اداکار فیروز خان کیخلاف اہلیہ پر تشدد کی تصدیق کا حکم

اداکار فیروز خان اور ان کی سابق اہلیہ علیزہ فاطمہ کے درمیان جہاں ابھی بچوں کی حوالگی کا کیس زیر سماعت ہے وہیں دوسری طرف فیملی کورٹ نے پولیس کو علیزے پر تشدد کے الزامات حوالے سے جمع کرائے گئے شواہد کی تصدیق کا حکم دے دیا ہے جوڈیشل مجسٹریٹ (شرقی) کراچی ساجد علی عباسی نے درخشاں تھانے کے ایس ایچ او اور جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے میڈیکو لیگل آفسر کو 11 جنوری تک اس حوالے سے اپنی رپورٹس جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ہے۔ علیزہ کے وکیل سید قاسم شاہ نے درخواست دائر کی تھی کہ وہ ایس ایچ او اور میڈیکو لیگل افسر کو طلب کر کے ان کے موکل کی جانب سے آخری سماعت پر عدالت میں جمع کرائے گئے شواہد کی تصدیق کریں۔ اکتوبر میں وکیل نے اپنے موکل کے سابق شوہر فیروز خان کی جانب سے دائر کیس میں میڈیکو لیگل اور ایمرجنسی روم کی رپورٹس جمع کرائی تھیں، علیزہ فاطمہ کے وکیل نے استدلال کیا کہ جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر میں ایکسیڈنٹ اینڈ ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے نومبر 2020 میں تشدد کی شکایت سے متعلق میڈیکل رپورٹ میں دونوں بازوؤں، کمر، سینے اور چہرے پر زخموں کا ذکر کیا گیا تھا، رپورٹ میں ناک سے معمولی خون بہنا بھی ریکارڈ کیا گیا۔
یاد رہے کہ کراچی کی فیملی کورٹ اس وقت دو مقدمات کی سماعت کر رہی ہے، ایک کیس فیروز خان نے اپنے 2 بچوں کی تحویل کے لیے دائر کیا اور دوسرا مقدمہ علیزہ فاطمہ سلطان نے بچوں کی دیکھ بھال اور کفالت کے اخراجات کی ادائیگی کے لیے دائر کیا تھا۔
گزشتہ سماعت پر عدالت نے علیزے فاطمہ کی درخواست پر اداکار فیروز خان کو حکم دیا تھا کہ وہ اہنے دونوں بچوں کے اخراجات کی مد میں ماہانہ 80 ہزار روپے ادا کریں گے۔ یاد رہے کہ علیزہ نے فیروز خان سے ماہانہ تین لاکھ روپے خرچہ طلب کیا تھا۔ علیزے فاطمہ اور فیروز خان کے مابین شادی کے 4 سال بعد ستمبر 2022 میں طلاق ہوگئی تھی، دونوں کے دو بچے ہیں، جو اس وقت والدہ کے پاس ہیں۔