مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نہ نکانے پر وفاقی حکومت سے جواب طلب

لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ ای سی ایل سے نکالنے اور پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر وفاقی حکومت سے تحریری جواب طلب کر لیا ہے۔
15 جنوری کو لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے مریم نواز کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کی سماعت کی جس میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ ان کا پاسپورٹ واپس کیا جائے اور حکومت کو ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے۔
سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کابینہ نے مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نہ نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت نے نشاندہی کی کہ قومی احتساب بیورو کی جانب سے اب تک اس معاملے پر کوئی جواب جمع نہیں کرایا گیا اور حکومت سے سوال کیا کہ فیصلہ کرنے میں اتنا وقت کیوں لگ رہا ہے۔ اس موقع پر دلائل دیتے ہوئے مریم نواز کے وکلاء نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ای سی ایل سے نام نکالنے کے حوالے سے مریم نواز کی درخواست کسی جواز کے بغیر مسترد کر دی ہے۔ وکلاء کا کہنا تھا کہ مریم نواز کے والد کی طبیعت سخت خراب ہے اور وہ بیرون ملک زیر علاج ہیں، میاں نواز شریف کی دیکھ بھال ان کی ذمہ داری ہے، اس سے پہلے بھی سزا کے باوجود مریم نواز بیمار والدہ کو چھوڑ کر بیرون ملک سے والد کے ساتھ واپس آئیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے موقف سنے بغیر ان کا نام ای سی ایل میں شامل کیا، مریم نواز نے عدالتی حکم پر پاسپورٹ جمع کرایا، ضمانت منظور ہوچکی ہے لہٰذا عدالت پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم جاری کرے۔
اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت درخواست پر فیصلہ کر چکی ہے لہٰذا درخواست غیر مؤثر ہوچکی ہے، مریم نواز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں گزشتہ روز علم ہوا کہ مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست حکومت نے مسترد کردی ہے۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے وفاقی حکومت سے استفسار کیا کہ مریم نواز کا نام کس بنیاد پر ای سی ایل میں ڈالا گیا ہے جواز پیش کیا جائے، عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے21 جنوری تک تحریری جواب طلب کرلیا۔
نیب نے نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس فائل کرتے ہوئے ان کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے تھے۔ بعدازاں طبی بنیادوں پر نواز شریف کو گزشتہ سال نومبر میں بیرون ملک جانے کی اجازت مل گئی تھی لیکن ای سی ایل میں نام شامل ہونے کے سبب مریم نواز ان کے ہمراہ نہیں جا سکی تھیں۔ لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ سال نومبر میں چوہدری شوگر ملز کے کیس میں مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر کو ضمانت دے دی گئی تھی لیکن اس میں شرط عائد کی گئی تھی کہ وہ عدالت میں اپنا پاسپورٹ جمع کرائیں گی۔ 9دسمبر کو مریم نے ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی تھی لیکن ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے عدالت نے حکومت کو معاملے پر 7دن میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ حکومت کی جانب سے عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے پر انہوں نے 21دسمبر کو ایک اور درخواست دائر کرتے ہوئے استدعا کی تھی کہ انہیں ایک مرتبہ 6ماہ کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔ مریم نواز نے موقف اختیار کیا تھا کہ وہ اپنے بیمار والد کی تیمارداری کے لیے بیرون ملک جانا چاہتی ہیں۔
گزشتہ ماہ وفاقی کابینہ نے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا اور اس فیصلے سے گزشتہ روز مریم کو آگاہ کردیا تھا۔
خیال رہے کہ ہفتہ 7دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے اپنا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال کر 6 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔مریم نواز نے امجد پرویز ایڈووکیٹ کے توسط سے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں وزارت داخلہ، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین اور ڈی جی نیب لاہور کو فریق بنایا گیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button