ملک میں مہنگائی 12 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کے بعد ملک میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 12 سال کی بلند ترین سطح 14.6 فیصد پر پہنچ گئی ہے. سبزیاں، دالیں، گوشت، چینی، آٹا،گھی سب مہنگا گیا۔ بجلی،پٹرول اورگیس کےبل بھی پہنچ سےباہرہو گئے جبکہ علاج بھی مزید مہنگاہوگیا ہے
پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق جنوری کے دوران ملک بھر میں اوسطا مہنگائی کی شرح 14.56 فیصد رہی، جو گزشتہ سال جنوری میں 5.6 فیصد تھی، جبکہ دیہی علاقوں میں مہنگائی کی اوسط شرح 16.3 فیصد تک پہنچ چکی ہے. 2010 کے بعد پہلی مرتبہ مہنگائی کی شرح 14 فیصد سے زیادہ ہوئی ہے.
رپورٹ کے مطابق جنوری 2019 سے جنوری 2020 تک ٹماٹر 158 فیصد، پیاز 125 فیصد اور تازہ سبزیاں 94 فیصد مہنگی ہو چکی ہیں، سال کے دوران دال مونگ 79 اور دال ماش 49 فیصد، گڑ 43 فیصد، گندم 36 فیصد، چینی اور دال چنا 27 فیصد اور گھی 18 فیصد مہنگا ہو گیا ہے، ایک سال کے دوران گیس 55 فیصد، پیٹرول 26 فیصد اور تعمیراتی سامان 18 فیصد مہنگا ہو گیا ہے.ایک سال میں ڈاکٹر کی فیس بھی 13 فیصد زیادہ ہو گئی ہے. ایک سال کے دوران کھانے پینے اور روزمرہ استعمال کی 94 بنیادی اشیا اور سروسز میں سے 93 کی قیمت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران مجموعی طور پر مہنگائی کی اوسط شرح 11.6 فیصد رہی ہے، جو گزشتہ مالی سال 5.9 فیصد تھی
ملک میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 12 سال کی بلند ترین سطح 14.6 فیصد پر آگئی ہے جبکہ دسمبر کے مہینے میں یہ 12.6 فیصد تھی۔ کنزیومر پرائز انڈیکس (سی پی آئی) کے مطابق مہنگائی گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 1.97 فیصد بڑھی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 08-2007 میں سب سے زیادہ مہنگائی کی شرح 17 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری ہونے والے ڈیٹا کے مطابق غذا کی قیمتوں میں اضافہ بالخصوص گندم، آٹا، دالیں، چینی، گڑ اور کھانے کے قابل تیل کی قیمتوں میں اضافہ جنوری کے مہینے میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا سبب بنا. رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ضروری غذائی اشیا جیسے سبزی اور پھل کی قیمتیں شہری علاقوں کے مقابلے میں دیہی علاقوں میں زیاد ہیں، دیہی علاقوں میں کھانے کے لیے استعمال ہونے والے ایل پی جی سلینڈر کی قیمتوں میں بھی 2013 کے بعد سب سے زیادہ ہیں۔ روپے کی قدر میں کمی اور بین الاقوامی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ مانگ میں اضافہ جولائی 2019 سے مہنگائی میں جاری اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔
شہری علاقوں میں غذائی اشیا کی قیمتوں میں جنوری کے مہینے میں سالانہ بنیادوں پر 19.5 فیصد جبکہ ماہانہ حساب سے 2.7 فیصد اضافہ ہوا جبکہ یہ دیہی علاقوں میں بالترتیب 23.8 فیصد اور 3.4 فیصد بڑھا ہے۔ اس سے صاف واضح ہے کہ دیہی علاقے جہاں ملک کی زیادہ تر آبادی رہتی ہے میں غذائی اشیا میں مہنگائی زیادہ ہوئی ہے جو اس سے قبل کبھی نہیں ہوا۔
شہری علاقوں میں غذائی اشیا جن کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیاان میں مونگ کی دال 19.74 فیصد، چنے کی دال 18.2 فیصد، مرغی 17.53 فیصد، انڈے 14.28 فیصد، گندم 12.63 فیصد، بیسن 12.09 فیصد، تازہ سبزیاں 11.7 فیصد۔ ماش کی دال 10.29 فیصد، گڑھ 9.49 فیصد، پھلیاں 8.09 فیصد، گندم کا آٹا 7.42 فیصد، مسور کی دال 7.33 فیصد، مرچ اور مصالحے 7.15 فیصد، چنے 6.68 فیصد، چینی 5.07 فیصد، تازہ پھل 3.93 فیصد، سرسوں کا تیل 2.87 فیصد، گندم کی اشیا 2.64 فیصد، گھی 2.18 فیصد، چاعل 1.2 فیصد، مچھلی 1.19 فیصد اور خشک میوہ جات کی قیمت میں 1.09 فیصد ریکارڈ کیا گیا جبکہ پیاز کی قیمت میں 18.37 فیصد، ٹماٹر 8.36 فیصد اور آلو کی قیمت میں3.69 فیصدکمی ہوئی.
دوسری طرف دیہی علاقوں میں غذائی اشیا جن کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا،ان میں مونگ کی دال 18.7 فیصد، مرغی 17.3 2 فیصد، تازہ سبزی 15.39 فیصد، چنے کی دال 14.21 فیصد، انڈے 12.89 فیصد، گڑھ 12.84 فیصد، بیسن 9.97 فیصد، گندم 9.07 فیصد، مسور کی دال 6.77 فیصد، گھی 6.55 فیصد، پکانے کا تیل 6.48 فیصد، ماش کی دال 6.31 فیصد، گندم کا آٹا 6.16 فیصد، سرسوں کا تیل 5.13 فیصد، مرچ مصالحے 4.85 فیصد، پھلیاں 4.54 فیصد، چینی 4.36 فیصد، چنے 4.22 فیصد، خشک میوہ جات 3.54 فیصد، مکھن 2.49 فیصد، آلو 1.96 فیصد، گوشت 1.82 فیصد، چاول 1.77 فیصد، گندم کی مصنوعات 1.67 فیصد جبکہ خشک دودھ کی قیمت میں 1.4 فیصد اضافہ ہوا،
پنجاب میں نئی فصل کی کاشت کے بعد غذائی اشیا کی قیمتوں میں کمی کی توقع کی جارہی ہے اور کہا جارہا ہے کہ ٹماٹر، پیاز، آلو اور دیگر سبزیوں کی قیمتیں فروری اور مارچ میں کم ہوں گی۔