بلوچستان، مسلح افراد کا حملہ،20کان کن ہلاک، 7 زخمی

بلوچستان کے علاقے دکی میں مقامی کوئلہ کانوں پر مسلح افراد کے حملے میں 20 کان کن جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

پولیس کے مطابق راکٹ حملے میں 7 کان کن زخمی بھی ہوئے ہیں، حملے کے حوالے سے کان مالک حاجی خیر اللّٰہ کا بتانا ہے کہ حملہ آوروں نے 10 کانوں کی مشینری بھی نذر آتش کر دی ہے۔

میڈیکل افسر دکی اسپتال ڈاکٹر جوہر سدوزئی کا کہنا ہے کہ جاں بحق کان کنوں کا تعلق قلعہ سیف اللّٰہ، پشین، ژوب اور مسلم باغ سے ہے، 3 کان کنوں کا تعلق افغانستان سے بھی ہے۔7 زخمی ہوئے کان کنوں کو دکی اسپتال میں طبی امداد کے بعد ٹیچنگ اسپتال لورالائی منتقل کردیا گیا۔

اس کے علاوہ لورالائی، کچلاک، موسی خیل سے تعلق رکھنے والے کان کن بھی جاں بحق ہونے والوں میں شامل ہیں۔

پولیس کے مطابق رات گئے نامعلوم مسلح افراد نے دکی کے ڈسٹرکٹ چیئرمین حاجی خیر اللّٰہ کی کوئلہ کانوں پر راکٹ اور دستی بم سے حملہ کیا۔واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس اور ایف سی موقع پر پہنچ گئی اور سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔

دکی کی ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کول کمپنی پر حملے کے نتیجے میں 20 مزدور جاں بحق اور متعدد زخمی ہونےکے علاوہ حملہ آوروں نے 10 کوئلہ کانوں کے انجن بھی آگ لگا کر نذر آتش کر دیے ہیں۔

ڈسٹرکٹ چیئرمین دکی حاجی خیر اللہ ناصر نے کہا کہ حملہ آوروں نے حملہ میری کوئلہ کانوں پر کیا ہے اور اس حملے میں ہینڈ گرینیڈ اور راکٹ لانچر سمیت دیگر بڑے ہتھیار استعمال کیے گئے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ کوئلے کی کانوں پر حملے میں اموات کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے متعدد زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔ایس ایچ او دکی ہمایوں خان ناصر نے کہا ہے کہ مسلح افراد نے مزدوروں کو ٹولیوں کی شکل میں یکجا کرکے فائرنگ کی ہے جبکہ حملہ آوروں نے کوئلہ کانوں کی مشینری کو بھی جلایا ہے۔

ایس ایچ او دکی کا کہنا ہے کہ لاشیں سول اسپتال منتقل کر دی گئی ہیں جاں بحق ہونے والے 20 مزدوروں میں سے 2 کا تعلق افغانستان، 3 کا پشین، 1 کا کچلاک، 4 کا قلعہ سیف اللہ، 3 کا ژوب اور 1 مزدور کا تعلق لورالائی سے ہے جبکہ حملے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 7 ہے جاں بحق اور زخمی ہونے والے تمام مزدور پشتون ہیں۔

Back to top button