کپتان کا عمرانڈو بریگیڈ شاہد آفریدی پر کیوں برس پڑا؟

سابق وزیر اعظم عمران خان پر تنقید اور شہباز شریف کی تعریف کرنے پر کپتان کے عمرانڈو بریگیڈ نے سوشل میڈیا پر سابق کرکٹ کپتان شاہد آفریدی کو آڑے ہاتھوں لے لیا ان پر تنقید کے نشتر برسانے شروع کر دئیے۔ یاد رہے کہ ایک حالیہ انٹرویو میں شاہد آفریدی نے شہباز شریف کیلئے پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایک بہترین ایڈمنسٹریٹر ہیں، ان کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کے وزیر اعظم کی تعریف کر رہا ہوں، اسرائیل کے وزیر اعظم کی نہیں۔ لیکن کپتان کے عمراندو بریگیڈ کو شاہد آفریدی کی یہ بات پسند نہیں آئی اور ان کو تختہ مشق بنانے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ یوتھیوں نے شاہد آفریدی کو جلی کٹی سناتے ہوئے یاد دلایا کے کہ وہ کتنی غیر ذمہ دارانہ کرکٹ کھیلا کرتے تھے جس بنا پر اکثر ٹیم میچ ہار جایا کرتی تھی۔ تاہم عمرانڈو بریگیڈ کے جانب سے شاہد آفریدی پر حملوں کے بعد ان کے حمایتی بھی سوشل میڈیا پر متحرک ہوگئے اور بوم بوم آفریدی کی حمایتی ٹوئیٹس کا سلسلہ شروع کر دیا۔
اپنے متنازعہ انٹرویو میں شاہد آفریدی نے عمران کے حوالے سے بتایا کہ میں نے 2013 میں پہلی مرتبہ کسی سیاستدان کو ووٹ دیا تھا کیونکہ مجھے بھی عمران سے اُمیدیں تھیں لیکن سچ یہ ہے کہ ان سے بہت غلطیاں ہوئی ہیں جن کو ماننا چاہئے۔ انکا کہنا تھا کہ عمران بہترین لیڈر ہیں پر ان کے پاس ٹیم نہیں تھی جس وجہ سے وہ بطور وزیراعظم ناکام ہوگئے۔
شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ گراؤنڈ ہے اور عمران خا کو گراؤنڈ نہیں چھوڑنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سے نکلنے کے بعد عمران کو دوبارہ کنٹینر پر نہیں آنا چاہئے بلکہ پارلیمنٹ کا حصہ رہتے ہوئے ملک کی خاطر کام کرنا چاہیے۔ دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین کی اکثریت اس انٹرویو پر آفریدی کو نہ صرف تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے بلکہ انہیں ایک ناکام کرکٹر کے طور پر بھی پیش کر رہی ہے۔ ٹی وی اداکار کاشف محمود نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو میں آفریدی کے کرکٹ کیریئر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کرکٹ کی اصل بربادی کا ذمہ دار صرف ایک شخص ہے اور وہ ہے شاہد آفریدی۔ ٹوئٹر صارف ڈاکٹر فاطمہ نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ شاہد آفریدی، اُمیدیں تو ہمیں بھی آپ سے بہت ہوتی تھیں جب آپ زیرو پر آؤٹ ہو کر آ جاتے تھے لیکن ہم نے کبھی سچن ٹنڈولکر کو سپورٹ نہیں کیا۔ اداکارہ وینا ملک نے لکھا کہ شاہد آفریدی ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی20 کے ٹوٹل میچز میں 470 بار صفر پر آؤٹ ہوئے ہیں، اداکارہ نے نشان دہی کرتے ہوئے لکھا کہ گیند کو جو چَک مار کے کھا گیا تھا وہ تو آپ جانتے ہیں کون تھا۔ صحافی اقرارالحسن نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ یاد رکھیں شاہد آفریدی اور ان جیسے بہت سے لوگ عمران یا ان کی حکومت پر اس لیے تنقید کرتے ہیں کہ وہ عمران سے پیار کرتے ہیں، انہیں خان صاحب سے توقعات تھیں یا شاید اب بھی ہیں۔ لہذا ہر تنقید بغض میں نہیں ہوتی، اقرارالحسن نے سابق کپتان کو قومی ہیرو قرار دیتے ہوئے لکھا کہ اختلاف پر بھی شاہد آفریدی جیسے قومی ہیروز کا احترام کیجئے۔
سوشل میڈیا پر پر ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے شاہد آفریدی نے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ عمران بھائی ہمیشہ میرے آئیڈیل رہے ہیں اور میں نے ان کی ذات پر کبھی تنقید نہیں کی۔
اپنے یوٹیوب چینل پر شاہد آفریدی نے کہا کہ کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر مجھ پر منفی تنقید کی جا رہی ہے لیکن میں نے کبھی عمران کی ذات پر تنقید نہیں کی بلکہ عمران خان کو لیڈر تصور کیا ہے۔ 27 ٹیسٹ، 398 ون ڈے اور 99 ٹی20 انٹرنیشنل میچز کھیلنے کا اعزاز رکھنے والے سابق کرکٹر نے کہا کہ میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے مجھے پاکستان جیسے ملک میں پیدا کیا، پہلے کرکٹ کے ذریعے اور اب فاؤنڈیشن کے ذریعے میں قوم کی خدمت کرنے کی کوشش کررہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عمران بھائی میرے لیے ہمیشہ سے آئیڈیل رہے ہیں اور انہی سے متاثر ہو کر میں نے کرکٹ شروع کی، اگر وہ نہیں ہوتے تو میرا نہیں خیال کہ کرکٹ میں اللہ نے مجھے جو مقام دیا وہ میں حاصل کر پاتا۔
بوم بوم آفریدی کے نام سے مشہور سابق مایہ ناز آل راؤنڈر نے 1992 کے ورلڈ کپ میں عمران خان کے انداز قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ لیڈر کا ایک وژن ہوتا ہے اور ٹیم اس کے نظریے کو لاگو کرتی ہے اور ہم وہ ورلڈ کپ جیتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک سیاستدان کی حیثیت سے عمران خان کے اچھے کاموں کی ہمیشہ تعریف کی اور آگے بھی کرتا رہوں گا، شوکت خانم بہت اچھا اقدام تھا اور جب وہ حکومت میں آئے تو صحت کارڈ ایک بہترین اقدام تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کی بھی حکومت ہو، اس کو پانچ سال ضرور ملنے چاہئیں اور اسی کی پرفارمنس کو عوام میں لے جا کر ووٹ لینے چاہئیں۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ میں نے ہمیشہ عمران خان کو لیڈر کے طور پر دیکھا ہے لیکن ان کی سوچ سے اختلاف کا حق مجھے حاصل ہے البتہ یہ بات ضرور بتانا چاہوں گا کہ ایک دوسرے کے اختلاف کو نفرت میں بدلنا نہیں چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف کو برداشت کرنا ایک مہذب معاشرے کی نشانی ہے، میں نے تمام باتیں سیاسی نظریے رکھ کر نہیں بلکہ ایک عام پاکستانی ہونے کی ناطے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ہم سب کو یہ حق حاصل ہے۔
42سالہ سابق کرکٹر نے تسلیم کیا کہ انہیں اندازہ تھا کہ شہباز شریف کو وزیراعظم بننے پر مبارکباد دینے پر کافی تنقید کی جائے گی لیکن ساتھ ساتھ وضاحت بھی کی کہ اس کے پیچھے کو سیاسی مفاد شامل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کا جو بھی سربراہ ہو، وہ ہمارے لیے قابل احترام ہے اور وہ پوری دنیا میں ہمارے ملک کی نمائندگی کرتا ہے تو اگر ہم دنیا میں اپنے ملک کی عزت کرانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے تمام حکمرانوں کی عزت کرنی چاہیے تاکہ دنیا ان کی عزت کرے۔