تین ماہ کے دوران ٹیکس وصولیوں میں 16 فیصد اضافہ

وفاقی بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی میں ٹیکس وصولیوں میں 16 فیصد اضافہ ہوا۔
اسد عمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں چیئر مین ایف بی آر نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر نے جولائی تا ستمبر 2019 کے دوران 962 ارب 50 کروڑ روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا جبکہ 108 ارب روپے کا ٹیکس شارٹ فال رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 831 ارب 30 کروڑ روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا گیا تھا۔درآمدات میں کمی کو شارٹ فال کی وجہ قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پہلی سہہ ماہی میں 111 ارب روپے کا ٹیکس کم جمع ہوا۔
شبز زیدی کا کہنا تھا کہ جولائی تا ستمبر تک ٹیکس وصولیوں کا ہدف 1 ہزار 71 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا اور ایف بی آر نے رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کا 90 فیصد ٹیکس ہدف حاصل کرلیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جولائی تا ستمبر کے دوران ایف بی آر کو براہ راست ٹیکس کی مد میں 354 ارب روپے، سیلز ٹیکس کی مد میں 406 ارب روپے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 50 ارب 60 کروڑ روپے اور کسٹمز کی مد میں 194 ارب روپے کا ٹیکس حاصل ہوا۔
اجلاس میں وزارت خزانہ نے آئندہ 5 سالوں کے لیے قرضوں کی حکمت عملی پیش کی جس میں بتایا گیا کہ 5 سال میں غیر ملکی قرضوں میں کمی کا کوئی امکان نہیں۔وزارت خزانہ نے بتایا کہ 5 سالوں میں غیر ملکی قرضوں کا حصہ 40 فیصد تک بڑھ جائے گا، اس وقت مقامی قرضوں کا حجم 66 فیصد اور غیر ملکی قرضوں کا حجم 34 فیصد ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ مجموعی قرضوں میں غیر ملکی قرضوں کا حصہ 30 فیصد تک لانے کا منصوبہ ہے، 2024 میں غیر ملکی قرضوں کا حجم 40 فیصد تک ہوجائے گا اور مقامی قرضوں کا حجم 60 فیصد تک ہوجائے گا۔وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ 5 سال میں 70 فیصد قرضہ فکس ریٹ پر حاصل کیا جائے گا اور 30 فیصد قرضہ فلوٹنگ ریٹ پر حاصل کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ شریعہ قرضوں کے حجم کو بڑھایا جائے گا جو کہ اس وقت ایک فیصد ہے اور اسے بڑھا کر 10 فیصد تک کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے فیصلہ کیا ہے کہ بین الاقوامی کمرشل بینکوں سے قرضہ حاصل نہیں کیا جائے گا اور اس کی جگہ یورو اور سکوک بانڈز کو جاری کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ قرضوں کی شرح اس وقت زیادہ ہے اور حکومت مرکزی بینک سے مزید قرضہ نہیں لے گی اور اس کا تمام قرضہ طویل المدت قرضے میں تبدیل کرتے ہوئے قرضے کی واپسی کی مدت بڑھائی جائے گی۔
وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال بیرون ممالک سے 21 ارب ڈالرز کے انفلوز آئیں گے اور 7 ارب ڈالرز کا بیرونی قرض واپس کیا جائے گا جبکہ 15 ارب ڈالرز کا کل بیرونی قرض لیا جائے گا۔بعد ازاں چیئرمین ایف بی آر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تاجروں کے لیے فکسڈ ٹیکس سکیم متعارف کرانے کا اعلان کیا۔ان کا کہنا تھا کہ فکسڈ ٹیکس سکیم تیار کر لی گئی ہے جس کا اعلان اگلے ہفتے کیا جائے گا۔