پٹرول کی قیمت 400 روپے سے بھی زیادہ ھو جائے گی ؟

سینئر صحافی اور کالم نگار جاوید چودھری نے کہا ھے کہ عنقریب پاکستان میں پٹرول کی قیمت 400 روپے فی لیٹر سے بھی زیادہ ھونے والی ھے جبکہ سردیوں میں گیس کے بل عوام کو بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو بھلا دیں گے۔ اپنے ایک کالم میں جاوید چودھری کا کہنا ھے کہ پاکستان اس وقت چار خوف ناک مسئلوں کا شکار ہے‘ پہلا مسئلہ پٹرول ہے‘ پٹرول کی قیمت پوری دنیا میں زیادہ ہو رہی ہے اور اس میں اگلے تین سال کمی کا کوئی چانس نہیں‘ کیوں؟ کیوں کہ دنیا میں تیل کے دو بڑے ایکسپورٹرز ہیں‘ روس اور سعودی عرب ۔ روس یوکرائن کے ساتھ جنگ لڑ رہا ہے جب کہ سعودی عرب دنیا کا مہنگا ترین شہر بنا رہا ہے اور دونوں کو اس کے لیے رقم چاہیے۔ لہٰذا دونوں نے مل کر پٹرول کی قیمت بڑھا دی ‘ قیمت 80 ڈالرفی بیرل سے 120ڈالر فی بیرل ہو چکی ہے اور اس میں مزید اضافہ ہو گا‘ پاکستان میں بھی پٹرول عن قریب 400 روپے فی لیٹر کراس کر جائے گا اور اگر یہ قیمت کم بھی ہو گئی تو بھی ڈیزل مسلسل اوپر جائے گا‘ کیوں؟ کیوں کہ دنیا بھر کے تمام بحری جہاز ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے فرنس آئل سے ڈیزل پر شفٹ ہو رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں ڈیزل کی مانگ کئی گنا بڑھ جائے گی اور یوں اس کی قیمت میں اضافہ ہو جائے گا چناں چہ ہمیں ذہنی‘ سماجی اور معاشی لحاظ سے تیاری کر لینی چاہیے‘ ہمیں خود کو پیدل‘ پبلک ٹرانسپورٹ اور کم سے کم پٹرول کے استعمال کے لیے تیار کر لینا چاہیے‘
جاوید چودھری کے مطابق ہمارا دوسرا ایشو بجلی ہے‘ واپڈا ہر سال 3700 ارب روپے کی بجلی بیچتا ہے ۔ 589 ارب روپے کی بجلی چوری ہو جاتی ہے‘ بجلی چوری روکنے کے لیے تگڑا سسٹم چاہیے اور اس سسٹم پر چوری سے زیادہ رقم خرچ ہو گی اور ہمارے پاس سردست رقم موجود نہیں ‘ چوری کی رقم نکالیں تو باقی 3100 ارب روپے بچ جاتے ہیں اور اس میں سے ہر سال 2200 ارب روپے بجلی پیدا کرنے والے اداروں کو کیپسٹی پے منٹس کی مد میں ادا کر دیے جاتے ہیں‘ یہ رقم بہت زیادہ ہے مگر ہم اس سے نہیں بچ سکتے‘ کیوں؟ کیوں کہ ہم اگر یہ رقم ادا نہیں کریں گے تو غیر ملکی کمپنیاں پاور پلانٹس بند کر دیں گی جس سے لوڈ شیڈنگ شروع ہو جائے گی۔
دوسرا یہ کمپنیاں عالمی عدالت میں پاکستان کے خلاف مقدمات بھی درج کرا دیں گی جس کے نتیجے میں ہمیں بھاری جرمانے ادا کرنا پڑیں گے اور ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری بھی رک جائے گی اور ہم سردست یہ افورڈ نہیں کر سکتے لہٰذا ہم روئیں‘ پیٹیں‘ سیاست دانوں اور سرکاری ملازموں کو پھینٹا لگائیں یا پھر سڑکیں اور ریلوے ٹریکس بند کردیں لیکن بجلی روزانہ کی بنیاد پر مہنگی ہو گی اور ہمیں ہر ماہ پہلے سے زیادہ مہنگی بجلی خریدنا پڑے گی۔
حقیقت یہ ہے کہ ہم اگر آج اپنے میٹر بند کر دیں تو بھی ہمیں دو تہائی بل دیناپڑیں گے اور یہ کیپسٹی پے منٹس ہوں گی لہٰذا آپ ذہنی طور پر تیار رہیں اور احتجاج کے بجائے متبادل کے بارے میں سوچنا شروع کریں۔
جاوید چودھری کا کہنا ہے کہ ہمارا تیسرا مسئلہ گیس ہے‘ ہمارے گیس کے لوکل ذخائر ہماری ضرورت سے کہیں نیچے جا چکے ہیں‘ ہم اب ایل این جی کے بغیر گزارہ نہیں کر سکتے اور ایل این جی مہنگی بھی ہو چکی ہے اور ہمارے پاس خریدنے کے لیے ڈالرز بھی نہیں ہیں اس لئے یہ سردیاں بھی بہت مشکل اور مہنگی ہوں گی اور اس کی مہنگائی میں ہر سال اضافہ بھی ہوتا چلا جائے گا۔ یہ یاد رکھیں نومبر اور دسمبر کے گیس کے بل عوام کو بجلی اور پٹرول کی قیمتیں بھلا دیں گے اور ہمارا چوتھا مسئلہ مہنگائی ہے‘ مہنگائی کی بے شمار وجوہات ہیں‘ آبادی‘ زراعت میں کمی‘ بجلی‘ گیس اور پٹرول کی مہنگائی‘ ڈالر کی قیمت میں اضافہ اور امپورٹس پر انحصار‘ مہنگائی کی 21 بڑی وجوہات ہیں۔ ان وجوہات میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں مہنگائی مزید بڑھے گی چناں چہ پھر عوام کے پاس کیا آپشن بچتا ہے؟ ہمارے پاس صرف دو آپشن ہیں‘ بچت اور اپنے مالی وسائل میں اضافہ‘ ہمیں یہاں یہ بھی ماننا ہوگا ہم من حیث القوم فضول خرچ لوگ ہیں‘ بچت شاید ہمارے ڈی این اے ہی میں نہیں ہے‘ ہندو ہم سے بالکل مختلف ہیں۔ یہ کنجوسی کی حد تک بچت کرتے ہیں‘ ہم جب تک ہندوؤں کے ساتھ رہتے تھے ہم میں اس وقت تک بچت کی تھوڑی بہت عادت تھی لیکن آزادی کے بعد جب ہندویہاں سے چلے گئے تو ہم نے یہ عادت مکمل طور پر ترک کر دی ۔ ہم اب بچت کی عادت اپنا کر ھی اپنی زندگیوں کو آسان بنا سکتے ہیں یہ کام ہم جتنی جلدی کر لیں اتنا اچھا ھو گا ۔

Back to top button