پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت نصف کیوں ہوگئی؟

ملک بھر میں بڑھتی مہنگائی، پیٹرول کی روز بروز بڑھتی قیمتوں، مہنگی بینک فنانسنگ نے گاڑیوں کی فروخت میں 53 فیصد تک کمی کر دی ہے، رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ میں 25 ہزار گاڑیاں فروخت ہوئیں جبکہ گزشتہ سال اس عرصے میں 55 ہزار گاڑیاں فروخت ہوئی تھیں۔آٹو مینوفیکچرر ایسوسی ایشن کے عہدے داران کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے باعث عوام کے پاس اپنے اخراجات پورے کرنے کے پیسے نہیں ہیں تو نئی گاڑی لینا مشکل ہو رہا ہے، گزشتہ سال نومبر کے مقابلے میں 68 فیصد کم گاڑیاں فروخت ہوئیں، رواں سال 1300 سی سی اور اس کے اوپر کی گاڑیوں کی فروخت میں 59 فیصد کمی، ایک ہزار سی سی والی گاڑیوں کی فروخت میں 57 فیصد جبکہ ایک ہزار سی سی سے کم والی گاڑیوں کی فروخت میں 46 فیصد کمی دیکھی گئی۔وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے گاڑیاں فروخت کرنے والی معروف ویب سائٹ پاک ویلز کے سربراہ سنیل منج نے کہا کہ گاڑیوں کی فروخت میں کمی صرف اس سال نہیں ہو رہی بلکہ ہر آنے والے سال میں گاڑیوں کی فروخت میں کمی ہو رہی ہے، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ گاڑیوں کی قیمتیں گزشتہ 4 سالوں میں 300 فیصد تک بڑھ چکی ہیں جبکہ لوگوں کی آمدن نہیں بڑھ رہی۔’ سنیل منج نے کہا کہ پہلے شرح سود کم ہونے کے باعث بہت سے لوگ بینکوں سے گاڑیاں لیز کرا لیتے تھے تاہم اب شرح سود میں بھی 3 گنا اضافہ ہو چکا ہے اس لیے لوگ نئی گاڑیاں نہیں خرید رہے، وی نیوز نے کار ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد شہزاد سے استفسار کیا کہ گاڑیوں کی قیمت میں کمی کی بڑی وجہ کیا ہے جس پر محمد شہزاد نے بتایا پاکستان میں کوئی بھی گاڑی بشمول ٹیوٹا، ہونڈا، کیا، چنگان یہاں بنائی نہیں جاتی یہاں صرف ایسیمبل ہوتی ہیں۔ سوزوکی نے جب یہاں پلانٹ لگایا تھا تو اس نے کہا تھا کہ پانچ سال کے بعد پاکستان میں گاڑیوں کے پارٹس بھی بنائے جائیں گے اور کوئی بھی چیز امپورٹ نہیں کرنی پڑے گی لیکن کوئی حکومتی ادارہ سوزوکی سمیت دیگر کمپنیوں سے یہ نہیں پوچھ رہا کہ کیوں وہ تمام پارٹس باہر سے درآمد کرکے پاکستان میں گاڑی تیار کرتے ہیں کیوں نہیں پاکستان میں ہی گاڑی کے تمام پارٹس تیار کیے جاتے۔محمد شہزاد نے کہا کہ جب تک موجودہ حکومت گاڑیاں بنانے والی کمپنی اس کو پریشر نہیں دیتیں کہ وہ گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ بھی پاکستان میں کریں تب تک گاڑیوں کی قیمت میں کمی نہیں ہو سکتی۔کار ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد شہزاد نے کہا کہ اگر پاکستان میں گاڑیاں بننا شروع ہو جائیں تو یہ یہاں کے لوگوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے اور کمپنیوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے، پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے کہ جہاں 6 سے 8 ماہ قبل گاڑی کے پیسے دیے جاتے ہیں اور اس کے بعد گاڑی ڈیلیور کی جاتی ہے۔

Back to top button