ن لیگ ناقابل بھروسہ، سلیکٹڈحکومت چلاسکتاہےنہ معیشت

سابق صدر آصف زرداری نے توشہ خانہ کیس میں سترہ اگست کونیب پنڈی میں پیش ہونےکااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سلیکٹڈحکومت چلاسکتاہےنہ معیشت۔اب سب کوملک اورمعیشت کا سوچنا ہوگا.ن لیگ ناقابل اعتماد ہے، ساتھ ملا کر طاقتور بناتے ہیں اور وہ ڈیل کر لیتی ہے
بلاول ہاؤس کراچی میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی صدارت میں بڑی بیٹھک میں سابق صدر آصف زرداری نے ویڈیو لنک کے ذریعے خصوصی شرکت کی۔
اجلاس میں سابق صدر آصف زرداری نے نیب پنڈی میں پیش ہونے کا اعلان کیا، اورکہا کہ کارکنوں کے جذبات کو سلام پیش کرتے ہیں لیکن وہ پنڈی نہ آئیں،سابق صدر نےکہا جمہوریت پر مکمل یقین رکھتے ہیں،عدلیہ سمیت ہر ادارے کا ہمیشہ احترام کیا اور کرتے رہیں گے۔ پیپلز پارٹی قیادت ہمیشہ الزامات کے زد میں رہی جو بالآخر جھوٹ ثابت ہوئے. سابق صدر آصف زرداری نےاجلاس میں حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا، اور کہا کہ پہلے دن سے کہہ رہا ہوں سلیکٹڈ حکومت چلا سکتا ہے نہ معیشت، اب سب کو ملک اور معیشت کا سوچنا ہوگا، واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جتنا احتساب کرنا ہے کریں لیکن ملک اورعوام پر تو رحم کیا جائے۔ذرائع کے مطابق شریک چیئر مین آصف علی زرداری کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ وہ ناقابل اعتماد ہے۔ ہم ن لیگ کو ساتھ ملا کر طاقتور بناتے ہیں اور وہ ڈیل کر لیتے ہیں۔ اب پھر ن لیگ ڈیل کر کے تحریک انصاف کی بی ٹیم بن گئی ہے۔
پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سی ای سی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی، سی ای سی نے اے پی سی کو تاخیر کا شکار کرنے کا ذمہ دار نون لیگ کو قرار دے دیا۔ اجلاس کے دوران شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے ن لیگ کو ناقابل اعتماد قرار دیدیا۔ آصف زرداری نے ن لیگ پر دیگر قائدین کی تنقید کی تائید کر دی۔ ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری نے پاکستان مسلم لیگ ن کو ناقابل اعتماد قرار دیکر خود اے پی سی بلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ قائدین کی تنقید کے بعد سی ای سی نے پیپلز پارٹی کی میزبانی میں اے پی سی کے انعقاد کی منظوری دے دی۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کی اے پی سی میں ن لیگ کو بطور اپوزیشن جماعت مدعو کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ پیپلز پارٹی خود اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے مشاورت کے بعد اے پی سی کی تاریخ طے کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ای سی اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ ن لیگ اے پی سی میں آئے تو ویلکم، نہ آئے تو بھی اے پی سی ہوگی، پیپلز پارٹی کی چاروں صوبوں میں ازسر نو تنظیم سازی کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران سابق صدر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ وہ ناقابل اعتماد ہے۔ ہم نون لیگ کو ساتھ ملا کی طاقتور بناتے ہیں اور وہ ڈیل کر لیتے ہیں۔ اب پھر ن لیگ ڈیل کر کے تحریک انصاف کی بی ٹیم بن گئی ہے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے سینیٹر رضاربانی کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی قیادت نے پہلےبھی عدالتوں کا سامنا کیا اب بھی کرےگی۔ رضا ربانی کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سنٹرلائیزیشن کو بڑھانے کی کوشش کررہی ہے، کراچی کو سندھ سے الگ کرنے کی سازش پرانی ہے، کراچی کے ریونیو کو اسلام آباد استعمال کرنا چاہتا ہے لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دینگے.
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما رضا ربانی نے کہا کہ اکنامک ٹیرر ازم کا مجوزہ قانون اسی حالت میں منظور کیا گیا تو ہر شہریوں کا جینا دشوار ہوجائے گا۔ سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ سی ای سی اجلاس میں گلگت بلتستان کے الیکشن اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) پر بات ہوئی، گلگت بلتستان میں الیکشن ملتوی کیے گئے لیکن اب کورٹ کے حکم پردوبارہ تین ماہ میں انتخابات ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ نوید قمرنے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) قوانین پربریفنگ دی، ان کا کہنا تھا کہ وفاق کو پہلے پتہ تھا پر جان بوجھ کرپارلیمنٹ میں بل دیرسے لایا گیا، حکومت ایسی شقیں ڈال رہی ہے جس سے عام آدمی کے حقوق متاثرہوں اور ہرشخص کو خوف میں زندگی گزارنے جیسے قوانین بنائے جارہے ہیں۔
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن عوام کے حقوق پامال ہونے نہیں دے گی، اکنامک ٹیرزازم پربنائے جانے والے قانون سے ہرآدمی اس قانون کی زد میں آئے گا، اگر یہ قانون اسی حالت میں آیا تو ہر انسان کا جینا دشوار ہوجائے گا لیکن پیپلز پارٹی دیگر اپوزیشن جماعتوں سے مل کر ان قوانین کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔ان کا کہنا ہے کہ ہم ہمیشہ نیب سے متاثر رہے ہیں، نیب کے ذریعے پیپلز پارٹی پیٹریاٹس بنی، ہیومن رائٹس واچ نے نیب کو ایکسپوز کیا ہے اور نیب سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے نے ادارے کی قلعی کھول دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کارکن چاہتے ہیں کہ 17 اگست کو آصف زرداری پیش ہوں توکارکن جمع ہوں لیکن آصف زرداری نے نیب پیشی کے وقت کارکنوں کوکورٹ کے باہر جمع ہونے سے منع کر دیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button