وفاقی کابینہ کا طیبہ گل سکینڈل پرانکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ

حکومت نے سابق ڈی جی نیب جسٹس (ر) جاویداقبال اورطیبہ گل سکینڈل پرانکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے وفاقی کابیہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ طیبہ گل کا معاملہ بھی کابینہ کے اجلاس میں زیربحث آیا، یہ بات سامنے آئی کہ طیبہ گل نے سابقی حکومت کے پی ایم پورٹل پر شکایت درج کروائی تھی جس کے بعد انہیں وزیراعظم آفس بلا کر ان کے مطابق 18 روزتک وہاں اغوا کرکے رکھا گیا۔

انہوں نے کہا یہ جنسی ہراسانی اور جنسی استحصال کی شکایت تھی جو پی ایم پورٹل پر درج کروائی گئی جس کی تعریفیں ہم 4 سال سنتے رہے، مگر اس شکایت پر ایکشن لیے جانے کی بجائے متاثرہ خاتون کو اغوا کرلیا گیا اور بعد میں ان کے فراہ کردہ ثبوتوں کو وزیراعظم ہاؤس سے سابق چیئرمین جاوید اقبال کو بلیک میل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا،ان تمام چیزوں کو دیکھتے ہوئے یہ اصولی فیصلہ کیا گیا ہے کہ کمیشن آف انکوائریز ایکٹ 2017 کے تحت ایک آزاد اور شفاف کمیشن بنانے کی منظوری دی گئی ہے، اعظم نذیر تارڑ کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ کابینہ کی کمیٹی کے ساتھ مل کر اس کمیشن کے تمام امور کو حتمی شکل دے کر کابینہ سے اس کی منظوری لی جائے گی۔

مریم اورنگزیب نے کہا طیبہ گل کیس کے حوالے سے بنایا گیا کمیشن ایک آزاد اور شفاف کمیشن ہوگا، اس میں کوئی سیاسی رنگ نہیں ہے، جن جن لوگوں کے انہوں نے نام لیے ہیں اور جو جو لوگ اس گھناؤنے جرم میں ملوث ہوں گے ان پر انکوائری کمیشن جو بھی فیصلہ لے گا اس کے مطابق ایکشن لیا جائے گا اور سب کچھ پبلک کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ پبلک اکاونٹس کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں طیبہ گل نامی خاتون نے الزام عائد کیا تھا کہ سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے انھیں متعدد مواقع پر ہراساں کیا اور اس کی ابتدا اس وقت ہوئی جب جاوید اقبال لاپتہ افراد کے لیے قائم کمیشن کے سربراہ تھے۔

اس کے علاوہ ان الزامات پر پی اے سی نے وزیراعظم نے جاوید اقبال کولاپتہ افراد کمیشن کی سربراہی سے ہٹانے کی سفارش کر رکھی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا عمران خان کے دور حکومت میں طیبہ گل نامی خاتون کو ڈیڑھ ماہ تک وزیر اعظم ہائوس میں رکھا گیا جس کے ان کے پاس ثبوت موجود ہیں۔

Back to top button