اگر ہر فیصلہ فوج نے کرنا ہے تو عدالتیں بند کردی جائیں


پشتون تحفظ موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی علی وزیر نے رہائی کے بعد قومی اسمبلی میں اپنے پہلے خطاب کے دوران ہوشربا انکشافات کیے۔ فوج کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں ایک برس جیل میں گزارنے والے علی وزیر نے پارلیمنٹ کے فلور پر انتہائی تلخ باتیں کرتے ہوئے کہا کہ جب آرمی چیف سے مجھے رہا کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ علی وزیر نے آرمی کی جگہ پر قبضہ کیا ہے لہذا اسے اندر ہی رہنے دیں۔ علی وزیر نے کہا کہ اگر رہائی کے فیصلے بھی فوج نے کرنے ہیں تو پھر عدالتوں کو بند کر دیں۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے علی وزیر کو ضمانت دیے جانے کے باوجود ان کے خلاف مزید کیسز درج کر کے رہائی کا راستہ روک دیا گیا تھا۔
پارلیمنٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے علی وزیر کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے کچھ صحافیوں کیساتھ گفتگو میں میرے متعلق کہا تھا کہ میرا فوج سے کوئی ٹرانسپورٹ کا مسئلہ ہے۔ بعد ازاں جب ایوان میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے آرمی چیف سے میرے بارے میں بات کی تو جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ علی وزیر فوج سے معافی مانگے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد کچھ عرصہ قبل لمز یونیورسٹی لاہور میں جب کچھ طلبہ نے میری بابت آرمی چیف سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ علی وزیر پر آرمی کی پراپرٹیز پر قبضے کے کچھ مقدمات ہیں۔ علی وزیر نے کہا کہ جناب سپیکر! میں تو آج بھی اس ایوان میں سب کے سامنے کھڑا ہوں۔ میں جیل کی سزا بھی بھگت رہا ہوں اور قانون کے سامنے بھی تواتر کیساتھ پیش ہو رہا ہوں۔ انصاف کی توقع بھی رکھتا ہوں لیکن سوال یہ ہے کہ عدالتیں کس لئے ہیں؟ ان کا آخر کیا کام ہے؟ یہ پولیس کا نظام کس مقصد کیلئے ہے؟ اگر ہر کام فوج نے ہی کرنا ہے تو پھر ان اداروں کو ختم کر دینا چاہیے۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ کیا میرے خلاف کرپشن، جھوٹ، فراڈ یا دھوکہ دہی کے کیسز ہیں؟ کیا میں پاکستان کے خلاف کسی سازش کا مرتکب ہوا ہوں؟ کیا میں نے کوئی غیر ملکی فنڈنگ حاصل کی ہے؟ کیا میں نے ریاست کے خلاف کوئی سازش کی ہے؟ اگر مجھ پر ایسا کوئی بھی الزام ہے تو وہ ثبوتوں کے ساتھ سامنے لایا جائے۔ رکن قومی اسمبلی نے اپنا غصہ نکالتے ہوئے کہا کہ جنرل مشرف سے لے کر جنرل پرویز کیانی اور راحیل شریف تک جو بھی آرمی چیف آئے، وہ آج پاکستان میں نہیں ہیں لیکن ان کی شروع کی گئی جنگوں میں ہم مر رہے ہیں۔ ماضی کی تمام جنگیں ان لوگوں کیلئے ڈالرز کمانے کا ذریعہ تھیں۔ آج انہی جنگوں کی لگائی ہوئی آگ میں ہم لوگ جل رہے ہیں۔ علی وزیر نے کہا کہ میری باتیں تلخ ضرور ہیں لیکن پارلیمنٹ بتائے کہ مستقبل میں ان لوگوں نے ہمارے ساتھ کیا لائحہ عمل اختیار کرنا ہے؟

Back to top button