گنڈاپور نےپی ٹی آئی کی سینئرقیادت کوسازشی کیوں قراردے دیا؟

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی زبان درازی کی وجہ سے پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات شدت اختیار کرگئے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے مختلف پارٹی رہنماؤں پر الزام تراشیوں کے بعد تحریک انصاف کے اندر علی امین گنڈاپور کے حق اور مخالفت میں دو گروپ کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ جو سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کیخلاف برسر پیکار ہیں۔ پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کے مطابق آنے والے دنوں میں پی ٹی آئی میں اختلافات کی شدت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ پی ٹی آئی کے مختلف دھڑے پارٹی میں اپنی اجارہ داری قائم کرنے کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں ذرائع کے مطابق پارٹی میں موجود گروپوں کی سرپرستی مختلف شخصیات کررہی ہیں جس سے دھڑے بندی کو فروغ مل رہاہے، پارٹی میں علیمہ خان ، بشریٰ بی بی اور دیگر لوگوں کے اپنے گروپ ہیں۔ ان شخصیات کی جانب سے اپنے اپنے دھڑوں کی سرپرستی کی وجہ سے پارٹی تقسیم کا شکارہورہی ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ سینئر پی ٹی آئی قیادت نے پارٹی میں تقسیم بارے تمام معاملات عمران خان کے سامنے معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے تاکہ جورہنما مختلف گروپوں کی سرپرستی کررہے ہیں انھیں ایسا کرنے سے روکا جائے اور ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔ذرائع نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اگر فوری اسے دھڑے بندی اور باہمی اختلافات بارے سخت ایکشن نہ لیاتو اختلافات کم ہونے کی بجائے بڑھتے رہیں گے اور اس کا حتمی نتیجہ پارٹی کی تقسیم کی صورت میں نکل سکتا ہے،۔
مبصرین کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں میں اختلافات کی خلیج بڑھنے کے بعد یوتھیے رہنماؤں نے سر عام ایک دوسرے کے کپڑے اتارنا شروع کر دئیے ہیں۔ جہاں ایک طرف وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے سینئر پارٹی رہنماؤں کو سازشی قرار دے دیا ہے وہیں دوسری جانب سابق سپیکر اسد قیصر اسد قیصر، عاطف خان اور شہرام ترکئی نے پارٹی قیادت سے علی امین گنڈاپور کی زبان بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کے دعوؤں کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کر دیا۔
خیال رہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اپنے حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ عاطف خان، شہرام ترکئی اور اسد قیصر سازشی ہیں، اس لیے عمران خان نے انہیں صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ نہ دینے کا کہا تھا، کہ اگر وہ صوبائی اسمبلی میں آئے تو مجھے تنگ کریں گے۔
علی امین گنڈا پور کے بیان کے بعد پارٹی میں ایک بار پھر اختلافات کی لہر طوفان میں تبدیل ہوتی ہوئی دکھائی دی۔ جہاں سابق سپیکر اسد قیصر، عاطف خان اور شہرام ترکئی کھل کر میدان میں آ گئے وہیں دوسری جانب علی امین گنڈا پور کے حامیوں نے بھی میدان سنبھال لیا۔ دو طرفہ بیان بازی کے بعد سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور رکن پارلیمنٹ اسد قیصر نے مرکزی قیادت سے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے بیان کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ گنڈاپور کے الزامات کو بھرپور جواب دے سکتے ہیں لیکن وہ مصلحتا خاموش ہیں۔ تاہم معاملات کو واضح کرنے کیلئے عمران خان کا مؤقف قوم کے سامنے لایا جائےعلی امین گنڈاپور کو غیر ضروری بیانات کے ذریعے پارٹی کے اندرونی معاملات کو ہوا دے کر عمران خان کی رہائی کی جدوجہد کو کمزور کرنے کی بجائے اپنی تمام تر توانائیاں صوبے میں بہتر گورننس، امن و امان کی بحالی اور عمران خان اور دیگر بے گناہ اسیران کی رہائی کی جدوجہد پر مرکوز رکھنی چاہیں۔
پارٹی میں بڑھتے ہوئے اختلافات کے بعد پی ٹی آئی کی سینئر قیادت نے پارٹی میں دھڑے بندی ختم کرانے کیلئے عمران خان سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ،اس سلسلے میں جلد ہی بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کر کے انہیں صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق پارٹی رہنماؤں میں اختلافات کی خلیج کم کرنے کیلئےبانی پی ٹی آئی سے مخصوص کمیٹی کا اعلان کرنیکی درخواست کی جائے گی تاکہ وہی کمیٹی عمران خان کی جانب سے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں تک ہدایات پہنچانے کی ذمہ دار ہو کیونکہ مختلف رہنماؤں کے ذریعے آنے والے پیغامات سے انتشار پیداہورہا ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ تحریک انصاف کے اندر بعض شخصیات مختلف گروپوں کی سرپرستی کر کے دھڑے بندی کو فروغ دے رہے ہیں جس سے پارٹی تقسیم کا شکار ہو رہی ہے۔ دوسری جانب تازہ پیشرفت کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹرگوہر نے پارٹی میں بڑھتے اختلافات کے پیش نظر رہنماؤں کو میڈیا پر بیان بازی سے روک دیا ہے۔ بیرسٹر گوہر نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور ، اسد قیصر اور تیمور جھگڑا سے رابطہ کیا ہے اور انہیں میڈیا پر بیانات دینے سے روک دیا ہے۔ذرائع کے مطابق بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آئندہ پارٹی عہدیدار عوامی سطح پر اختلافات کا اظہار نہیں کریں گے، اور پارٹی اپنے تمام معاملات مناسب فورم پر ہی حل کرے گی۔ بیرسٹرگوہر نے علی امین گنڈاپور کے بیان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو مستقبل میں خاموش رہنے کا مشورہ دیا ہے۔