صدر ٹرمپ نے حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش ناکام بنانے کا دعویٰ کردیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش ناکام بنانے کا دعویٰ کر دیا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایف بی آئی منتخب صدر کو ہٹانے کی کوشش کر رہی تھی لیکن اب ہمیں سازش کا مکمل علم ہو چکا ہے‘انہوں نے کہا کہ ایف بی آئی کے سابق سربراہ کا تقرر سابق امریکی صدر باراک اوباما نے کیا تھا۔ اس سے قبل ایک انٹرویو میں امریکی صدر نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران امریکی شہریوں کی مزید امداد کی حمایت کرتے ہیں۔
پوری دنیا میں سب سے زیادہ کورونا اٹیسٹ امریکہ نے کیے انہوں نے کہا کہ ہم نے 2 کروڑ 50 لاکھ افراد کے کورونا ٹیسٹ کیے جبکہ دیگر ممالک نے صرف 10 لاکھ لوگوں کے ٹیسٹ کیے ہم نے زیادہ ٹیسٹ کیے اس لیے امریکہ میں کیسز زیادہ ہیں جتنے زیادہ ٹیسٹ کریں گے تو کیسز کی تعداد بھی بڑھے گی۔
امریکی صدر نے کہا کہ امریکی معیشت مضبوط تھی لیکن چین سے وائرس آنے کے بعد حالات خراب ہوئے تاہم ہم معیشت کو دوبارہ مستحکم کریں گے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ مختلف ریاستوں میں شہری معاشی طور پر مشکلات کا شکار ہیں تاہم آئندہ چند ہفتوں میں امریکی شہریوں کی مدد کے لیے نیا پیکج دیں گے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2016 کے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق محکمہ انصاف کے خصوصی مشیر رابرٹ ملر کی تحقیقات میں بتایا گیا تھا کہ ٹرمپ مزید2برس تک امریکہ کے صدر رہنا چاہتے ہیں‘اس بات کی تصدیق صدر ٹرمپ کے ایک سرکردہ حامی اور لبرٹی یونیورسٹی کے صدر جیری فالویل جونیر کی ایک ٹوئٹ سے بھی ہوتی ہے جس میں اس بات کا اشارہ دیا گیا ہے۔
اپنی ٹویٹ میں جیری فالویل نے غلط طور پر دعویٰ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے کوئی رکاﺅٹ یا سازباز باقی نہیں رہی ٹویٹ کے مطابق نیویارک ٹائمز نے تسلیم کیا ہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوبامہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کی چھپ کر نگرانی کرتے رہے ٹویٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملکی معیشت میں بہتری آ رہی ہے۔ حقیت میں ایسا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا جس سے پتہ چل سکے کہ باراک اوبامہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کی چھان بین میں کوئی کردار ادا کیا تھا‘امریکی محکمہ انصاف کے خصوصی مشیر رابرٹ ملر نے ایسی کئی مثالیں دی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔
مسٹر فالویل نے اپنی ٹویٹ میں مزید کہا کہ وہ ملر تحقیقات کے لیے تیاری کے حامی ہیں صدرڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی پہلی صدارتی مدت میں مزید دو برس ملنے چاہییں‘ان کی رائے میں یہ دو برس اس وقت کی تلافی ہوں گے جو ناکام بغاوت یعنی ملر تحقیقات کی وجہ سے چوری ہوگیا تھا۔ اگرچہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جیری فالویل کی ٹویٹ کی کھل کر توثیق نہیں کی لیکن وہ باقاعدگی کے ساتھ اور خاص طور پر وہی ٹویٹ دوبارہ ٹویٹ کرتے ہیں جن پر وہ متفق ہوںڈونلڈ ٹرمپ نے جیری فالویل کی ٹویٹ شئیر کرنے کے بعد مزید پوسٹس بھی کی ہیں جن میں انہوں نے اپنے دو سال”چوری“ ہونے کا دکھڑا رویا ہے۔
صدرڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مدت میں توسیع کی طرف اشارہ امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکرنینسی پیلوسی کے ایک بیان کے بعد کیا گیا ہے‘نینسی پیلوسی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 2020 کے صدارتی الیکشن میں ووٹوں کے معمولی فرق سے ہارنے کی صورت میں ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار نہیں چھوڑیں گے۔ واضح رہے کہ امریکی سینٹ میں مواخذے کا ٹرائل ختم ہونے سینٹ نے صدر کو اختیارات کے غلط استعمال اور کانگریس کے کام میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے الزامات سے بری کر دیا تھا‘ مواخذے کی پہلی شق، اختیارات کے غلط استعمال، پر ٹرمپ کو بری کرنے کے حق میں 52 اور خلاف 48 ووٹ پڑے تھے جبکہ دوسری شق کانگریس کے کام میں رکاوٹیں ڈالنے کے الزام میں ان کو بری کرنے کے حق میں 53 اور خلاف 47 ووٹ ڈالے گئے تھے۔
اسی طرح سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کی صدارت کی تھی ‘ڈیموکریٹک پارٹی کے تمام ارکان نے امریکی صدر کو اختیارات کے غلط استعمال اور کانگریس کی راہ میں روڑے اٹکانے میں ملوث قرار دیاتھا جبکہ حکمران جماعت ری پبلکن پارٹی کے صرف ایک سینیٹر اور سابق صدارتی امیدوار مٹ رومنی جن کا تعلق ریاست اوٹاہ سے ہے نے حکومت کی مخالف کرتے ہوئے ووٹ دیاتھا ووٹ ڈالنے کا عمل مکمل ہونے پر چیف جسٹس نے صدر ٹرمپ کو دونوں الزامات سے بری قرار دیدیا تھاسینیٹ میں صدر ٹرمپ کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد وہ اس سال نومبر میں ایک بار پھر صدارتی الیکشن لڑنے والے امیداروں کی فہرست میں شامل ہوگئے تھے۔