مائیک گرانے اور نغمے سنانے والا وزیراعظم شہباز شریف

لمبے بوٹ پہن کر پانی میں اتر جانے والے، جوش خطابت میں سامنے پڑے سارے مائیک ہاتھوں سے گرا دینے والے اور موڈ میں آ کر نغمے سنانے والے شہباز شریف اب اسی عمران خان کو ہٹا کر وزیراعظم بن چکے ہیں جس نے پچھلے پونے چار برس ان کا ناطقہ بند کیے رکھا۔ سچ تو یہ ہے کہ اپنے دور اقتدار میں عمران نے شہباز شریف کو اپنی چھیڑ بنا لیا تھا اور اتنا وقت وہ اپنے بارے میں نہیں سوچتے تھے جتنا شہباز کے بارے میں سوچتے تھے۔ کیونکہ عمران جانتا تھا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ نے اسے اپنی گود سے اتارا تو شہباز کو گود میں بٹھا لے گی لہٰذا موصوف نے پونے چار برس تک شہباز کو سزا دلوا کر نااہل کروانے کی سر توڑ کوششیں کیں، لیکن ناکام رہے۔ اور بالآخر وہی ہوا جس کا عمران کو ڈر تھا، یعنی شہباز وزارت عظمیٰ کی کرسی پر براجمان ہو گئے۔
مسلم لیگ نواز کا زیادہ ووٹ بینک تو یقینا ًنواز شریف کی وجہ سے ہی ہے، لیکن اس کے چوتھی مرتبہ اقتدار میں آنے کی بڑی وجہ وہ کارکردگی ہے جو شہباز نے تین مرتبہ بطور وزیر اعلیٰ پنجاب دکھائی۔
شہباز شریف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بہت کم سوتے ہیں اور جب وزیر اعلیٰ ہوتے ہیں تو تڑکے صبح بیدار ہو کر سرکاری افسران کی کارکردگی چیک کرنے نکل جاتے ہیں۔ پہلی مرتبہ وزیر اعظم بننے کے بعد بھی وہ اپنی یہ عادت نہیں چھوڑ پائے اور صبح سات بجے ہی اپنے دفتر پہنچ جاتے ہیں۔ دوسری جانب سابق وزیر اعظم عمران خان کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ بارہ بجے دوپہر ہیلی کاپٹر میں سوار ہو کر دفتر پہنچتے تھے اور پانچ بجے واپس گھر نکل جایا کرتے تھے۔
اردو نیوز کے لیے اپنی ایک رپورٹ میں خرم شہزاد بتاتے ہیں کہ سفاری اور خاکی سوٹ اور ہیٹ پہننے کے شوقین شہباز شریف 23 ستمبر 1951 کو لاہور میں میاں محمد شریف کے کشمیری پنجابی گھرانے میں پیدا ہوئے اور انہوں نے لاہور ہی کے گورنمنٹ کالج سے گریجوایشن کی۔ شہباز شریف 1985 میں لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر منتخب ہوئے اور اس کے بعد مختلف سماجی اور سیاسی عہدوں پر فائز ہوتے رہے۔ وہ 1988 میں پہلی مرتبہ پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1990 کے عام انتخابات میں وہ صوبائی کے ساتھ قومی اسمبلی کے رکن بھی منتخب ہوئے اور اسمبلی کی مدت ختم ہونے تک اس کے رکن رہے۔ 1993 میں ایک مرتبہ پھر شہباز شریف صوبائی اور قومی اسمبلی دونوں کے رکن منتخب ہوئے۔ تاہم انہوں نے قومی اسمبلی کی نشست چھوڑ دی اور پنجاب کی صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بن گئے۔ 1997 میں شہباز شریف پہلی مرتبہ صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے جس کے بعد انہوں نے اپنے روایتی انداز سے کام کرتے ہوئے اپنے حمایتیوں اور مداحین سے بہترین منتظم کا خطاب پایا۔
تاہم ان کا یہ سفر 12 اکتوبر 1999 کو تب اختتام کو پہنچا جب جنرل پرویز مشرف کی قیادت میں فوج نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا اور شہباز کو ان کے بڑے بھائی اور خاندان کے دیگر اراکین کے ساتھ گرفتارکیا گیا۔
ایک سال قید کاٹنے کے بعد جنرل پرویز مشرف کے ساتھ ایک سمجھوتے کے تحت شہباز شریف، نواز شریف اور خاندان کے دیگر لوگوں کے ساتھ دسمبر 2000 میں جدہ منتقل ہو گئے۔ کچھ عرصے بعد شریف فیملی کے اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے بحال ہوئے تو خبریں آئیں کہ اگر شہباز شریف اپنے بھائی سے رستے جدا کر لیں تو ان کو سیاسی سیٹ اپ میں قبول کیا جا سکتا ہے۔انہی اطلاعات کی گردش کے دوران ہی انہیں سال 2002 میں مسلم لیگ نواز کا صدر بنا دیا گیا جس کے بعد وہ سعودی عرب سے لندن منتقل ہو گئے۔ وہاں ان کی ملاقات غلام مصطفی کھر کی سابقہ اہلیہ تہمینہ درانی سے ہوئی اور شہباز نے ان سے دوسری شادی کر لی۔
نومبر 2007 میں سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی واپسی کے بعد شریف خاندان بھی پاکستان واپس آ گیا۔ تاہم شہباز شریف قتل کے ایک مقدمے میں نامزد ہونے کی وجہ سے 2008 میں انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے۔ اس مقدمے میں اپنے حق میں فیصلہ لینے کے بعد شہباز شریف نے جون 2008 میں بھکر سے صوبائی اسمبلی کی نشست جیتی اور ایک مرتبہ پھر صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔
2013 میں شہباز شریف تیسری مرتبہ وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے اور 7 جون 2018 کو عہدے کی مدت مکمل ہونے تک اس پر فائز رہے۔ 2018 کے انتخابات میں پارٹی کی شکست کے بعد شہباز نے صوبائی اسمبلی کے بجائے قومی اسمبلی کے رکن بننے کو ترجیح دی اور نواز شریف کی عدم موجودگی میں قائد حزب اختلاف کے عہدے پر فائز ہوئے۔ جب اپوزیشن نے تحریک انصاف کے خلاف احتجاجی مہم شروع کی تو ابتدائی طور پر شہباز شریف اور ان کی جماعت تحریک عدم اعتماد کے خلاف تھے، کیونکہ ان کا خیال تھا کہ اس سے ان کی جماعت کو سیاسی نقصان پہنچے گا۔ تاہم گزشتہ سال کے اختتامی مہینوں میں آصف زرداری کی ترغیب پر وہ عمران خان حکومت کو جلدی گھر بھیجنے پر راضی ہو گئے۔ جس کے بعد نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے قرعہ بھی ان کے نام نکل آیا۔ آصف علی زرداری نےتو ایک حالیہ انٹرویو میں یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ شہباز کو وزیراعظم بننے کے لیے انہوں نے راضی کیا۔ لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ مائیک گرانے اور نغمے سنانے والے شہباز شریف بطور وزیراعظم بھی خود کو منوانے میں کامیاب ہو پاتے ہیں یا نہیں؟