طالبان نے عبوری کابینہ کی تشکیل کیلئے مشاورت تیز کر دی

طالبان نے افغانستان پر قبضے کے بعدعبوری کابینہ کی تشکیل کے لیے مشاورت تیز کردی ہے ، طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کو وزارت اطلاعات اور وزیر ثقافت کا قلمدان سونپے جانے کا امکان ہے ، افغان ذرائع ابلاغ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ محمد نبی المروی کو افغان صوبے خوست کا گورنر تعینات کرنے کا بھی امکان ہے ذرائع کے مطابق طالبان کی جانب سے فوجی کمیشن کے سابق سربراہ عبدالقیوم ذاکر کو افغانستان کا وزیر دفاع بنانے کا امکان ہے،تاہم طالبان کی جانب سے کوئی حتمی فیصلہ ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے.
خیال رہے کہ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا حکومت سازی کے لئے مشاورتی عمل کامیابی سے جاری ہے ادھر اقوامِ متحدہ کے لیے افغانستان کے سفیر نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ طالبان کو کسی قسم کی رعایات دینے سے قبل ان کے طرزحکومت پر کڑی نظر رکھے. غلام اسحاق زئی نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ طالبان پر اعتماد کرنے میں جلد بازی نہیں کرنی چاہیے اس سارے معاملے میں اصل بات حکومت کو تسلیم کرنے کی ہے.
ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے تشدد میں کمی یا القاعدہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں سے تعلق کے حوالے سے اپنا کام صحیح طریقے سے نہیں کیا اس لیے میرے خیال میں طالبان کو پہلے ہی ضرورت سے زیادہ رعایتیں دی جا چکی ہیں ’میرے خیال میں وقت آ گیا ہے کہ ہم ذرا پیچھے ہوں اور کہیں کہ ہم اصل بہتری دیکھنا چاہتے ہیں ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا طالبان نے حقیقت میں کام کیا ہے اور پھر ہم اس چیز کو قدم بہ قدم آگے بڑھائیں گے.
دوسری جانب طالبان نے خواتین کو مشورہ دیا ہے کہ انہیںحالات معمول پر آنے تک گھروں میں بیٹھنا چاہیے جب تک ان کی حفاظت کو یقینی نہیں بنایا جاتا طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق یہ ایک عارضی اقدام ہے اور افغان خواتین پر پابندیاں بہت تھوڑے عرصے کے لیے ہوں گی. انہوں نے کہا کہ ہماری سیکورٹی فورسز کو پتا نہیں ہے کہ خواتین کے ساتھ معاملات کیسے کرنے ہیں خواتین سے بات کیسے کرنی ہے جب تک ہمارے پاس مکمل سیکورٹی نہیں ہے ہم خواتین سے کہیں گے کہ وہ گھروں میں رکیں کابل کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے طالبان نے اپنا قدرے اعتدال پسند تاثر دینے کی کوشش کی ہے اور خواتین اور لڑکیوں کی آزادی اور کسی حد تک آزادیِ اظہار رائے کی یقین دہانی کروائی ہے تاہم اقوام متحدہ نے طالبان جنگجوﺅں کی جانب سے خواتین کے حقوق کی خلاف ورزیوں کی ”صدقہ اطلاعات“ کی نشاندہی کی ہے.