قومی اسمبلی اجلاس 18 یا 19 اکتوبر کو بلائے جانے کا امکان
جسٹس ارشد علی کاکہنا تھاکہ کیا ہم سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے پابند ہے، جس پر علی گوہر درانی ایڈووکیٹ نے کہاکہ نہیں ایسا نہیں ہے عدالت اس کا پابند نہیں ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل دیتےہوئے کہاکہ وزیر قانون سے بات ہوئی ہے ترامیم پر اپوزیشن اور دیگر جماعتوں سے مشاورت ہورہی ہے، تمام سیاسی پارٹیاں اس میں شریک ہیں۔
جسٹس ارشد علی نے استفسار کیاکہ اگر مشاورت ہو رہی ہے، تو پھر تو کسی نتیجے پر پہنچ کر یہ مسودہ کو پبلک کریں گے نا؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ نے عدالت کو بتایا کہ بالکل اس کو پھر پبلک کیا جائےگا۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیاآپ اس کیس میں دلائل دیں گے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نےمؤقف اپنایا کہ اٹارنی جنرل جو کہیں گے،اس کے مطابق میں کروں گا۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیےکہ آپ پھر مشاورت کرلیں،ہم اس کیس کو 22 اکتوبر تک ملتوی کرتےہیں۔
بعدازاں عدالت نےسماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
واضح رہےکہ پشاور ہائی کورٹ نے مجوزہ آئینی ترمیم اور پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کے خلاف 3 آئینی درخواستوں پر سماعت کےلیے لارجر بینچ تشکیل دے دیاتھا۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اشتیاق ابراہیم کی سربراہی میں جسٹس ارشد علی اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل 3 رکنی لارجر بینچ بنایاگیا۔
گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ نے 26 ویں مجوزہ آئینی ترمیم کےخلاف درخواست مسترد کرنے کاحکم نامہ جاری کر دیا تھا۔
واضح رہےکہ 10 اکتوبر کو چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اشتیاق ابراہیم نے مجوزہ آئینی ترامیم کا مسودہ پبلک کرنےسے متعلق درخواست کی سماعت میں استفسار کیا تھا کہ آئین میں کہاں ہےکہ ترامیم کا مسودہ پبلک کیاجائے گا؟
پشاور ہائی کورٹ نے دائر درخواست پر سماعت کےدوران وفاقی حکومت اور اٹارنی جنرل دفتر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا تھا۔
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا تھا کہ اسی نوعیت کے اور کیسز بھی ہیں، اس کے ساتھ ان کو بھی سنیں گے، ہو سکتا ہے ان کیسز کےلیے ہم لارجر بینچ بھی تشکیل دیں۔
بعدازاں عدالت نے وفاق اور اٹارنی جنرل آفس کو نوٹس جاری کرتےہوئے سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کردی تھی۔
اسی طرح 8 اکتوبر کو پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس اور مجوزہ آئینی پیکج کے خلاف ڈسٹرکٹ بار کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیاتھا وجوہات بتائیں آئینی ترامیم کو پہلے کیوں چیلنج کیاہے؟
عدالت نے وفاقی حکومت،اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کردیا تھا اور درخواست کی سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کردی تھی۔