حلقہ این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی انتخاب کیلئے پولنگ جاری

قومی اسمبلی کے حلقہ 75 ڈسکہ میں ضمنی انتخاب کےلیے پولنگ کا عمل جاری ہے۔
پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔ ضمنی انتخاب کے معرکے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے علی اسجد ملہی اور مسلم لیگ (ن) کی نوشین افتخار میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے جب کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے امیدوار خلیل سندھو بھی انتخابی عمل میں حصہ لے رہے ہیں۔ حلقے میں ووٹرز کی مجموعی تعداد 4 لاکھ 94 ہزار ہے جن کےلیے 360 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 47 کو حساس قرار دیا گیا ہے۔ ضمنی انتخاب کے دوران حلقے میں عام تعطیل ہے جب کہ امن و امان برقرار رکھنے کےلیے سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور پولیس کے 4 ہزار سے زائد اور رینجرز کے ایک ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ پاک فوج کی 10 ٹیمیں کوئیک رسپانس فورس کے طور پر موجود رہیں گی۔ ضمنی انتخاب کے موقع پر حلقے میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے جس کے باعث ہر طرح کے اسلحہ کی نمائش پر پابندی ہے۔ شفاف اور پرامن انتخاب کےلیے چیف الیکشن کمشنر خود انتخاب کی نگرانی کریں گے۔ ڈسکہ کے تھانہ سترہ کی حدود سے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 9 افراد کو اسلحے سمیت گرفتار کرلیا۔ پولیس اور رینجرز نے دوران گشت چیکنگ کے دوران ان ملزمان کو گرفتار کیا جن کے قبضے سے 2 رائفلز، ایک خودکار گن اور 2 پستول برآمد کی گئیں۔ ان ملزمان میں سے 6 کا تعلق مسلم لیگ (ن) اور 3 کا پاکستان تحریک انصاف سے بتایا گیا، جنہیں تفتیش کےلیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹس میں کہا کہ ‘اللہ نے ڈسکہ کے عوام کو اس ووٹ چور حکومت سے بدلہ لینے کا ایک اور موقع دیا ہے جس حکومت نے غریب سے روٹی اور پاکستان سے اس کی ترقی اور پاکستان کا اصل مقام چھین لیا ہے’۔ انہوں نے کہا کہ ‘ڈسکہ پوری قوم کے جذبات کی نمائندگی کرتے ہوئے ووٹ کے ذریعے اس نااہل حکومت پر عدم اعتماد کرے گا، جس کی وجہ سے ملکی بقا اور سلامتی کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘ڈسکہ جھوٹے وعدے کرنے والے ان عناصر کو بے نقاب کرے گا جو تین سال میں پاکستان کو 30 سال پیچھے لے گئے’۔ مریم نواز نے کہا کہ ڈسکہ کے غیور عوام نہ صرف ووٹ کو عزت دلائیں گے بلکہ اپنے ووٹ پر پہرا دینے کے ساتھ ساتھ پولنگ عملے کے تحفظ کےلیے بھی پہرا دیں گے تاکہ کوئی نہ تو ووٹ کے حرمت کے ساتھ کھلواڑ کر سکے اور نہ ہی ووٹ کی بے حرمتی کےلیے پولنگ عملے کو اغوا کر سکے۔
واضح رہے کہ 19 فروری کو قومی اسمبلی کے حلقہ 75 (سیالکوٹ فور) میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں پرتشدد واقعات ہوئے تھے اور فائرنگ کے واقعے میں 2 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی بھی ہوئے تھے۔ 20 پریزائیڈنگ افسران پولنگ بیگز کے ہمراہ لاپتا بھی ہوگئے تھے جو اگلے روز صبح 6 بجے آر او دفتر پہنچے۔ ضمنی انتخاب میں نتائج میں غیر ضروری تاخیر اور عملے کے لاپتا ہونے پر 20 پولنگ اسٹیشن کے نتائج میں ردو بدل کے خدشے کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے متعلقہ افسران کو غیر حتمی نتیجے کے اعلان سے روک دیا تھا۔ مسلم لیگ (ن) نے دھاندلی کے الزامات عائد کر کے دوبارہ پولنگ کا مطالبہ کیا تھا جس پر وزیراعظم عمران خاں نے ڈسکہ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 پر ہوئے ضمنی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے الزامات پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اُمیدوار سے 20 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کی درخواست دینے کا کہا تھا۔ جس پر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن نے شفافیت اور غیر جانبداری کو یقینی بناتے ہوئے این اے 75 ڈسکہ کا ضمنی الیکشن کالعدم قرار دیا اور 18 مارچ کو حلقے میں دوبارہ انتخاب کروانے کا حکم دیا تھا۔ جس پر اس ضمنی انتخاب میں حصہ لینے والے پی ٹی آئی کے امیدوار علی اسجد ملہی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ درخواست میں انہوں نے مؤقف اپنایا تھا کہ الیکشن کمیشن نے صورتحال اور حقائق کو بالکل فراموش کرتے ہوئے فیصلہ کیا جو ‘واضح طور پر غیر منصفانہ اور غیر قانونی’ ہے۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے دستیاب ریکارڈ کا درست جائزہ نہیں لیا، حلقے میں دوبارہ انتخابات کا کوئی جواز نہیں ہے۔ بعد ازاں 25 مارچ کو سپریم کورٹ نے اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے ضمنی انتخاب کو ملتوی کرنے کا حکم دے دیا تھا، جس کے بعد ضمنی انتخاب کی تاریخ بڑھا کر 10 اپریل کردی گئی تھی۔ 2 اپریل کو سپریم کورٹ نے حلقے میں دوبارہ ضمنی انتخاب کرانے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اس کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کی درخواست مسترد کردی تھی۔