پرویز خٹک نے 22 ناراض اراکین کا پریشر گروپ بنا لیا

وزیراعظم عمران خان اور وزیر دفاع پرویز خٹک کے مابین بڑھتے ہوئے فاصلوں کے بعد اب یہ افواہیں گرم ہیں کہ پرویز خٹک نے 22 ممبران اسمبلی پر مشتمل اپنا ایک علیحدہ پریشر گروپ تشکیل دے دیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ پرویز خٹک کی قیادت میں بننے والے اس پریشر گروپ نے تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے حالیہ اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا تھا جس پر وزیراعظم عمران خان نے ناراض اراکین کو اپنے چیمبر میں بلایا اور انکے مطالبات حل کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ وزیراعظم نے خٹک گروپ کے مطالبات پر اسد عمر، حماد اظہر، عمر ایوب اور عامر ڈوگر کو بھی فوری طلب کیا اور ناراض اراکین کے مسائل فوری حل کرنے کی یقین دہانی کرائی، بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم کی یقین دہانی کے بعد وزیر دفاع کی زیر قیادت پریشر گروپ پارلیمانی اجلاس میں شریک تو ہوا لیکن اس کی ناراضی ابھی تک برقرار ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پارٹی ارکان نے دلچسپی نہیں لی اور 70 ممبران غیر حاضر رہے، پارلیمانی پارٹی اجلاس میں ارکان نے ترقیاتی فنڈز اور گیس اسکیموں کے نہ ملنے کا شکوہ بھی کیا۔ اس پر وفاقی وزیر حماد اظہر نے گیس اسکیموں کی عدم فراہمی کا جواز دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس گیس ہے ہی نہیں، ہم پہلے ہی سبسڈی پر گیس دے رہے ہیں۔ اس پر وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ کیا یہ وزارت توانائی کے نمائندے ہیں یا حکومت کے۔
طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ بجائے کے وفاقی وزیر کوئی اچھی بات کریں وہ وزارت توانائی کے نمائندے بن کر اراکین کو بتا رہے ہیں کہ ان کے مسئلے حل نہیں کیے جا سکتے۔ انکا کہنا تھا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو جتنے ممبران آپ کے سامنے بیٹھے ہیں اگلے الیکشن میں ان سب کی ضمانتیں ضبط ہوں گی، اگر ہم اپنی حکومت کے دوران بھی عوام کے مسائل حل نہیں کر سکتے تو پھر کیا ہم اپوزیشن میں بیٹھ کر ایسا کر پائیں گے؟ انکا کہنا تھا کہ حکومتی جماعتوں کے ارکان اسمبلی اسکیموں کے بغیر اور مہنگائی کی موجودہ صورت حال کے باعث اگلے الیکشن میں اپنے حلقوں میں عوام کے پاس ووٹ مانگنے کس منہ سے جائیں گے؟
دوسری جانب کراچی کے ارکان قومی اسمبلی نے بھی وزیر اعظم سے تنظیمی امور میں اعتماد میں نہ لیے جانے پر شکوے کیے۔ ایم این اے آفتاب جہانگیر نے کہا کہ ہمیں کہا گیا ہے کہ آپ کے مطالبات اس لیے پورے نہیں کیے جا سکتے کہ اگلے الیکشن میں آپ کی بجائے کوئی اور پارٹی امیدوار ہوں گے، اگر یہ سچ ہے تو ہمیں وقت پر ہی بتا دیا جائے تاکہ ہم مستقبل کے لئے اپنا بندوبست کر لیں۔
تاہم عمران خان نے ناراض اراکین کی گفتگو سننے کے بعد انہیں حسب سابق تسلیاں دیں اور ان کے مطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی کروا کر پارٹی اجلاس ختم کر دیا۔
