اینٹی کرپشن والے فرح گوگی کی ماں کو گرفتار کرنے میں ناکام
محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے سابقہ خاتون اول بشریٰ بی بی کی فرنٹ پرسن فرح خان گوگی کی والدہ کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارنا شروع کر دیے ہیں لیکن 15 جولائی کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر مارا گیا پہلا ہی چھاپا ناکام ہوگیا۔ فرح گوگی کی والدہ بشریٰ خان چھاپے سے پہلے ہی گھر سے سے فرار ہوگئی تھیں جبکہ اس سے پہلے انکی بیٹی فرح گوگی بھی عمران خان کی حکومت کے خاتمے سے چند روز پہلے دبئی نکل گئی تھیں۔
محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کے مطابق فرح گوگی اور ان کی والدہ دونوں فیصل آباد میں 19 ایکڑ رقبے پر مشتمل دو صنعتی پلاٹس کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے الزام میں مطلوب ہیں۔ اس سے پہلے محکمہ اینٹی کرپشن فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر اور اسپیشل اکنامک زون کمیٹی کے سیکریٹری کو دو پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے الزام میں گرفتار کر چکا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے افسران کی ملی بھگت سے ایم ایس المعیز ڈیری اینڈ فوڈز پرائیویٹ لمیٹڈ کو پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے الزامات کی تحقیقات شروع کی گئیں۔ انکوائری کے دوران اینٹی کرپشن کی ٹیم کو فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر رانا محمد یوسف، ایس ای زی کمیٹی کے سیکریٹری مقصود احمد اور دیگر کی جانب سے کیے گئے غیر قانونی کاموں کا پتہ چلا۔
محکمہ اینٹی کرپشن کی تحقیقات کے مطابق فرحت شہزادی عرف فرح گوگی اور ان کی والدہ بشریٰ خان نے 26 نومبر 2020 کو سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں المعیز ڈیری اینڈ فوڈز (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے نام سے رجسٹرڈ کمپنی قائم کی، انہوں نے ایم تھری فیصل آباد انڈسٹریل زون میں 10.5 ایکڑ کے پلاٹ کی الاٹمنٹ کے لیے دستی درخواست 30 نومبر 2020 کو جمع کرائی۔
تحقیقات کے مطابق کمپنی کی طرف سے مقرر کردہ پراجیکٹ کی لاگت 1.05 ارب روپے تھی جبکہ فرحت شہزادی کی طرف سے پیش کردہ ویلتھ اسٹیٹمنٹ کے مطابق مجموعی مالیت تقریباً 70 کروڑ روپے ہے اور کمپنی کی کل کیپٹل ویلیو دو کروڑ روپے ہے، لہٰذا نہ تو کمپنی اور نہ ہی کمپنی کے ڈائریکٹر اور سی ای او کے پاس قانون کے مطابق درکار مطلوبہ سرمایہ موجود تھا۔ اسکے باوجود فرح گوگی اور اسکی والدہ کو دو عدد صنعتی پلاٹ حکومت کے طے کردہ رعایتی نرخ 8 کروڑ 30 لاکھ روپے پر الاٹ کیے گئے تھے جب کہ ان کی مارکیٹ ویلیو 60 کروڑ روپے تھی۔ لہٰذا متعلقہ حکام نے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قومی خزانے کو 50 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا۔
مجاز اتھارٹی نے رانا یوسف، مقصود احمد، فرحت شہزادی اور ان کی والدہ بشریٰ خان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی منظوری دی تھی جس کے بعد باقاعدہ کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا۔ فنڈز کی فراہمی کے لیے فرحت شہزادی کے حق میں انڈرٹیکنگ دینے والے انکے شوہر احسن جمیل گجر اور اسپیشل اکنامک زون کمیٹی کے اراکین کے خلاف بھی کارروائی کا آغاز کیا جا چکا ہے۔ تاہم احسن جمیل گجر امریکا فرار ہوچکے ہیں۔ محکمہ اینٹی کرپشن نے فرح گوگی اور ان کے شوہر احسن جمیل گجر کی گرفتاری میں ناکامی کے بعد گوگی کی والدہ بشریٰ خان کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا تھا جو کہ اس کیس میں شریک ملزم ہیں لیکن 15 جولائی کو لاہور میں انکی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا تو پتہ چلا کہ وہ پہلے ہی گھر سے فرار ہو چکی ہیں۔